اسلام آباد ۔ صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو نئے آئینی پیکج کے تحت نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی سے سبکدوش کر دیا جائے گا ۔ جبکہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور کنٹرول کی ذمہ داری وزیر اعظم کے سپرد کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی بھی شامل ہے ۔ پاکستان کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی طرف سے تیار کردہ مجوزہ دستوری اصلاحات کے پیکج کے تحت وزیر اعظم کو نیو کلےئر ہتھیاروں کے استعمال یا جنگ کے اعلان کااختیار دینے کی تجویز شامل ہے ۔ بظاہر یہ پیکج 1999 ء کی کارگل جنگ جیسی صورتحال کو روکنے کی منصوبہ بندی بھی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے قائد آصف علی زرداری کی طرف سے اصلاحات کے اس پیکج میں بعض ترمیمات کو منظوری دی گئی ہے ۔پیکج کا مسودہ حکمران اتحاد میں شامل اتحادی جماعتو ںکو روانہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی رائے معلوم کی جا سکے ۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے گزشتہ روز مسلم لیگ ( ن ) کے قائد نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی جس میں مجوزہ دستوری ترمیمات پر غور و خوض کیاگیا ۔ مسلم لیگ ( ن ) نے پیکج پر غور کے لئے الگ سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا اجلاس (آج) منگل کے روز ہو گا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ( ن ) نے نیشنل کمانڈر اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی کی حمایت کی ہے ۔ پیکج میں صراحت کردہ تبدیلیوں میں جنگ کا اعلان کرنے یا نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صرف وزیر اعظم کو حاصل رہے گا۔ ذرائع نے کہاکہ اعلان جنگ کا اختیار دینے کا مقصد پاکستانی مسلح افواج کو کارگل جیسے آپریشنز دہرانے سے باز رکھناہے۔یاد رہے 1999 ء کے اوائل میں کارگل لڑائی کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا تھاکہ فوج نے اس آپریشن کے بارے میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ اس وقت پرویز مشرف فوج کے سربراہ تھے ۔ نواز شریف نے حال ہی میں کہا کہ پرویز مشرف پر کارگل آپریشن میں ان کے رول کے لیے عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے ۔ مجوزہ ترمیمات کے تحت نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صدر سے لے کر وزیر اعظم کے حوالے کرنے کا فیصلہ اہم ہے اس طرح کے اقدام سے صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کا فوج میں اثرو رسوخ اور کم ہو جائے گا یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی عملاً فوج کا ادارہ ہے ۔ گزشتہ سال ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پرویز مشرف نے ایک آرڈیننس کے ذریعے پاکستان کے نیو کلےئر ہتھیاروں پر اپنی گرفت سخت کر دی تھی ۔ اس آرڈیننس کے تحت پرویز مشرف کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیاگیا جبکہ کمانڈ اتھارٹی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور اس کے کنٹرول کی ذمہ دار ہے۔ فروری 2000 ء میں جب نیشنل کمانڈ اتھارٹی قائم کی گئی تھی تب سربراہ حکومت یا وزیر اعظم ہی اس کے سربراہ بنائے گئے تھے
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, June 2, 2008
صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی سے سبکدوش کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ۔ صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو نئے آئینی پیکج کے تحت نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی سے سبکدوش کر دیا جائے گا ۔ جبکہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور کنٹرول کی ذمہ داری وزیر اعظم کے سپرد کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق آئینی پیکج میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی بھی شامل ہے ۔ پاکستان کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی طرف سے تیار کردہ مجوزہ دستوری اصلاحات کے پیکج کے تحت وزیر اعظم کو نیو کلےئر ہتھیاروں کے استعمال یا جنگ کے اعلان کااختیار دینے کی تجویز شامل ہے ۔ بظاہر یہ پیکج 1999 ء کی کارگل جنگ جیسی صورتحال کو روکنے کی منصوبہ بندی بھی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے قائد آصف علی زرداری کی طرف سے اصلاحات کے اس پیکج میں بعض ترمیمات کو منظوری دی گئی ہے ۔پیکج کا مسودہ حکمران اتحاد میں شامل اتحادی جماعتو ںکو روانہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی رائے معلوم کی جا سکے ۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے گزشتہ روز مسلم لیگ ( ن ) کے قائد نواز شریف سے لاہور میں ملاقات کی جس میں مجوزہ دستوری ترمیمات پر غور و خوض کیاگیا ۔ مسلم لیگ ( ن ) نے پیکج پر غور کے لئے الگ سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا اجلاس (آج) منگل کے روز ہو گا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ( ن ) نے نیشنل کمانڈر اینڈ کنٹرول اتھارٹی کی سربراہی کی تبدیلی کی حمایت کی ہے ۔ پیکج میں صراحت کردہ تبدیلیوں میں جنگ کا اعلان کرنے یا نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صرف وزیر اعظم کو حاصل رہے گا۔ ذرائع نے کہاکہ اعلان جنگ کا اختیار دینے کا مقصد پاکستانی مسلح افواج کو کارگل جیسے آپریشنز دہرانے سے باز رکھناہے۔یاد رہے 1999 ء کے اوائل میں کارگل لڑائی کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا تھاکہ فوج نے اس آپریشن کے بارے میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ اس وقت پرویز مشرف فوج کے سربراہ تھے ۔ نواز شریف نے حال ہی میں کہا کہ پرویز مشرف پر کارگل آپریشن میں ان کے رول کے لیے عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے ۔ مجوزہ ترمیمات کے تحت نیوکلےئر ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار صدر سے لے کر وزیر اعظم کے حوالے کرنے کا فیصلہ اہم ہے اس طرح کے اقدام سے صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کا فوج میں اثرو رسوخ اور کم ہو جائے گا یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی عملاً فوج کا ادارہ ہے ۔ گزشتہ سال ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پرویز مشرف نے ایک آرڈیننس کے ذریعے پاکستان کے نیو کلےئر ہتھیاروں پر اپنی گرفت سخت کر دی تھی ۔ اس آرڈیننس کے تحت پرویز مشرف کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیاگیا جبکہ کمانڈ اتھارٹی ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور اس کے کنٹرول کی ذمہ دار ہے۔ فروری 2000 ء میں جب نیشنل کمانڈ اتھارٹی قائم کی گئی تھی تب سربراہ حکومت یا وزیر اعظم ہی اس کے سربراہ بنائے گئے تھے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment