لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ان کے حوالے سے نیو یارک ٹائمز کی جو رپورٹ قومی اخبارات میں شائع ہوئی ہے وہ مکمل طور پر حقائق سے ہٹ کر شائع کی گئی ہے ۔ میں نے کبھی بھی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کے بارے میں کی گئی کرپشن کو درست قرار نہیں دیا ۔حقیقتا نیو یارک ٹائمز کے نمائندے نے پاکستان میں اپنے سروے کے دوران مجھ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پر کیا الزامات ہیں ۔ جو میں نے بتائے لیکن ان الزامات کو اس طرح شائع کیا گیا جیسے میں خود ان کی کرپشن کیلئے دلائل دے رہا ہوں ۔ میں نے تو خود منشیات کے کیس میں آصف علی زرداری کی پیروی کی اور وہ اس میں بری ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے چوالے سے آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر جو الزامات لگائے گئے ہیں اس میں قومی اخبارات کا کوئی قصور نہیں ہے انہوں نے یہ الزامات نیویارک ٹائمز سے اٹھائے ہیں جس میں مجھ سے پوچھے گئے سوالات کو سیاق و سباق کے ساتھ نہیں لکھا گیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ 10 جون سے قبل جج بحال ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے اس لئے ہم لانگ مارچ کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور انشاء اللہ تعالی 9 جون کو لانگ مارچ کیلئے قافلے کراچی سے روانہ ہوں گے ۔ جو ملتان اور لاہور سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے اس دوران 11 جون کو لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس ہو گا ۔جس سے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے وکلاء اور عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایسی خشک خوراک لے کر آئیں جس کے خراب ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے آئینی پیکج سے متعلق اعتزاز احسن نے کہا کہ ججوں کی بحالی کا اس پیکج سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کے ذریعے صدر کے اختیارات کو کم کیا جا سکتا ہے اور 58 ٹو بی کے ذریعے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو اس وقت سینٹ میں حکومت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر سمیت جن ججوں نے 3 نومبر 2007ء سے قبل پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھانہیں آئین کے آرٹیکل 209پر عملدرآمد کے بغیر فارغ نہیں کیا جا سکتا تاہم ہم نے نئے آنے والے ججوں کے بارے میں تجویز دی تھی کہ اگر انہیں فارغ نہیں کرنا ان ججوں کو ایڈہاک کے طور پر کام کرنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کے بعد ماسوائے ان فیصلوں کے جن کا تعلق 3 نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی اپنی بقاء کیلئے ہوکو تحفظ نہیں دیا جا سکتا ۔ تاہم جو فیصلے عوامی مفاد عامہ کیلئے کئے گئے ہوں وہ برقرار رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انہیں ابھی تک آئینی ترامیم پر مشتمل آئینی پیکج نہیں ملا اس لئے ان پر تبصرہ قبل از وقت ہو گا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے اعانت کرنے والے پہلے سے ہی شریک مجرم ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, June 2, 2008
نیویارک ٹائمز میں آصف علی زرداری اور شہید بے نظیر بھٹو کی کرپشن کے بارے میں میرے حوالے سے کو رپورٹ شائع کی گئی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ اعتزاز اح
لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ان کے حوالے سے نیو یارک ٹائمز کی جو رپورٹ قومی اخبارات میں شائع ہوئی ہے وہ مکمل طور پر حقائق سے ہٹ کر شائع کی گئی ہے ۔ میں نے کبھی بھی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کے بارے میں کی گئی کرپشن کو درست قرار نہیں دیا ۔حقیقتا نیو یارک ٹائمز کے نمائندے نے پاکستان میں اپنے سروے کے دوران مجھ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری پر کیا الزامات ہیں ۔ جو میں نے بتائے لیکن ان الزامات کو اس طرح شائع کیا گیا جیسے میں خود ان کی کرپشن کیلئے دلائل دے رہا ہوں ۔ میں نے تو خود منشیات کے کیس میں آصف علی زرداری کی پیروی کی اور وہ اس میں بری ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے چوالے سے آصف علی زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو پر جو الزامات لگائے گئے ہیں اس میں قومی اخبارات کا کوئی قصور نہیں ہے انہوں نے یہ الزامات نیویارک ٹائمز سے اٹھائے ہیں جس میں مجھ سے پوچھے گئے سوالات کو سیاق و سباق کے ساتھ نہیں لکھا گیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ 10 جون سے قبل جج بحال ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے اس لئے ہم لانگ مارچ کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور انشاء اللہ تعالی 9 جون کو لانگ مارچ کیلئے قافلے کراچی سے روانہ ہوں گے ۔ جو ملتان اور لاہور سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے اس دوران 11 جون کو لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس ہو گا ۔جس سے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے وکلاء اور عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایسی خشک خوراک لے کر آئیں جس کے خراب ہونے کا خدشہ نہ ہو ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے آئینی پیکج سے متعلق اعتزاز احسن نے کہا کہ ججوں کی بحالی کا اس پیکج سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کے ذریعے صدر کے اختیارات کو کم کیا جا سکتا ہے اور 58 ٹو بی کے ذریعے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو اس وقت سینٹ میں حکومت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر سمیت جن ججوں نے 3 نومبر 2007ء سے قبل پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھانہیں آئین کے آرٹیکل 209پر عملدرآمد کے بغیر فارغ نہیں کیا جا سکتا تاہم ہم نے نئے آنے والے ججوں کے بارے میں تجویز دی تھی کہ اگر انہیں فارغ نہیں کرنا ان ججوں کو ایڈہاک کے طور پر کام کرنے دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کے بعد ماسوائے ان فیصلوں کے جن کا تعلق 3 نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی اپنی بقاء کیلئے ہوکو تحفظ نہیں دیا جا سکتا ۔ تاہم جو فیصلے عوامی مفاد عامہ کیلئے کئے گئے ہوں وہ برقرار رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے انہیں ابھی تک آئینی ترامیم پر مشتمل آئینی پیکج نہیں ملا اس لئے ان پر تبصرہ قبل از وقت ہو گا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے اعانت کرنے والے پہلے سے ہی شریک مجرم ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment