لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بعد سب سے پہلے سپریم کورٹ بار کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، سی این جی کی قیمتوں میں اضافے، آٹے اور بجلی کے بحران سے متعلق پٹیشن دائر کی جائے گی۔ ججوں کی بحالی پیپلز پارٹی پر قرض ہے ۔حکومت محترمہ شہید کے 9مارچ 2007ء کے بیان کو وصیت سمجھ کر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کردے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز یوم عدلیہ آزادی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ممبر پاکستان بار حامد خان حافظ عبدالرحمن انصاری صدر لاہور ہائیکورٹ بار انور کمال لاہور بار کے صدر منظور قادراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ 19جولائی سے وکلاء تحریک کے چوتھے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے ہم نے حکومت کو 14اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے اور اس کے ساتھ 15اگست کو کوآرڈی نیشن کونسل کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے ۔اگر جج بحال نہ ہوئے تو کونسل اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔انہوںنے کہا کہ 15اگست تک میں اپنی اس تجویز پر زور دیتا رہوں گا کہ اگر جج بحال نہیں ہوتے تو پھر ملک گیر دھرنوں کا فیصلہ ہونا چاہیے تمام شہروں کے کلیدی مقامات اور جی ٹی روڈ پر دو گھنٹے کے دھرنے دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کسان سے 625روپے من کے حساب سے گندم لیتی ہے جبکہ باہر سے 1400روپے من کے حساب سے لیتی ہے یہ اپنے کسان کے ساتھ ظلم کیوں کرتے ہیں چلیں پٹرول تو باہر سے آتا ہے مگر سی این جی تو ہماری اپنی پیداوار ہے اس پر عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیا جاتا۔انہوںنے کہا کہ ہماری پٹیشن کے بعد مکمل تحقیقات ہوگی اور پتہ چلے گا کہ کون کتنا منافع کھا رہا ہے کون عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال رہا ہے ۔ ممبر پاکستان بار حامد حان نے کہا کہ وکلاء متحد ہیں اور نمائندہ وکلاء کنونشن سے ان طاقتوں کو دھچکا لگا ہے جو وکلاء میں دراڑیں ڈالنا چاہتی تھیں۔ انہوںنے کہا کہ 19جولائی کے کنونشن کی پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی نے اپنے 22جون کے اجلاس میں منظوری دی تھی 22جون سے 18جولائی تک کسی کو یہ خیال نہیں آیا کہ پاکستان بار کونسل نے اس کی منظوری نہیں دی ۔فاروق نائیک کے کھانے کے بعد یہ باتیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ جوجسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس مانتا ہے وہ حقیقی وکیل نہیں ہے ۔جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی پرویز مشرف کی طرح غاصب ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, July 21, 2008
معز ول ججوں کی بحالی کیلئے ١٤ اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے اور اس کے ساتھ ١٥ اگست کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اعتزاز احسن کا سیمینار سے خطاب
لاہور ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بعد سب سے پہلے سپریم کورٹ بار کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات، سی این جی کی قیمتوں میں اضافے، آٹے اور بجلی کے بحران سے متعلق پٹیشن دائر کی جائے گی۔ ججوں کی بحالی پیپلز پارٹی پر قرض ہے ۔حکومت محترمہ شہید کے 9مارچ 2007ء کے بیان کو وصیت سمجھ کر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کردے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز یوم عدلیہ آزادی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ممبر پاکستان بار حامد خان حافظ عبدالرحمن انصاری صدر لاہور ہائیکورٹ بار انور کمال لاہور بار کے صدر منظور قادراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ 19جولائی سے وکلاء تحریک کے چوتھے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے ہم نے حکومت کو 14اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے اور اس کے ساتھ 15اگست کو کوآرڈی نیشن کونسل کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے ۔اگر جج بحال نہ ہوئے تو کونسل اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔انہوںنے کہا کہ 15اگست تک میں اپنی اس تجویز پر زور دیتا رہوں گا کہ اگر جج بحال نہیں ہوتے تو پھر ملک گیر دھرنوں کا فیصلہ ہونا چاہیے تمام شہروں کے کلیدی مقامات اور جی ٹی روڈ پر دو گھنٹے کے دھرنے دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کسان سے 625روپے من کے حساب سے گندم لیتی ہے جبکہ باہر سے 1400روپے من کے حساب سے لیتی ہے یہ اپنے کسان کے ساتھ ظلم کیوں کرتے ہیں چلیں پٹرول تو باہر سے آتا ہے مگر سی این جی تو ہماری اپنی پیداوار ہے اس پر عوام کو ریلیف کیوں نہیں دیا جاتا۔انہوںنے کہا کہ ہماری پٹیشن کے بعد مکمل تحقیقات ہوگی اور پتہ چلے گا کہ کون کتنا منافع کھا رہا ہے کون عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال رہا ہے ۔ ممبر پاکستان بار حامد حان نے کہا کہ وکلاء متحد ہیں اور نمائندہ وکلاء کنونشن سے ان طاقتوں کو دھچکا لگا ہے جو وکلاء میں دراڑیں ڈالنا چاہتی تھیں۔ انہوںنے کہا کہ 19جولائی کے کنونشن کی پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی نے اپنے 22جون کے اجلاس میں منظوری دی تھی 22جون سے 18جولائی تک کسی کو یہ خیال نہیں آیا کہ پاکستان بار کونسل نے اس کی منظوری نہیں دی ۔فاروق نائیک کے کھانے کے بعد یہ باتیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ جوجسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس مانتا ہے وہ حقیقی وکیل نہیں ہے ۔جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی پرویز مشرف کی طرح غاصب ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment