اسلام آباد ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے بارے میں دائر رٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں اندرون ملک نقل و حرکت اور علاج ومعالجہ کی اجازت دے دی ہے ۔ تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں میڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اندرون ملک نقل و حرکت پر عائد پابندی اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ان کو اندرون ملک نقل و حرکت کی اجازت دے دی ساتھ ہی عدالت عالیہ نے انہیں علاج معالجے کی بھی اجازت دی ۔ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ریسرچ ورک کے لئے لائبریری جانے کی بھی اجازت ہو گی اور وہ اپنے رشتہ داروں اور دوست و احباب سے بھی مل سکتے ہیں تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور نہ ہی ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں بات چیت کریں گے ۔ عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعدصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر کے وکیل اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو جو ریلیف دی گئی ہے وہ کم ہے اور وہ اس کے خلاف ( آج ) منگل کو نظرثانی کی درخواست دیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا رتبہ اتنا بلند ہے کہ حکومتی گماشتے اس میں تبدیلی نہیں لا سکتے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پروٹوکول کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے پروٹوکول کے لئے میں نے کوئی درخواست نہیں دی تھی ان کا پروٹوکول عوام اور دنیا کے مسلمان ہیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, July 21, 2008
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اندرون ملک نقل و حمل اور علاج معالجے کی اجازت
اسلام آباد ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے بارے میں دائر رٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں اندرون ملک نقل و حرکت اور علاج ومعالجہ کی اجازت دے دی ہے ۔ تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں میڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اندرون ملک نقل و حرکت پر عائد پابندی اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ان کو اندرون ملک نقل و حرکت کی اجازت دے دی ساتھ ہی عدالت عالیہ نے انہیں علاج معالجے کی بھی اجازت دی ۔ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ریسرچ ورک کے لئے لائبریری جانے کی بھی اجازت ہو گی اور وہ اپنے رشتہ داروں اور دوست و احباب سے بھی مل سکتے ہیں تاہم ڈاکٹر عبدالقدیر خان میڈیا کو انٹرویو نہیں دیں گے اور نہ ہی ایٹمی پھیلاؤ کے بارے میں بات چیت کریں گے ۔ عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعدصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر کے وکیل اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو جو ریلیف دی گئی ہے وہ کم ہے اور وہ اس کے خلاف ( آج ) منگل کو نظرثانی کی درخواست دیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا رتبہ اتنا بلند ہے کہ حکومتی گماشتے اس میں تبدیلی نہیں لا سکتے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پروٹوکول کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں اقبال جعفری نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے پروٹوکول کے لئے میں نے کوئی درخواست نہیں دی تھی ان کا پروٹوکول عوام اور دنیا کے مسلمان ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment