International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, July 21, 2008
من ہومن سنگھ کل لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ لیں گے ، جوڑ توڑ کا سلسلہ تیزی سے جاری
نئی دہلی ۔ بھارتی وزیر اعظم من ہومن سنگھ (کل)منگل کو لوک سبھا میں اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ اعتماد کی تحریک کی کامیابی کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ تیزی جاری ہے ۔ اجلاس میں لوک سبھا کے تمام 543 ارکان کوشرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔چھ ارکان رشوت لینے اور قتل کے الزامات میں جیل میں ہیں اور انہیں بھی اجلاس میں شرکت کے لئے لایا جائے گا۔ من ہوہن سنگھ کو 543 کے ایوان میں کم از کم 272 ووٹ درکار ہیں اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ملاقاتیں جاری ہیں اور سماج وادی پارٹی حکمران اتحاد میں شامل ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وہ لوک سبھا میں بھر پور طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ بھارت میں میں بائیں بازو کی جماعتوں نے 8جولائی کو امریکہ کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے اعلان پر حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ گرشتہ روز جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم ) کے صدر شیبو سورین نے یو پی اے کی سربراہ سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد حکومت کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر حکمراں اتحاد میں شامل ڈراوڈ منیتر گڑگم یعنی ڈی ایم کے کے ناراض رہنما دیانیدھی مارن نے بھی حکومت کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ مارن نے پہلے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کریں گے اور ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہیں گے۔ دوسری جانب راشٹریہ لوک دل یعنی آر ایل ڈی کے رہنما اجیت سنگھ نے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اترپردیش کی وزیراعلٰی مایاوتی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ وہ حکومت کی مخالفت میں ووٹ دیں گے۔ آر ایل ڈی کا یہ قدم حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے کیوں کہ پہلے انہوں نے یو پی اے کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ادھر سماج وادی پارٹی یعنی ایس پی کے صدر ملائم سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی متحد ہے اور پینتیس ارکان پارلیمان ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے چار ارکان پارلیمان پارٹی سے باغی ہوگئے ہیں۔ ایس پی کے پاس 39 ارکان پارلیمان ہیں اور پارٹی کو انتشار کا سامنا ہے۔ ایس پی جوہری معاملے پر یو پی اے کی حمایت کر رہی ہے۔ حکمراں کانگریس 280 لوک سبھا ارکان کی حمایت کا دعوی کرتی ہے جبکہ تجزیہ کاروں کی رائے میں اسے ابھی بھی مطلو بہ اکثریت میں دو چار ووٹ کم ہیں۔ جبکہ ان کے مخالف جماعتوں کا بھی حال کم و بیش ایسا ہی ہے۔ سرکار کی بقائ[L:4 R:4] کا دارو مدار دس بارہ ایسے ارکان پارلیمان پر ہے جنہوں نے ابھی بھی یہ طے نہیں کیا کہ ان کی حکمت عملی کیا ہوگی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment