امریکی نائب وزیر خارجہ جان نیگرو پونٹے اور جنوبی ایشیا کے امور کے نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر نے منگل کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں شہباز شریف ، خواجہ آصف اور چوہدری نثار علی خان سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقات کے بعد ایک پرہجوم نیوز کانفرنس خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ 11ستمبر2001ء کے حملوں کے بعد پاکستان نے جو پالیسی اپنائی وہ فرد واحد کا فیصلہ تھا جسے پاکستانی عوام کی نہ تو اس وقت حمایت حاصل تھی اور نہ اب اس کی کوئی حمایت کرتا ہے کیونکہ ان کے بقول اس پالیسی کا مقصد صدر مشرف کے ذاتی مفادات کا تحفظ تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ انہوں نے امریکی عہدیداروں کو بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی سے متعلق پالیسی کا پارلیمان ازسر نو بغور جائزہ لے گی کیونکہ اگر امریکہ اپنی حفاظت کے لیے قومی مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرتا ہے تو پاکستان بھی ایسے فیصلے نہیں کرسکتا جن کا مقصد اپنے ہی لوگوں پر گولی چلانا ہو۔نواز شریف نے ایک بار پھر 18فروری کی عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے صدر مشرف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی انتظامیہ کے یہ اعلیٰ عہدیدار ایک ایسے وقت پاکستان پہنچے ہیں جب امریکی ذرائع ابلاغ میں مسلسل اس تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پاکستان کی نئی مخلوط حکومت شاید انسداد دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کو وہ تعاون فراہم نہ کرے جو صدر پرویز مشرف اور سابقہ حکومت کرتی آئی ہے۔
امریکی وفد کے ارکان نے صدر پرویز مشرف سے بھی ملاقات کی 90منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کی سرکاری طور پر تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔امریکی عہدیداروں کی نئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے علاوہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے بھی بات چیت متوقع ہے۔
No comments:
Post a Comment