ا یسو سی ایٹڈ پر یس سروس اسلام آباد
پاکستان پیپلز پارٹی کے نو منتخب وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، ان سے صدر پرویز مشرف نے حلف لیا۔ایوان صدر میں منعقد حلف برداری کی تقریب مقررہ وقت سے تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ شروع ہوئی۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفیر، پاکستان کے فوجی سربراہان اور دیگر فوجی و سول حکام تو شریک ہوئے لیکن آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف سمیت نئے حکومتی اتحاد کے کسی سرکردہ رہنما نے شرکت نہیں کی۔ تقریب حلف برداری میں چاروں صوبوں کے گورنر، چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، پاک فوج کے سربراہ اشفاق پرویر کیانی بھی شریک ہوئے۔یوسف رضا گیلانی کے حلف اٹھاتے ہی ایوان صدر کے ہال میں موجود بعض شرکاء نے جیئے بھٹو اور چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر بے نظیر کے نعرے لگائے۔اس سادہ اور پروقار تقریب کے ختم ہوتے ہی صدر مشرف نے یوسف رضا گیلانی کو مبارک باد پیش کی جس کے بعد دیگر شرکاء وزیر اعظم کو مبارک باد پیش کرتے رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چوتھے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھانے والے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ان کی جماعت کے رحمٰن ملک، فاروق ایچ نائک اور بابر اعوان ساتھ رہے جبکہ وزیراعظم کی غیر مشروط حمایت کرنے والی متحدہ قومی موومینٹ کے نمائندے، نگران حکومت کے وزیر، منظور وٹو اور دیگر شریک ہوئے۔ یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے پہلے غیر بھٹو وزیراعظم ہیں۔ حلف برداری کی تقریب میں قومی اسمبلی کی سپیکر فہمیدہ مرزا اور ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی بھی شریک ہوئے۔ نئے حکمران اتحاد کے مرکزی رہنماوں نے ایوان صدر میں وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب کا بظاہر غیر اعلانیہ بائیکاٹ کرکے صدر مشرف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ایک سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب اس اعتبار سے بھی اپنی نوعیت کی منفرد تقریب نظر آئی جس میں وزیر اعظم کے ہمراہ کابینہ نے حلف نہیں اٹھایا۔ تاہم پرویز مشرف ملک کے پہلے صدر ہیں جنہیں آٹھ سالہ دور میں پانچ وزراء اعظموں ( ظفراللہ جمالی، چودھری شجاعت، شوکت عزیز، محمد میاں سومروں اور یوسف رضا گیلانی) سے حلف لینے کا اعزاز حاصل ہوا۔ صدر پرویز مشرف کے سیاسی مستقبل کے بارے میں حکومتی اتحاد کی ایک اہم جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا مو¿قف بڑا واضح ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کے نامزد وزیر صدر جنرل پرویز مشرف سے مجبوراً حلف لیں گے۔ ان کے مطابق وہ جنرل مشرف کو قانونی صدر نہیں مانتے اور صدر کو فوری مسعفی ہوجانا چاہیے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم جمعرات کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ قانون کے مطابق وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ساٹھ روز کے اندر اعتماد کا ووٹ لینا لازم ہوتا ہے لیکن قواعد میں یہ گنجائش بھی ہے کہ اگر کوئی رکن چاہے تو وہ تین روز کا نوٹس دے کر اعتماد کے ووٹ کی قرار داد پیش کرسکتا ہے۔ حکمراں اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کے دوران بھی تمام ارکان اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر کو اجلاس ملتوی ہونے کے بعد بھی دارالحکومت میں ہی موجود رہیں تاکہ جمعرات کو نو منتخب وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے وقت ان کی ایوان میں موجودگی یقینی ہو۔ ذرائع کے مطابق یوسف رضا گیلانی حلف لینے کے بعد اپنی کابینہ تشکیل دیں گے اور اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد ان کی کابینہ حلف اٹھائے گی۔ پیر کے روز پاکستان کی نو منتخب قومی اسمبلی نے یوسف رضا گیلانی کو نیا قائدِ ایوان منتخب کیا تھا۔ انہیں 264 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدِمقابل امیدوار چودہری پرویز الہٰی نے صرف 42 ووٹ حاصل کئے تھے۔
No comments:
Post a Comment