International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, March 25, 2008

١٩٧٣ ء کے آئین سے آمریت کی تمام نشانیاں ختم کردی جائیں گی ۔نواز شریف



پرویز مشرف نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں، اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے
دہشت گردی کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی

قومی امنگوں کے مطابق پالیسیاں وضح کی جائیں گی ،پارلیمنٹ کو آزاد اور خود مختار ادارہ بنایا جائے گا
عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ سے قرارداد کی منظوری دور نہیں ہے

امریکی عہدیداروں نے ایوان صدر سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا
ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ گرائے جائیں

قومی ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ کیا جائے گا
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد کا فرنٹیئر ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین سے آمریت کی تمام نشانیاں ختم کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ دہشت گردی کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی ۔ قومی امنگوں کے مطابق پالیسیاں وضح کی جائیں گی ۔ پرویز مشرف نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں ۔ اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے ۔عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ سے قرارداد کی منظوری دور نہیں ہے ۔ امریکی عہدیداروں نے ایوان صدر سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ گرائے جائیں ۔ قومی ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نائب وزراء خارجہ نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر سے ملاقات کے بعد فرنٹیئر ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نواز شریف نے نو منتخب وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ وہ پاکستان اور اس کی عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے ۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ اتحاد کی توقعات پر پورا اتریں گے اور وزیر اعظم کے منصب کا مورال بحال کرنے میں کامیاب ہو نگے ۔ پانچ سالوں میں اس منصب کی توقیر کو خاک میں ملا دیا گیا ہے ۔ نئی قومی اسمبلی اور تمام اراکین کو مبارکباد دیتا ہوں ان کی کامیابی کے لئے دعا گو ہو ۔ اصل مبارکباد کی مستحق سولہ کروڑ عوام ہے ۔ 18فروری کو عوام نے واضح اور دو ٹوک مینڈیٹ دے کر آمریت پر کالی ضرب لگائی ہے ۔ وکلاء ، صحافیوں ، طلباء ، سول سوسائٹی سمیت تمام طبقوں کو مبارکباد دیتا ہوں جن کی کوششوں اور قربانیوں سے جمہوریت کا سورج طلوع ہوا ہے ۔ عوام کی جدوجہد کا مرحلہ مکمل ہوا تاہم کئی مراحل ابھی باقی ہیں ۔ پہاڑ کی طرح نئی حکومت کے سامنے کئی مسائل ہیں ۔ پورے ملک کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے ۔ وہ پاکستان جو 12 اکتوبر 1999ء کے وقت موجود تھا اب نہیں ہے ایک شخص نے اقتدار کی ہوس میں ملک کی آزاد ی اور خود مختاری کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ ملک کی بنیادیں ہلا دی ہیں کہا جارہا ہے کہ جمہوریت بحال کی گئی ہے اقتدار نہیں مسائل منتقل ہوئے ہیں ۔ ایل ایف او ،17ویں ترمیم ، ایمرجنسی ، پی سی او اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے صندوقوں میں اختیارات تو بند ہیں ۔ملک میں بد امنی ، لاقانونیت ، قتل وغارت گری ،بم دھماکے ، خود کش حملے ، بے روز گاری ،مہنگائی سمیت بجلی ،آٹے ،گیس کا بحران ہے ۔قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔ 42ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ،28 کھرب روپے کے اندرونی قرضے ہیں ۔ اقتصادی بد حالی ہے ۔بگڑا ہوا آئین ،ٹوٹی ہوئی عدلیہ تباہ حال ادارے نئی حکومت کو منتقل کیے گئے ہیں ۔ عوام کی مدد اور تعاون سے ان چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے گا ۔ ججز کی رہائی پر پوری قوم نے جشن منایا ہمیں بھی دلی خوشی ہوئی مگر ساتھ ندامت بھی کیونکہ ایک آمر نے ملک کو اس مقام پر پہنچایا ہے دنیا کیا سوچے گی ۔ ججز کو زیر حراست رکھنے کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ہے ۔ انصاف فراہم کرنے والے قید کر دیے گئے ۔ شرمناک ڈرامہ کھیلا گیا ۔ اس ڈرامہ میں ملوث تمام کرداروں کا محاسبہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اعلان مری کے مطابق تمام ججز اپنے عہدوں پر کام شروع کردیں گے ۔ آزاد عدلیہ ہی کے نتیجے میں ملک جمہوریت کا قلعہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ مثیاق جمہوریت کی ایک ایک شق پر عمل ہو گا ۔ 1973ء کے آئین سے آمریت کے تمام نشانیاں ختم کر دی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف پر ایک بار پھر یہ واضح کرتے ہیں کہ عوام کے مینڈیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیں ۔ نئی پارلیمنٹ کے کندھوں پر بوجھ نہ بنیں ۔ اسمبلیوں کو نئے صدر کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جائے ۔ اسی کے نتیجے میں جمہوریت کا سفر ہموار ہو گا ۔ صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بلانے میں تاخیر نہ کی جائے ۔ عوامی مینڈیٹ میں روڑھے نہ اٹکائے جائیں ۔ امریکی نائب وزراء خارجہ نیگرو پونٹے اور رچرڈ باؤچر سے اپنی ملاقات کے حوالے سے میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ امریکی عہدیداروں نے نئی حکومت کو مبارکباد دی ہے ۔ملاقات میں باہمی تعلقات اور دہشت گردی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔ دہشت گردی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر سے انہیں آگاہ کیا اور امریکی اعہدیداروں کا بتایا کہ نائن الیون کے بعد ہونے والے تمام فیصلے فرد واحد کی جانب سے کیے گئے ۔تمام پالیسیاں عوامی امنگوں اور جذبات کے مطابق بنائی جائیں گی اور عوام کے تعاون سے ان پر عملدر آمد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر زور دیا ۔نئی پارلیمنٹ وجود میں آچکی ہے ۔ سارے معاملات اور پالیسیاں پارلیمنٹ میں زیر بحث لائی جائیں گی ۔ عوام کے نمائندے دہشت گردی کے حوالے سے پالیسیوں کا ہر پہلو سے جائزے لیں گے ۔ پرویز مشرف چھ سات سالوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے جو فیصلے کیے عوام کی تائید حاصل نہیں تھی پارلیمنٹ میں اس بات کو زیر بحث لایا جائے گا کہ کامیابی حاصل کی گئی یہ حالات مزید بگڑے ۔ تمام پہلو ں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم ہو گی جس میں تمام کی نمائندگی ہو گی عالمی نقطہ نظر کو بھی سامنے رکھ کر دہشت گردی کے خلاف قومی اور ملکی مفادات کے تحت سفارشات مرتب کی جائیں گی اور پارلیمنٹ میں لائیں گے ۔ ہم نے امریکی عہدیداروں پر زور دیا ہے کہ جس طرح امریکہ اپنے ملک کو دہشت گردی سے صاف اور پاک کرنا چاہتا ہے ۔ ہماری بھی خواہش ہے کہ ہماری بستیوں پر میزائل اور بم نہ برسائے جائیں ۔معصوم لوگوں سے ان کی زندگیاں نہ چھینی جائیں ہماری گلیو ں اور سڑکوں پر خون کی ندیاں نہ بہائیں جائیں ۔ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں ۔ جنرل (ر ) پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ذاتی مفاد اور اقتدار کے لئے استعمال کیا ۔وزیر اعظم ، کابینہ ، پارلیمنٹ کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ اس جنگ کو عوام کی تائید حاصل نہیں تھی ۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ملک کا کوئی حصہ دفتر سڑکیں پولیس کوئی بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں ۔سیاست دان ،بے نظیر بھٹو ، سرکاری اہلکار ، عام لوگ قتل ہو رہے ہیں یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ہم امریکہ یورپ بلکہ دنیا کے ہر حصے میں امن چاہتے ہیں۔18فروری 2008ء کو عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ وہ کس ہاتھوں میں ملک کی بھاگ دوڑ دینا چاہتے ہیں ۔ عوامی امنگوں کے مطابق حکومت سازی ہو گی اور قومی پالیسیاں بنائیں جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ آج کی اسٹبلشمنٹ ایوان صدر میں بیٹھی ہوئی ہے پرویز مشرف کے دائیں طرف طارق عزیز اور بائیں طرف راشد قریشی کی صورت میں ہی تو آج کی اسٹبلشمنٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو عوام مزید برداشت نہیں کر سکتی ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ،انتظامیہ پولیس 16کروڑ عوام ایوان صدر کے ساتھ نہیں ہیں ۔ ایوان صدر کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے ۔امریکہ بھی حالات کو سمجھے ۔ پاکستان میں اب مزید ون مین شو نہیں چلے گا ۔ عوام کے موڈ کو سمجھ لیا جائے ۔ پارلیمنٹ کو آزاد اور خود مختار ادارہ بنائیں گے ۔ تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں بنیں گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے نہیں بلکہ ہم نے خود ججز کو بحال کرنا ہے ۔ قومی فریضہ سمجھ کر ججز کی بحالی کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے بڑے کاز کے لئے چھوٹے کاز کو قربان کیا ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ صدر پرویز مشرف سے حلف لیں گے تو انہوں نے کہا ججز کی بحالی کے لئے یہ کڑوی گولی نگلنا پڑ رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ عہدیداروں نے مشرف سے تعاون کے لئے دباؤ نہیں ڈالا ۔ پرویز مشرف غیر آئینی اور غیر قانونی صدر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آزاد اور خو د مختار ادارہ ہے ۔ فرد واحد کی جانب سے ججز کی بحالی کے لئے دو تہائی اکثریت کی بات کرنا فراڈ ہے ۔ قوم کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ۔ اگر کل کو پرویز مشرف یہ کہہ دیں کہ وہ قائد اعظم بن گئے ہیں اور ان کی عدلیہ بھی اس توثیق کردے تو کیا یہ آئین کا حصہ بن جائے گا کہ پرویز مشرف قائد اعظم بن گئے ہیں ۔ قوم کو بیوقوف بنانا ممکن نہیں ہے ۔ ججز کی بحالی کے لئے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے اور پارلیمنٹ میں ان کی بحالی کے لئے قرارداد منظور کرائی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو صدر بنائیں گے ایسا ہمارے منشور میں بھی شامل نہیں تھا بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی ہیرو کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے گا اور اسے ممکن بنائیں گے

No comments: