چاروں صوبوں کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ڈوگر پر اعتماد کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ کورکمانڈر ز کا ادارہ نہیں کہ جس پر اگر کوئی خطرہ لاحق ہوں تو فوری طور پر چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اس پر اعتماد کریں ،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر کی پریس کانفرنس
کوئٹہ۔ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھوربند مری معاہدہ کے تحت چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کی بحالی ضرور ی ہے ہمیں امید ہے کہ میاں نوا ز شریف اور آصف زرداری اس معاہدے پر 30دن کے اندر اندر عملدآمد کرائینگے اور اگر معاہدہ پر عملدرآمد نہ ہوا تو عوام کے تہور تبدیل ہوجائینگے ہم نے موجودہ حکومت سے ایک ہی بات کی ہے کہ 2نومبر والی عدالتوں کو بحال ہونا چاہیے اور جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لیا ہے ان کیلئے بھی ایک راستہ ہے اگر ان ججوں میں کوئی میرٹ پر منتخب ہوا ہے تو وہ رہ سکتا ہے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے بینچوں میں توسیع کی جاسکتی ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں انہوںنے یہ بات منگل کے روزاسلام آباد روانگی سے قبل کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا یہ تشویشناک بات ہے کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ڈوگر پر اعتماد کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ کورکمانڈر ز کا ادارہ نہیں کہ جس پر اگر کوئی خطرہ لاحق ہوں تو فوری طور پر چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اس پر اعتماد کریں عدلیہ آزاد ہے اور کوئی بھی جج دوسرے جج کا ماتحت نہیں یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے اور تشویشناک بات ہے کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان نے اس طرح کیوں کیا عدالتیں آزاد ہے ان کا اپنا ایک وقار ہے کیا ضرورت تھی کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ڈوگر صاحب پر اعتماد کا اظہار کیا ہے انہوںنے کہا ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں نہ کوئی محاز آرائی ہے ہم صرف یہ چاہتے ہے کہ 2نومبر والی عدلیہ کو بحال کیا جائے اور اس کے علاوہ ہم کسی چیز پر راضی نہیں ہونگے اٹارنی جنرل آف پاکستان نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2نومبر کے بعد جوبھی عدالتی فیصلے ہوئے ہیں وہ غیر آئینی ہے انہوںنے کہا اب مرکز میں حکومت تشکیل پا گئی ہے اس کے باوجود ایوان صدر میں سازشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اب کوئی سازش کامیاب نہیںہوسکتی کیونکہ مری معاہدے کے تحت چیف جسٹس سمیت سارے ججوں کو 30دن کے اندر بحال کرنا ہے انہوںنے کہا آصف زرداری میاں نواز شریف سے ان کے والد کے انتقال پر اظہار تعزیت کیلئے گئے تھے وہاں پر کوئی سیاسی بات چیت نہیں ہوئی اس ملاقات کو اخبارات نے غلط رنگ دیا ہے انہوںنے کہا کہ یہ ہماری روایت ہے کہ اگر کوئی خوشی پر نہ بلائیں تو نہیں جانا چاہیے اور اگر غمی پر بھی نہ بلائے تو وہاں ضرور جانا چاہیے انہوںنے کہا اگر پاکستان کے آئین میں کوئی ترامیم لائی جارہی ہے تو اچھی بات ہے ہم اسے دیکھیں گے اس ترامیم کا موجودہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوںکے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوںنے کہا جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ہے امید ہے کہ وہ ایوان صدر میں ہونے والی سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ اس سے الگ تھلگ رہیں گے انہوںنے کہا خلیل رندے جو سپریم کورٹ کے جج ہے ان کے گھر پر غیر قانونی طور پر چھاپہ مار کر ان کے گھر کو سیل کیا گیا جس کا فوری طور پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے نوٹس لیا اور ان کا گھر دوبارہ ان کو دے دیا گیا ہے اور اس سازش میں ڈوگر صاحب ملوث تھے امید ہے کہ وہ مزید کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے مری معاہدے کے برعکس کوئی فیصلہ کرنے کی کوشش کی تو عوام سیاہ اور سفید کے بارے میں جانتے ہے اس لیے امید ہے کہ کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایاجائے گا جس سے معاہدے پر اثرپڑے انہوںنے کہا موجودہ پی سی او کے تحت جن ججوں نے حلف لیا ہے ان کی واپسی کاراستہ موجود ہے اور جو میرٹ پر اپنے عہدوں پر پہنچے ہے وہ کام کرسکتے ہیں اور اس کیلئے سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کی بینچوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں انہوںنے کہا کوئٹہ میں گزشتہ روز چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے رفقہ کار کا جس طرح شاندار اور تاریخی استقبال کیا ہے اس کیلئے ہم تمام سیاسی جماعتوں کے مشکور ہے اور خاص طور پر کوئٹہ کے پریس نے چیف جسٹس کے استقبال کی جو کوریج کی ہے اس کیلئے ہم ذاتی طور پر مشکور ہے کہ ہمیں اتنی بڑی کوریج دی گئی انہوںنے کہا چیف جسٹس نے اپنے گھر معمول کے پروگرام کے مطابق آنا تھا ان کا کوئٹہ میں گھر ہے اور جس طرح بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ہادی شکیل ،بلوچستان بار ایسو سی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ،ممتاز قانون دان علی احمد کرد ایڈوکیٹ اور ان کے ساتھیوں نے جس طرح ہمارا شاندار استقبال کیا ہم ان کیلئے بھی شکر گزار ہے ہمارا استقبال ہماری توقع سے بڑھ کر ہوا ہے اور ہمیں امید ہے کہ پریس اور بلوچستان کے وکلاء برادری کے درمیان جس طرح بھائی چارے اور دوستانہ ماحول ہے یہ آئندہ بھی برقرار رہے گا
کوئٹہ۔ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھوربند مری معاہدہ کے تحت چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کی بحالی ضرور ی ہے ہمیں امید ہے کہ میاں نوا ز شریف اور آصف زرداری اس معاہدے پر 30دن کے اندر اندر عملدآمد کرائینگے اور اگر معاہدہ پر عملدرآمد نہ ہوا تو عوام کے تہور تبدیل ہوجائینگے ہم نے موجودہ حکومت سے ایک ہی بات کی ہے کہ 2نومبر والی عدالتوں کو بحال ہونا چاہیے اور جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف لیا ہے ان کیلئے بھی ایک راستہ ہے اگر ان ججوں میں کوئی میرٹ پر منتخب ہوا ہے تو وہ رہ سکتا ہے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے بینچوں میں توسیع کی جاسکتی ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں انہوںنے یہ بات منگل کے روزاسلام آباد روانگی سے قبل کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا یہ تشویشناک بات ہے کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ڈوگر پر اعتماد کا اظہار کیا ہے سپریم کورٹ کورکمانڈر ز کا ادارہ نہیں کہ جس پر اگر کوئی خطرہ لاحق ہوں تو فوری طور پر چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اس پر اعتماد کریں عدلیہ آزاد ہے اور کوئی بھی جج دوسرے جج کا ماتحت نہیں یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے اور تشویشناک بات ہے کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان نے اس طرح کیوں کیا عدالتیں آزاد ہے ان کا اپنا ایک وقار ہے کیا ضرورت تھی کہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ڈوگر صاحب پر اعتماد کا اظہار کیا ہے انہوںنے کہا ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں نہ کوئی محاز آرائی ہے ہم صرف یہ چاہتے ہے کہ 2نومبر والی عدلیہ کو بحال کیا جائے اور اس کے علاوہ ہم کسی چیز پر راضی نہیں ہونگے اٹارنی جنرل آف پاکستان نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2نومبر کے بعد جوبھی عدالتی فیصلے ہوئے ہیں وہ غیر آئینی ہے انہوںنے کہا اب مرکز میں حکومت تشکیل پا گئی ہے اس کے باوجود ایوان صدر میں سازشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اب کوئی سازش کامیاب نہیںہوسکتی کیونکہ مری معاہدے کے تحت چیف جسٹس سمیت سارے ججوں کو 30دن کے اندر بحال کرنا ہے انہوںنے کہا آصف زرداری میاں نواز شریف سے ان کے والد کے انتقال پر اظہار تعزیت کیلئے گئے تھے وہاں پر کوئی سیاسی بات چیت نہیں ہوئی اس ملاقات کو اخبارات نے غلط رنگ دیا ہے انہوںنے کہا کہ یہ ہماری روایت ہے کہ اگر کوئی خوشی پر نہ بلائیں تو نہیں جانا چاہیے اور اگر غمی پر بھی نہ بلائے تو وہاں ضرور جانا چاہیے انہوںنے کہا اگر پاکستان کے آئین میں کوئی ترامیم لائی جارہی ہے تو اچھی بات ہے ہم اسے دیکھیں گے اس ترامیم کا موجودہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوںکے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوںنے کہا جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ہے امید ہے کہ وہ ایوان صدر میں ہونے والی سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ اس سے الگ تھلگ رہیں گے انہوںنے کہا خلیل رندے جو سپریم کورٹ کے جج ہے ان کے گھر پر غیر قانونی طور پر چھاپہ مار کر ان کے گھر کو سیل کیا گیا جس کا فوری طور پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے نوٹس لیا اور ان کا گھر دوبارہ ان کو دے دیا گیا ہے اور اس سازش میں ڈوگر صاحب ملوث تھے امید ہے کہ وہ مزید کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے مری معاہدے کے برعکس کوئی فیصلہ کرنے کی کوشش کی تو عوام سیاہ اور سفید کے بارے میں جانتے ہے اس لیے امید ہے کہ کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایاجائے گا جس سے معاہدے پر اثرپڑے انہوںنے کہا موجودہ پی سی او کے تحت جن ججوں نے حلف لیا ہے ان کی واپسی کاراستہ موجود ہے اور جو میرٹ پر اپنے عہدوں پر پہنچے ہے وہ کام کرسکتے ہیں اور اس کیلئے سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کی بینچوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں انہوںنے کہا کوئٹہ میں گزشتہ روز چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے رفقہ کار کا جس طرح شاندار اور تاریخی استقبال کیا ہے اس کیلئے ہم تمام سیاسی جماعتوں کے مشکور ہے اور خاص طور پر کوئٹہ کے پریس نے چیف جسٹس کے استقبال کی جو کوریج کی ہے اس کیلئے ہم ذاتی طور پر مشکور ہے کہ ہمیں اتنی بڑی کوریج دی گئی انہوںنے کہا چیف جسٹس نے اپنے گھر معمول کے پروگرام کے مطابق آنا تھا ان کا کوئٹہ میں گھر ہے اور جس طرح بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ہادی شکیل ،بلوچستان بار ایسو سی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ،ممتاز قانون دان علی احمد کرد ایڈوکیٹ اور ان کے ساتھیوں نے جس طرح ہمارا شاندار استقبال کیا ہم ان کیلئے بھی شکر گزار ہے ہمارا استقبال ہماری توقع سے بڑھ کر ہوا ہے اور ہمیں امید ہے کہ پریس اور بلوچستان کے وکلاء برادری کے درمیان جس طرح بھائی چارے اور دوستانہ ماحول ہے یہ آئندہ بھی برقرار رہے گا
No comments:
Post a Comment