چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب سے منعقدہ بریفنگ میں وزیر اعظم اور متحدہ حزب اقتدار کے قائدین کا عزم
اسلام آباد ۔ ملک کی اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت نے ملکی سلامتی ، بقاء سالمیت دفاع اور استحکام کے لیے قومی وحدت و یکجہتی کو ناگزیر قرار دیا ہے ۔فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیا نی کی جانب سے بدھ کو وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور حکمران اتحاد کے قائدین کو قومی سلامتی بالخصوص اس حوالے سے خارجی و داخلی محاذ پر درپیش چیلنجز کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ بریفنگ کا اہتمام وزیر اعظم ہاوس میں کیاگیا جس میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ، پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چےئرمین آصف علی زرداری عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان ، جمعیت علماء اسلام ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، مسلم لیگ ( ن ) کے صدر میاں محمد شہباز شریف ، فاٹا کے پارلیمانی لیڈر منیر خان اورکزئی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار ، مشیر داخلہ رحمان ملک ، امریکا میں پاکستان کے سفیر محمود درانی نے شرکت کی ۔اجلاس میں قومی سلامتی ، ملکی دفاع ، امن و امان کی صورتحال ، قبائلی علاقوں کے حالات ، پاک افغان تعلقات ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور ملکی بقاء سالمیت سے متعلق دیگر اہم امور کے بارے میں وزیر اعظم سیاسی قیادت اور وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا ۔ قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن سے متعلق امور سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل شجاع پاشا اور ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس میجر جنرل ندیم اعجاز نے بریفنگ کے دوران چیف آف آرمی سٹاف کی معاونت کی ۔اجلاس دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا ۔سیاسی قیادت نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے حوالے سے اجلاس میں اپنی مختلف آراء اور تجاویز پیش کیں ۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی عالمی اتحاد میں موجودگی سے متعلق بھی مختلف سوالات کئے گئے ۔ قبائلی علاقوں کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔پاک افغان تعلقات کا بھی مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں قومی مفاہمت کو قبائلی علاقوں تک وسیع کیا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفصیلی خبر چیف آف آرمی سٹاف کی سیاسی قیادت کو بریفنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکی سلامتی ، بقاء سالمیت دفاع اور استحکام کے لیے قومی وحدت و یکجہتی ناگزیر ہے ، اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت
چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب سے منعقدہ بریفنگ میں وزیر اعظم اور متحدہ حزب اقتدار کے قائدین کا عزم
قومی سلامتی کے بارے میں فوج نے حکمت عملی سے آگاہ کیا ، آئندہ اجلاس میں حکمران اتحاد سفارشات پیش کرے گا
فوجی اور سیاسی قیادت کے اجلاس سے قبل حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کا مشاورتی اجلاس ہو گا
فوجی قیادت کے ساتھ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیلئے مزید ایک دو اجلاس منعقد ہوں گے ، پہلی بریفنگ کا مثبت پیغام جائے گا
امریکہ کو بھی یہی پیغام ملے گا کہ پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں
اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن کی ثناء نیوز سے بات چیت
اسلام آباد ۔ ملک کی اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت نے ملکی سلامتی ، بقاء سالمیت دفاع اور استحکام کے لیے قومی وحدت و یکجہتی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ قومی سلامتی سے متعلق امور کے بارے میں حکمت عملی پارلیمنٹ طے کرے گی اور ادارے اس پر عمل کریں گے ۔فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیا نی کی جانب سے بدھ کو وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور حکمران اتحاد کے قائدین کو قومی سلامتی بالخصوص اس حوالے سے خارجی و داخلی محاذ پر درپیش چیلنجز کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ بریفنگ کا اہتمام وزیر اعظم ہاوس میں کیاگیا جس میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ، پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چےئرمین آصف علی زرداری عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان ، جمعیت علماء اسلام ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، مسلم لیگ ( ن ) کے صدر میاں محمد شہباز شریف ، فاٹا کے پارلیمانی لیڈر منیر خان اورکزئی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر دفاع چوہدری احمد مختار ، مشیر داخلہ رحمان ملک ، امریکا میں پاکستان کے سفیر محمود درانی نے شرکت کی ۔اجلاس میں قومی سلامتی ، ملکی دفاع ، امن و امان کی صورتحال ، قبائلی علاقوں کے حالات ، پاک افغان تعلقات ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور ملکی بقاء سالمیت سے متعلق دیگر اہم امور کے بارے میں وزیر اعظم سیاسی قیادت اور وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اس قسم کے مزید اجلاس ہوں گے جس میں سلامتی کے امور سے متعلق سیاسی قیادت کی حکمت عملی پیش ہو گی ۔قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن سے متعلق امور سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل شجاع پاشا اور ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس میجر جنرل ندیم اعجاز نے بریفنگ کے دوران چیف آف آرمی سٹاف کی معاونت کی ۔اجلاس دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا ۔سیاسی قیادت نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے حوالے سے اجلاس میں اپنی مختلف آراء اور تجاویز پیش کیں ۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی عالمی اتحاد میں موجودگی سے متعلق بھی مختلف سوالات کئے گئے ۔ قبائلی علاقوں کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔پاک افغان تعلقات کا بھی مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں قومی مفاہمت کو قبائلی علاقوں تک وسیع کیا جائے۔ بریفنگ کے بعد وزیر اعظم سید یوسف گیلانی نے سیاسی قائدین کی مشاورت سے فیصلہ کیا کہ فوج کے سر براہ کی بریفنگ کی روشنی میں صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے سیاسی حکمت عملی طے کی جائے گی اور اس جامع حکمت عملی میں سیاسی عمل معاشی ترقی کو ترجیح دی جائے گی اور اس حکمت و پالیسی کو فوج کا تعاون حاصل ہو گا اجلاس کے بعد جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ثناء نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ فوج نے قومی سلامتی کے حوالے سے اپنی ترجیحات فاٹا اور سوات میں امن و امان کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی اس حوالے سے اپنی حکمت عملی کی تفصیلات بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس اضافے کے ساتھ یہ حکمت عملی بتائی گئی کہ مستقبل میں سیاسی حکومت اور پارلیمنٹ نے فیصلے کرنے ہیں ۔ پارلیمنٹ جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا ۔ طے یہی ہوا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کی قیادت بیٹھے گی اور آئندہ اجلاس کے حوالے سے اپنی ترجیحات اور سفارشات طے کرے گی ساری سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہے کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ موجود ہے سیاسی حل نکالا جائے طاقت کا استعمال بند ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی قیادت سے اس قسم کے مزید ایک دو اور اجلاس منعقد ہونگے حکمران اتحاد مسائل کے حل کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گا ۔ماضی میں حکومت نہیں بلکہ فوجی قیادت نے پالیسیاں طے کیں اور اب یہ ماحول پیدا ہوا ہے کہ عوام کی نمائندہ حکومت اور پارلیمنٹ نے فیصلے کرنے ہیں اور یقینا اس طرح پالیسیاں کامیاب رہتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی حکومت کا مقصد آزاد خارجہ پالیسی اور سیاسی عمل کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ہے ۔ بریفنگ کے حوالے سے قوم میں پارلیمنٹ کی بالادستی کا مثبت پیغام جائے گا اور پی ڈی اے کی حکومت کے حوالے سے امریکہ کو یہی پیغام ملے گا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کا حل چاہتی ہے ۔طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں ہے ۔
No comments:
Post a Comment