لاہور۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے مطالبہ کیاہے کہ پرویز مشرف فوری طور پر مستعفی ہو ں ۔ ایگزیکٹو آرڈر سے چیف جسٹس سمیت تمام ججز بحال کیے جائیں اور بارہ اکتوبر (۹۹)کی صورت میں واپسی کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے ۔ سوات کے لوگ اسلامی شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔ یہاں شریعت نافذ ہو تو مسائل حل ہو جائیں گے ۔فوجی آپریشن سے حالات مزید خراب ہورہے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوج کو واپس بلایا جائے ۔ چیک پوسٹیں ختم کی جائیں اور تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگوٹہ میں جماعت اسلامی سوات کے اجتماع کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی امیر سراج الحق ، سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان ، ضلعی امیر فضل سبحان اور سابق صوبائی وزیر حسین احمد کانجو نے بھی اجتماع سے خطاب کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ پرویز مشرف کی ایوان صدر سے رخصتی ، ججوں کی بحالی ، قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی اور امریکی غلامی سے آزادی نئی حکومت کے لیے امتحان ہے ۔ حکومت اس امتحان میں پوری نہ اتری تو ملک بحران سے نہیں نکل سکے گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اتحاد کو اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے اس لیے پارلیمنٹ میں پرویز مشرف کے مواخذے کی فوری تحریک آنی چاہیے ۔ جماعت اسلامی کے سینٹ کے ممبران اس کی غیر مشروط حمایت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ججوں کو چیف آف آرمی سٹاف نے غیر آئینی طور پر ہٹایا تھا ۔ تمام جج ایک آرڈر سے بحال ہو سکتے ہیں ۔ وزیراعظم کو فوری طور پر ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا گیا تو یہ پرویز مشرف کے اقدام کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ قوم چاہتی ہے کہ پرویز مشرف فوری رخصت ہوں اور اس کی پالیسیاں تبدیل کی جائیں ۔ پرویز مشرف کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون اور روشن خیالی کی پالیسی نے ملک کی سرحدی و نظریاتی جڑیں ہلا دی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک امریکی غلامی پر مبنی پالیسیوں کو خیر باد نہیں کہہ دیا جاتا ۔ ہماری آزادی و خود مختاری اس وقت مکمل ہو گی جب امریکی اتحاد سے ہم باہرنکلیں گے اور اپنی پالیسیاں خود بنائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ در اصل اسلام اور قوم کے خلاف جنگ ہے ۔ نئی حکومت اس جنگ سے فوری طور پر باہر نکل آئے ۔ انہوںنے کہاکہ قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گرفتاری پر پوری قوم دل گرفتہ ہے ۔ وزیر اعظم کی تقریر میں انہیں رہا کرنے کا اعلان ہونا چاہیے تھا لیکن قوم کو اس حوالے سے مایوسی ہوئی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ڈاکٹر خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ قاضی حسین احمد نے ایف سی آر کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی عوام کا مطالبہ ہے کہ اس کے متبادل کے طور پر اسلامی شریعت نافذ کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی نظام نافذ کرنے سے قبائلی علاقوں سوات سمیت پورے ملک میں امن ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے خلاف فوری مزاحمت اور تحریک کا راستہ اختیار نہیں کریں گے لیکن پرویز مشرف موجود رہا یا اس کے جانے کے بعد اس کی پالیسیاں جاری رہیں تو لوگ مطمئن نہیں ہوں گے اور ہمارے لیے خاموش رہنا مشکل ہو جائے گا ۔ اصل بات یہ ہے کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں کو خیر باد کہا جائے ۔ انھوں نے کہاکہ سول اداروں سے فوج کی واپسی اچھی بات ہے لیکن فوج کو اپنے اصل کام ملکی دفاع پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے منجمد ہے ۔ مولانا فضل الرحمن حکومت کے ساتھ چل رہے ہیں جبکہ ہمارے لیے مشرف اور اس کی پالیسیوں کے ساتھ چلنا ممکن نہیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, April 2, 2008
پرویز مشرف مستعفی ہوں اور معزول ججوں کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحال کیا جائے ۔قاضی حسین احمد
لاہور۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے مطالبہ کیاہے کہ پرویز مشرف فوری طور پر مستعفی ہو ں ۔ ایگزیکٹو آرڈر سے چیف جسٹس سمیت تمام ججز بحال کیے جائیں اور بارہ اکتوبر (۹۹)کی صورت میں واپسی کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے ۔ سوات کے لوگ اسلامی شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔ یہاں شریعت نافذ ہو تو مسائل حل ہو جائیں گے ۔فوجی آپریشن سے حالات مزید خراب ہورہے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوج کو واپس بلایا جائے ۔ چیک پوسٹیں ختم کی جائیں اور تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگوٹہ میں جماعت اسلامی سوات کے اجتماع کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی امیر سراج الحق ، سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان ، ضلعی امیر فضل سبحان اور سابق صوبائی وزیر حسین احمد کانجو نے بھی اجتماع سے خطاب کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ پرویز مشرف کی ایوان صدر سے رخصتی ، ججوں کی بحالی ، قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی اور امریکی غلامی سے آزادی نئی حکومت کے لیے امتحان ہے ۔ حکومت اس امتحان میں پوری نہ اتری تو ملک بحران سے نہیں نکل سکے گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اتحاد کو اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے اس لیے پارلیمنٹ میں پرویز مشرف کے مواخذے کی فوری تحریک آنی چاہیے ۔ جماعت اسلامی کے سینٹ کے ممبران اس کی غیر مشروط حمایت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ججوں کو چیف آف آرمی سٹاف نے غیر آئینی طور پر ہٹایا تھا ۔ تمام جج ایک آرڈر سے بحال ہو سکتے ہیں ۔ وزیراعظم کو فوری طور پر ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا گیا تو یہ پرویز مشرف کے اقدام کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ قوم چاہتی ہے کہ پرویز مشرف فوری رخصت ہوں اور اس کی پالیسیاں تبدیل کی جائیں ۔ پرویز مشرف کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون اور روشن خیالی کی پالیسی نے ملک کی سرحدی و نظریاتی جڑیں ہلا دی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک امریکی غلامی پر مبنی پالیسیوں کو خیر باد نہیں کہہ دیا جاتا ۔ ہماری آزادی و خود مختاری اس وقت مکمل ہو گی جب امریکی اتحاد سے ہم باہرنکلیں گے اور اپنی پالیسیاں خود بنائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ در اصل اسلام اور قوم کے خلاف جنگ ہے ۔ نئی حکومت اس جنگ سے فوری طور پر باہر نکل آئے ۔ انہوںنے کہاکہ قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گرفتاری پر پوری قوم دل گرفتہ ہے ۔ وزیر اعظم کی تقریر میں انہیں رہا کرنے کا اعلان ہونا چاہیے تھا لیکن قوم کو اس حوالے سے مایوسی ہوئی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ڈاکٹر خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ قاضی حسین احمد نے ایف سی آر کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی عوام کا مطالبہ ہے کہ اس کے متبادل کے طور پر اسلامی شریعت نافذ کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی نظام نافذ کرنے سے قبائلی علاقوں سوات سمیت پورے ملک میں امن ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے خلاف فوری مزاحمت اور تحریک کا راستہ اختیار نہیں کریں گے لیکن پرویز مشرف موجود رہا یا اس کے جانے کے بعد اس کی پالیسیاں جاری رہیں تو لوگ مطمئن نہیں ہوں گے اور ہمارے لیے خاموش رہنا مشکل ہو جائے گا ۔ اصل بات یہ ہے کہ پرویز مشرف کی پالیسیوں کو خیر باد کہا جائے ۔ انھوں نے کہاکہ سول اداروں سے فوج کی واپسی اچھی بات ہے لیکن فوج کو اپنے اصل کام ملکی دفاع پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے منجمد ہے ۔ مولانا فضل الرحمن حکومت کے ساتھ چل رہے ہیں جبکہ ہمارے لیے مشرف اور اس کی پالیسیوں کے ساتھ چلنا ممکن نہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment