International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, April 2, 2008

سی آئی اے کے سربراہ سمیت اگر کسی کے پاس القاعدہ کے بارے میں معلومات ہیں تو ہمیں دے ۔دفتر خارجہ

اسلام آباد ۔ پاکستان نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد 2ہزار کلو میٹر طویل ہے ۔امریکی سی آئی اے کے سربراہ سمیت اگر کسی کے پاس القاعدہ کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات میں توہمیں دے ہم ایکشن کرینگے ۔ محض بیانات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت نہیں ہونگے ۔ پاکستان حدود میں یکطرفہ کارروائی نا قابل قبول ہو گی ۔ پاکستان اولمپکس کھیلوں میں شرکت کریگا کشمیری فریق ہیں انہیں مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے بدھ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی سی آئی اے کے سربراہ مائیکل ہیڈن نے کوئی نئی چیز نہیں کہی ۔ انہوں نے وہی چیز دوہرائی جو امریکی انٹیلی جنس پاک افغان سرحد پر القاعدہ کی موجودگی کے حوالے سے ماضی میں کہتی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد 2ہزار کلو میٹر طویل ہے اور امریکی سی آئی اے کے سربراہ کی جانب سے اس طرح کا بیان القاعدہ کے رہنماؤں کے مبینہ ٹھکانوں ی نشاندہی میں مدد گار نہیں ثابت نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرحد پر آپریشز کے لئے ایک طریقہ کار موجود ہے ۔ ہماری سر زمین پر کسی قسم کے آپریشن کی ذمہ داری پاکستان کی سیکورٹی فورسز ہیں اور افغانستان کی طرف ایساف، نیٹو اور افغان فوج ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اپنے مفاد میں لڑنے کے لئے پر عزم ہے اور ہم اپنی سر زمین دہشت گرد عناصر کو اپنی کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس دہشت گردوں کے بارے میں کوئی موثر اور اینٹلی جنس معلومات ہیں تو وہ ہمیں بتائے ،پاکستان فورسز اس پر ایکشن کرینگی۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکہ یا نیٹو فورسز کی براہ راست کارروائی کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری حدود میں القاعدہ کی از سر نو گروپنگ سے پاکستان کو بھی تشویش ہے ۔ دہشت گردوں نے ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا اور ہمارے ملک کے لئے خطرہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کوشش کی ایسی کارروائی سے متاثر ہوں جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کارروائی کا قبائلی علاقوں میں ردعمل ہو گا اور ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس قسم کی کوئی بھی کارروائی غیر ذ مہ دارانہ اور خطرناک ہو گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اتحادی ہیں اور اس مرحلے پرکسی قسم کے اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کے منفی اثرات مرتب ہو نگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ تعاون کی بنیاد واضح ہے ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ہمارے علاقوں میں کسی قسم کا حملہ نا قابل قبول ہو گا ۔ افغانستان کے پارلیمانی امور کے وزیر کی جانب سے پاکستان کے ایٹمی فضلہ کی افغانستان میں رکھنے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے ایسا کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افغان وزیر کی ایک صحافی سے گفتگو تھی جس کے بارے میں صحیح معلوم نہیں تاہم اگر کسی نے اس قسم کا بیان دیا ہے تو یہ بیان بے بنیاد ہے ۔ پاک بھارت قیدیوں کے تبادلے کی فہرست پر پوچھے گئے ۔ ایک سوال کے جواب میں محمد صادق نے کہا کہ 31مارچ کو پاکستان اور بھارت نے اپنے اپنے ملک میں قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا تھا ۔ فہرست کے مطابق پاکستان میں 53سول قیدی اور 436ماہی گیر جیلوں میں ہیں جبکہ بھارت کی طرف سے فراہم کی گئی فہرست کے مطابق بھارتی جیلوں میں 133پاکستانی قید اور 14پاکستانی ماہی گیر گرفتار ہیں ۔ یہ فہرست 31مارچ تک حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات بھارت فراہم کریگا ۔ ڈنمارک کے سفیر کو پاکستان سے نکالنے کے مطالبات کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں ڈنمارک کا کوئی سفیر موجود نہیں ۔ ڈنمارک کے آخری سفیر ڈیڑھ سال قبل کوپن ہیگن چلے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متنازعہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت اور متنازعہ فلم بنانے کی پہلے ہی سخت الفاظ میں مذمت کر چکا ہے اور یورپی دارالحکومتوں سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت جامع مذاکرات کے 4دور کے افتتاحی اجلاس اور پانچویں دور کی شروعات کی تاریخوں کا تعین کرنے کے لئے دونوں ممالک رابطے میں ہیں اور اس حوالے سے جلد اعلان کردیا جائے گا ۔ وزیر اعظم کی جانب سے خصوصی سفیر کے مقرر کرنے کے سوال پر ترجمان نے وضاحت کی کہ خصوصی سفیر کو حکومت کی طرف سے دی گئی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوتی ہیں اور یہ سفیر حکومتی نمائندگی کرتے ہوئے دوسری حکومتوں سے رابطے کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تبت میں ہونے والے واقعات کو سیاسی رنگ دینے کی ہم پہلے ہی مذمت کر چکے ہیں ۔ اولمپکس کو خراب نہیں کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیجنگ میں ونے والی اولمپکس کھیلوں میں شرکت کریگا اور 16اپریل کو اولمپکس ٹارچ پاکستان پہنچے گی ۔ محبوبہ مفتی کے بیان پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے واضح پالیسی ہے اور پاکستان کشمیریوں کو فریق سمجھتا ہے ۔ کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ لاپتہ پاکستانی سفیر طارق عزیز الدین کی بازیابی کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور وہ پر امید ہیں کہ افغانستان میں پاکستانی سفیر جلد بازیاب ہو جائیں گے۔

No comments: