International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, April 20, 2008

ڈاکٹر بابر اعوان نے ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ کی قرآن مخالف فلم کے جواب میں فلم بنانے کا اعلان کردیا



٣ زبانوں مین بننے والی فلم 100 دنوں مین مکمل ہو گی اور یکم رمضان المبارک کو ریلیز کی جائے گی ۔بین الاقوامی سطح پر اسلام کو انتہا پسند پیش کیا جا رہاہے جس کا علمی اور تحقیقی میدان میں جواب دینا اشد ضروری ہےڈچ رکن پارلیمنٹ کو چیلنج کے طور پر قبول کیا تمام میڈیااور عوام میرا ساتھ دےحکمران مصلحت پسندی چھوڑ کر تحقیقی میدان میں مقابلہ کریں۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری مالیات کی پریس کانفرنس
اسلام آباد ۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما وسیکرٹری مالیات سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ کی قرآن حکیم کے حوالے سے شر انگیز فلم کے جواب مین فلم بنانے کا اعلان کیا ہے 3 زبانوں مین تیار کی جانے والی یہ فلم 100 دنوں میں مکمل ہو گی اور یکم رمضان المبارک کو ریلیز کی جائے گی۔ مسلمان حکمران مصلحت پسندی کو چھوڑ دیں ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر بابر اعوان نے یہاں مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مسلم تہذیب کو نشانہ بنا کر انتہا پسند اور دہشت گرد پیش کیا گیا ہے اور انفرادی اقدامات کو جواز بنایا گیا ہے ۔ حالانکہ کسی کے انفرادی فعل کو جواز بنا کر کسی مذہب عقیدے پر حملے یا یلغار کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قران میں انسانی زندگی اور آبادیوں کی کو ئی قدر ومنزلت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ا ن تمام جھوٹے اور بے بنیاد الزامات و پروپیگنڈے کا جواب علمی اور تحقیقی سطح پر دینے کی ضرورت تھی جس کے لیے میں نے اس فلم کی تیاری کا منصوبہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تیاری سے قبل میں نے ہالینڈ کے پارلیمنیٹرین کی فلم حاصل کی اور اس کو دیکھا جس میں قرآن کریم کی پانچ سورتوں کی پانچ آیات کے کچھ حصے لے کر ان کو عبارت اور سیاق و سابق سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے اور نعوذ باللہ نبی مہربان کے خلاف شر انگیز باتیں شامل کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم میں عالمی تشدد کے قوانین کو قرآن کریم کے کھاتے میں ڈال کر کہا گیا ہے کہ قرآن کریم تشدد سکھاتا ہے انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے کسی قوم کو خنزیر نہیں کہا ہے لیکن اس فلم میں جھوٹ بولا گیا ہے ۔ ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ اگر مسلمان اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں دے سکتے تو کتاب کا جواب کتاب ، فلم کا جواب فلم سے تو دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے محدود وسائل کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کردیا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر قران کی حقانیت کو ثابت کیا جا سکے اور اس شر انگیز فتنے کو رد یا مسترد کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم کی تیاری کے لیے میں نے علماء کرام سے مشورہ کیا ہے یہ فلم 35 ایم ایم پر تیار ہو گی جس کو سو دنوں میں مکمل کیا جائے گا اس سال جس دن مکہ میں یکم رمضان المبارک ہو گا اسی دن ا س کو ریلیز کیا جائے گا۔ یہ ایک دستاویزی فلم ہو گی ۔ یہ فلم تین زبانوں عربی ، اردو اور انگریزی میں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ تمام میڈیا اور دوسرے لوگ اس نیک کام میں میرا ساتھ دیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں تشدد کو روکنے کی ضرور ت ہے جس کے لیے مختلف تہذیبوں کے مسلمہ مذہبی رہنماؤں کا احترام کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمران مصلحت چھوڑ کر تحقیق کا جواب تحقیق سے دیں کیونکہ خدا ہم سے اس کا جواب ضرور مانگے گا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کے خلاف بننے والی شر انگیز فلم کو پوری دنیا نے مسترد کردیا جس میں ہالینڈ کی حکومت ، اقوام متحدہ نے بھی اس کو مسترد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم کے ذریعے اس بات کا جواب دیا جائے گا کہ قران کا ورلڈ و یو کیا ہے اور قرآن کے انسانیت اور انسانی زندگی کے بارے میں تصور اور اہمیت کے بارے میں بتائے گی ۔ اور مکروہ پروپیگنڈے کا جواب دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی فلمیں بنانے کا مقصد تشددپھیلانے کی ساز ش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہالینڈ کے پارلیمنٹرین نے شر انگیز فلم بنائی ہے میں نے پاکستانی پارلیمنٹرین ہونے کے ناطے اسی چیلنج کو قبول کیا ہے کیونکہ ایک ڈچ نے جو جھوٹ بولا ہے اس کا جواب دیا جاسکے اور قران ے کیس کو پوری دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ یہ خالص علمی منصوبہ ہے اس کو سیاسی نہیں بناؤں گا۔

No comments: