پاکستانی سفیر طارق عزیز الدین کے اغواء میں تحریک طالبان ملوث نہیں۔مولوی عمرپشاور ۔ مغوی سفیر طارق عزیز الدین کے اغواء کاروں نے سفیر کی رہائی کے بدلے میں افغانستان کے پانچ طالبان جنگجوؤں کے علاوہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز، کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد اور بینظیر بھٹو کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد سمیت بارہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر پاکستان میں مقامی طالبان کی تنظیم نے مغوی پاکستانی سفیر طارق عزیز الدین کی اغواء سے ایک بار پھر مکمل طورپر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے تنظیم سے سفیر کی بازیابی میں مدد کی درخواست کی تو وہ ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہے۔ ایک سرکردہ قبائلی ملک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ معلوم نہیں ہو پا رہا کہ مغوی سفیر کو پاکستان کے قبائلی علاقے یا افغانستان میں رکھا گیا اور نہ اس بارے میں کچھ معلوم ہے کہ اغواء کار کون لوگ ہیں۔ قبائلی ملک کا کہنا تھا کہ افغان طالبان قیدیوں کے نام تو تا حال معلوم نہیں ہو سکے ہیں البتہ پاکستانی قیدیوں میں لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز، تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد، شیر زمان محسود، رفاقت، حسنین، اعتزاز شاہ اور نور خان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اغوا کار افغانستان کے پانچ طالبان جنگجوؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کو حکومت پاکستان نے مغوی فوجیوں کی رہائی کے وقت رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن بعد میں ان کو رہا نہیں کیا تھا۔ دریں اثناء تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان مولوی عمر نے اتوار کو برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’ہم کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ پاکستانی سفیر طارق عزیز الدین کے اغواء میں نہ تو تحریک طالبان ملوث ہے اور نہ ان کے بارے میں کچھ جانتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر اغواء کاروں کے مطالبات جائز ہیں تو حکومت پاکستان کو ان پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور انہیں پورا کیا جانا چاہیے تاکہ یہ معاملہ ہی ختم ہو جائے۔ ان کے بقول ’ہمیں کچھ نہیں معلوم کہ طارق عزیز الدین کے اغواء میں کون لوگ ملوث ہوسکتے ہیں اور انہوں نے یہ واردات کس مقصد کے لیے کی ہے۔ اس سوال پر کہ پاکستانی سفیر کی رہائی کے بدلے جن افراد کی رہائی کا مطالبہ سامنے آیا ہے ان کی اکثریت پاکستانی طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود کے حامی بتائے جاتے ہیں مولوی محمد عمر نے کہا کہ یہ ہمارے ساتھ اغواء کاروں کی ہمدردی کا اظہارہے ورنہ ہمارا اغواء کاروں سے نہ کوئی تعلق ہے اور نہ کبھی تھا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment