قومی اسمبلی سے قرار داد منظور ہو گی اور اُسی روز ججز کی بحالی کے احکام جاری ہو جائیں گے
قرار داد کے مسودے کی تیاری کیلئے ممتاز آئینی و قانونی ماہرین چوہدری اعتزاز احسن ، حفیظ الدین پیرزادہ ، فخر الدین جی ابراہیم ، میاں رضا ربانی ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ پر مشتمل 5رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف کمیٹی کے کنونیئر ہوں گے
عدلیہ کے موجودہ ججز پر تحفظات ہیں بڑے مقصد کے حصول کیلئے ، کچھ معاملات پر قربانی دے رہے ہیں
پرویز مشرف کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔نئی جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنا چاہتے ہیں
پرویز مشرف 58ٹو بی ختم کردیں یا ججز کی بحالی کو تسلیم کر لیں پھر بھی انہیں صدر تسلیم نہیں کیاجائے گاان کے مواخذے کے سخت حمایتی ہیں
ججز کی بحالی کے معاملے پر اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا
مسلم لیگ (ن) کے قائد کی پریس کانفرنس
لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ 12مئی کو تمام معزول ججز بحال ہوجائیں گے۔قومی اسمبلی سے قرار داد منظور ہو گی اور اُسی روز ججز کی بحالی کے احکام جاری ہو جائیں گے۔قرار داد کے مسودے کی تیاری کیلئے ممتاز آئینی و قانونی ماہرین چوہدری اعتزاز احسن ، حفیظ الدین پیرزادہ ، فخر الدین جی ابراہیم ، میاں رضا ربانی ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ پر مشتمل 5رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف کمیٹی کے کنونیئر ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نے عدلیہ کے موجودہ ججز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مقصد کے حصول کیلئے کچھ معاملات پر قربانی دے رہے ہیں ۔پرویز مشرف کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔نئی جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنا چاہتے ہیں ۔پرویز مشرف 58ٹو بی ختم کردیں یا ججز کی بحالی کو تسلیم کر لیں پھر بھی انہیں صدر تسلیم نہیں کیاجائے گاان کے مواخذے کے سخت حمایتی ہیں۔ججز کی بحالی کے معاملے پر اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارٹی کے مرکزی صدر شہباز شریف ، راجہ ظفرالحق ، اقبال ظفر جھگڑا ، مخدوم جاوید ہاشمی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔نواز شریف نے کہاکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999 کے بعد کی پوری تاریخ ایک آمر کی غیر آئینی غیر جمہوری آمرانہ اور جابرانہ اقدامات کی تاریخ ہے لیکن جو کچھ 3 نومبر 2007ء کو ہوا اس کی مثال نہ ہماری تاریخ میں ملتی ہے نہ پوری دنیا کی تاریخ میں ملتی ہے ایک برطرف شدہ جرنیل نے وردی پہن کر 60 کے لگ بھک ججوں کو معزول کر دیا انہیں بال بچوں سمیت قید کر دیا اور مرضی کے ججوں کی عدالت بنا کر مرضی کے فیصلے لینے لگے اس شرمناک واردات نے عدلیہ کی ہی نہیں پورے ریاستی نظام کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں سول سوسائٹی سیاسی جماعتوں طلباء اور صحافیوں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں نے غیر آئینی اقدامات کے خلاف بے مثال جدوجہد کا آغاز کیا ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا جیلوں میں ڈالا گیا مسلم لیگ ن پہلے دن سے ہی اس قوم تحریک کے ہراول دستے میں رہی انتخابات کا اعلان ہوا ہم نے کوششیں کی کہ تمام اپوزیشن کی بڑی جماعتیں اسی نقطے پر انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کریں لیکن ہمیں کامیابی نہ ہوئی ہم نے انتخابات عمل میں شریک ہو نے کا فیصلہ کیا اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کر تے ہوئے برطرف ججوں کی بحالی کو اپنے انتخابی منشور کا بنیادی نقطہ بنایا ہم نے اپنے تمام امیدواروں سے اس بات کا حلف بھی لیا کہ منتخب ہو نے کے بعد وہ ججوں کی بحالی کے عزم پر قائم رہیں گے آمر کی طرف سے کسے گئے شکنجوں کے باوجود ہمیں اللہ کے فضل اور عوام کی تائید و حمایت سے بڑی کامیابی ہوئی پیپلز نے مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کے لئے ہم سے تعاون چاہا ہم نے اس تعاون کی صرف ایک ہی شرط رکھی کہ غیر آئین یطور پر برطرف کیے گئے تمام ججوں کو بحال کیا جائے ہم نے یہ پیشکش بھی کی کہ اقتدار میں کوئی حصہ نہیں چا ہئیں گے ہمیں وزارتیں بھی نہیں چاہئیں کیونکہ ہمارا کوئی ایک رکن غیر آئینی صدر حلف اٹھانے پر تیار نہیں تاہم ہم نے یہ کڑوا گھونٹ بھی پی لیا کیونکہ ہمارا معزول ججوں کی بحالی کا مشن تھا 9 مارچ 2008ء کو مری میں مذاکرات ہوئے ان مذاکرات کے نتیجہ میں ایک مشترکہ اعلان کا مسودہ تیار ہوا جسے اعلان مری کا نام دیا گیا اس اعلان کے تحت ہم نے حکومت میں شریک ہو نا قبول کر لیا جبکہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے تین اہم باتیں طے کر لی گئیں تمام برطرف ججوں کو دو نومبر 2007ء کی سطح پر بحال کیا جائے گا یہ بحالی قومی اسمبلی سے منظور کردہ ایک قرار داد کے ذریعے سے ہو گی اور بحالی کا یہ عمل 30 دنوں کے اندر مکمل کر لیا جائے گا اور اس مدت کا شمار اس دن سے ہو گا جس دن وفاقی حکومت تشکیل پا جائے گی 9 مارچ سے 30 اپریل تک دونوں جماعتیں مسلسل رابطے میں رہی ہیں ۔میر ے اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقاتیں ہوتی رہیں ان میں ہماری مذاکراتی ٹیمیں بھی شامل ہوتی رہی ہیں پچیس اپریل کو میں آصف علی زرداری سے ملنے اسلام آباد پہنچا نواز شریف نے کہاکہ میں یہ بات ہر گز پسند نہیں کرتا تھا کہ اپنے قومی معاملات بیرون ملک میں زیر بحث لائے جائیں لیکن ایسا مجبوراً کرنا پڑا کیونکہ ذرداری ایک نجی مجبوری کے باعث وہاں گئے تھے اور تیس جون کی ڈیڈ لائن میں صرف چند گھنٹے رہ گئے تھے دوبئی مذاکرات میں دونوں جماعتوں کا یہی جذبہ تھا کہ جج بحال ہوں اور اتحاد قائم رہے کیونکہ جمہوری حکومت میں دراڑ سے صرف آمریت کو فائدہ ہو گا دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ججوں کی بحالی کے بعد بھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے ہمیں میثاق جمہوریت کو عملی جامع پہنانا ہے آئینی ترمیم کو آوین سے نکال کر باہر کرنا ہے ہمیں نیشنل سیکیورٹی کونسل ختم کرنا ہے ہمیں صدر کے تمام آمرانہ اختیارات کا خاتمہ کر کے وزیراعظم کو حقیقی چیف ایگزیکٹو بنانا ہے ہمیں پارلیمنٹ کو خود مختار بنانا ہے ہمیں آئین کو بارہ اکتوبر 1999ء کی شکل میں واپس لانا ہے ہمیں مہنگائی ، بے روز گاری اور نا انصافی پر قابو پانا ہے ہمیں آٹے اور لوڈ شیڈنگ جیسے بحرانوں پر قابو پانا ہے ان مقاصد کے لئے ضروری ہے کہ جمہوری حکومتیں متحد رہیں اورا تحاد کو مضبوط بنایا جائے مسلم لیگ (ن) یہ بھی سمجھتی ہے کہ اٹھارہ فروری کا عوامی مینڈیٹ پرویز مشرف نامی شحص کی مکمل نفی کرتا ہے آٹھ سال تک عوام کی پیٹھ پر آمریت کے کوڑے برسائے بار بار آئین کو توڑا جمہوریت کو پاؤں تلے روندا تمام ادارے تباہ کئے عوام کو مہنگائی ، بے روز گاری بد امنی اور قتل و خون ریزی کے تحفے دینے والے شخص کو ایک دن کیلئے بھی صدر کے عہدے پر برقرار رکھنا سولہ کروڑ عوام کی توئین ہے مسلم لیگ (ن) کی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد ایک بار پھر میں اس عزم کو دہراتا ہوں کہ ہم نئے جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی بھرپور کوشش تھی کہ اعلان مری کی روح کے مطابق تمام ججز 30اپریل کی ڈیڈ لائن سے پہلے بحال ہو جائیں ہماری بھرپور کوشش کے باوجود ایسا نہ ہو سکا جس کا مجھے دلی افسوس ہے اب میں اعلان مری پر عملدر آمد کے حوالے سے دوبئی مذاکرات میں طے پانے والے مفاہمت کے بارے میں پوری قوم کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں ۔ تین نومبر کی شام سے جاری بحران کا عمل ہے کہ ایک آمر کی طرف سے غیر قانونی طور پر برطرف کئے گئے ججوں کی بحالی ہے او رمیں پوری قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ بارہ مئی 2008ء بروز پیر برطرف کئے گئے تمام ججز بحال ہو جائیں گی ۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے میاں محمد نواز شریف نے اعلان کیا بارہ مئی کو قومی اسمبلی سے قرار داد منظور ہو گی حکمنامہ جاری کر دیاجائے گا اور اُسی روز تمام غیر آئینی اور غیر قانونی برطرف ججز اپنے عہدوں پر بحال ہو جائیں گے اس مرحلے کے تمام پہلوؤںکا جائزہ اور اس کی کامیابی کیلئے آئینی ماہرین پر مبنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے انہوں نے اس حوالے سے آصف علی زرداری اُن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی مذاکراتی ٹیم کی کاوشوں کی بھی تعریف کی ۔ میاں محمد نواز شریف ، عوام ، وکلاء ، میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ فریقین کی مشاورت سے اعلان مری کے مطابق قومی اسمبلی میں قرار داد پیش ہوگی ۔ دوبئی میں تفصیلی مذاکرات ہوئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف اپنا دفاع خود نہیں کر سکتے تو اس سے ملنے والے ان کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں جولوگ پرویز مشرف کو مل رہے ہیں یہ ہم سے بھی ملنا چاہتے تھے انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے تین نومبر کو اتنا بڑا غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا پوری قوم کو حیران وپریشان کر دیا ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سیاہ دن تھا ملکی تاریخ نے آج تک ایسا سیاہ دن نہیں دیکھا جس لوگ سانحہ مشرقی پاکستان روئے تھے تین نومبر کے حکومتی اقدامات پر بھی عوام انتہائی غمگین تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کی قرار داد کے خلاف حکم امتناعی نہیں آ سکتا پیپلز پارٹی کے وزیر قانون نے خود کہاہے کہ اچھے طریقے سے فیصلے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے معاوضے کے حق میں قرار داد اعلان مری کی روح کے مطابق ہو گی قرار داد سے آئینی پیکج کا کوئی تعلق واسط نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ ملک کے مستقبل کیلئے سترہویں ترمیم کو ختم کر کے میثاق جمہوریت پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد پر اتفاق ہے۔فوجی مداخلت کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں ۔ تاکہ ملک آئینی اور قانونی ڈگر پر قائم و دائم رہے۔ اعلان مری کے مطابق قومی اسمبلی قرار داد منظور کرے گی ڈیڈ لاک ضرور آیا تھا باہمی مشاورت سے اسے دور کیاگیا۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد کی خاطر اتحاد کو برقرا ررکھنے کے سخت حامی ہیں اسی میں پاکستان بقا ء اور سلامتی پوشیدہ ہے ہر قیمت پر برقرار رکھیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ موجودہ عدلیہ کے بارے میں تحفظات ہیں پیپلز پارٹی کے سامنے ان تحفظات کا اظہار کر دیا ہے اُن کی جانب سے اس بات پر اصرار کیاگیا کہ ان ججز کو بھی موجود رہنا چاہے۔ عظیم مقصد کی خاطر کچھ معاملات پر قربانی دی ہے قوم سے وعدہ تھاکہ ججز کو بحال کریں گے انہوں نے بتایاکہ پانچ ماہرین پر مشتمل کمیٹی ہو گی وزیر قانون اس کے کنونیئر ہوں گے ۔ دونوں اطراف سے مشاورت کے بعد کمیٹی تجاویز مرتب کرے گی اور اگر کسی بات پر اختلاف رائے ہوا تو کمیٹی قائدین سے رابطہ کرے گی جو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا۔ کیونکہ مری اعلامیہ پیپلز پارٹی اور ہمارے درمیان ہوا تھااور ہم ہی اسے حل کررہے ہیں
قرار داد کے مسودے کی تیاری کیلئے ممتاز آئینی و قانونی ماہرین چوہدری اعتزاز احسن ، حفیظ الدین پیرزادہ ، فخر الدین جی ابراہیم ، میاں رضا ربانی ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ پر مشتمل 5رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف کمیٹی کے کنونیئر ہوں گے
عدلیہ کے موجودہ ججز پر تحفظات ہیں بڑے مقصد کے حصول کیلئے ، کچھ معاملات پر قربانی دے رہے ہیں
پرویز مشرف کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔نئی جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنا چاہتے ہیں
پرویز مشرف 58ٹو بی ختم کردیں یا ججز کی بحالی کو تسلیم کر لیں پھر بھی انہیں صدر تسلیم نہیں کیاجائے گاان کے مواخذے کے سخت حمایتی ہیں
ججز کی بحالی کے معاملے پر اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا
مسلم لیگ (ن) کے قائد کی پریس کانفرنس
لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ 12مئی کو تمام معزول ججز بحال ہوجائیں گے۔قومی اسمبلی سے قرار داد منظور ہو گی اور اُسی روز ججز کی بحالی کے احکام جاری ہو جائیں گے۔قرار داد کے مسودے کی تیاری کیلئے ممتاز آئینی و قانونی ماہرین چوہدری اعتزاز احسن ، حفیظ الدین پیرزادہ ، فخر الدین جی ابراہیم ، میاں رضا ربانی ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ پر مشتمل 5رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف کمیٹی کے کنونیئر ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نے عدلیہ کے موجودہ ججز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے مقصد کے حصول کیلئے کچھ معاملات پر قربانی دے رہے ہیں ۔پرویز مشرف کی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔نئی جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنا چاہتے ہیں ۔پرویز مشرف 58ٹو بی ختم کردیں یا ججز کی بحالی کو تسلیم کر لیں پھر بھی انہیں صدر تسلیم نہیں کیاجائے گاان کے مواخذے کے سخت حمایتی ہیں۔ججز کی بحالی کے معاملے پر اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارٹی کے مرکزی صدر شہباز شریف ، راجہ ظفرالحق ، اقبال ظفر جھگڑا ، مخدوم جاوید ہاشمی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔نواز شریف نے کہاکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999 کے بعد کی پوری تاریخ ایک آمر کی غیر آئینی غیر جمہوری آمرانہ اور جابرانہ اقدامات کی تاریخ ہے لیکن جو کچھ 3 نومبر 2007ء کو ہوا اس کی مثال نہ ہماری تاریخ میں ملتی ہے نہ پوری دنیا کی تاریخ میں ملتی ہے ایک برطرف شدہ جرنیل نے وردی پہن کر 60 کے لگ بھک ججوں کو معزول کر دیا انہیں بال بچوں سمیت قید کر دیا اور مرضی کے ججوں کی عدالت بنا کر مرضی کے فیصلے لینے لگے اس شرمناک واردات نے عدلیہ کی ہی نہیں پورے ریاستی نظام کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں سول سوسائٹی سیاسی جماعتوں طلباء اور صحافیوں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں نے غیر آئینی اقدامات کے خلاف بے مثال جدوجہد کا آغاز کیا ان پر بے پناہ تشدد کیا گیا جیلوں میں ڈالا گیا مسلم لیگ ن پہلے دن سے ہی اس قوم تحریک کے ہراول دستے میں رہی انتخابات کا اعلان ہوا ہم نے کوششیں کی کہ تمام اپوزیشن کی بڑی جماعتیں اسی نقطے پر انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کریں لیکن ہمیں کامیابی نہ ہوئی ہم نے انتخابات عمل میں شریک ہو نے کا فیصلہ کیا اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کر تے ہوئے برطرف ججوں کی بحالی کو اپنے انتخابی منشور کا بنیادی نقطہ بنایا ہم نے اپنے تمام امیدواروں سے اس بات کا حلف بھی لیا کہ منتخب ہو نے کے بعد وہ ججوں کی بحالی کے عزم پر قائم رہیں گے آمر کی طرف سے کسے گئے شکنجوں کے باوجود ہمیں اللہ کے فضل اور عوام کی تائید و حمایت سے بڑی کامیابی ہوئی پیپلز نے مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کے لئے ہم سے تعاون چاہا ہم نے اس تعاون کی صرف ایک ہی شرط رکھی کہ غیر آئین یطور پر برطرف کیے گئے تمام ججوں کو بحال کیا جائے ہم نے یہ پیشکش بھی کی کہ اقتدار میں کوئی حصہ نہیں چا ہئیں گے ہمیں وزارتیں بھی نہیں چاہئیں کیونکہ ہمارا کوئی ایک رکن غیر آئینی صدر حلف اٹھانے پر تیار نہیں تاہم ہم نے یہ کڑوا گھونٹ بھی پی لیا کیونکہ ہمارا معزول ججوں کی بحالی کا مشن تھا 9 مارچ 2008ء کو مری میں مذاکرات ہوئے ان مذاکرات کے نتیجہ میں ایک مشترکہ اعلان کا مسودہ تیار ہوا جسے اعلان مری کا نام دیا گیا اس اعلان کے تحت ہم نے حکومت میں شریک ہو نا قبول کر لیا جبکہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے تین اہم باتیں طے کر لی گئیں تمام برطرف ججوں کو دو نومبر 2007ء کی سطح پر بحال کیا جائے گا یہ بحالی قومی اسمبلی سے منظور کردہ ایک قرار داد کے ذریعے سے ہو گی اور بحالی کا یہ عمل 30 دنوں کے اندر مکمل کر لیا جائے گا اور اس مدت کا شمار اس دن سے ہو گا جس دن وفاقی حکومت تشکیل پا جائے گی 9 مارچ سے 30 اپریل تک دونوں جماعتیں مسلسل رابطے میں رہی ہیں ۔میر ے اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقاتیں ہوتی رہیں ان میں ہماری مذاکراتی ٹیمیں بھی شامل ہوتی رہی ہیں پچیس اپریل کو میں آصف علی زرداری سے ملنے اسلام آباد پہنچا نواز شریف نے کہاکہ میں یہ بات ہر گز پسند نہیں کرتا تھا کہ اپنے قومی معاملات بیرون ملک میں زیر بحث لائے جائیں لیکن ایسا مجبوراً کرنا پڑا کیونکہ ذرداری ایک نجی مجبوری کے باعث وہاں گئے تھے اور تیس جون کی ڈیڈ لائن میں صرف چند گھنٹے رہ گئے تھے دوبئی مذاکرات میں دونوں جماعتوں کا یہی جذبہ تھا کہ جج بحال ہوں اور اتحاد قائم رہے کیونکہ جمہوری حکومت میں دراڑ سے صرف آمریت کو فائدہ ہو گا دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ججوں کی بحالی کے بعد بھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے ہمیں میثاق جمہوریت کو عملی جامع پہنانا ہے آئینی ترمیم کو آوین سے نکال کر باہر کرنا ہے ہمیں نیشنل سیکیورٹی کونسل ختم کرنا ہے ہمیں صدر کے تمام آمرانہ اختیارات کا خاتمہ کر کے وزیراعظم کو حقیقی چیف ایگزیکٹو بنانا ہے ہمیں پارلیمنٹ کو خود مختار بنانا ہے ہمیں آئین کو بارہ اکتوبر 1999ء کی شکل میں واپس لانا ہے ہمیں مہنگائی ، بے روز گاری اور نا انصافی پر قابو پانا ہے ہمیں آٹے اور لوڈ شیڈنگ جیسے بحرانوں پر قابو پانا ہے ان مقاصد کے لئے ضروری ہے کہ جمہوری حکومتیں متحد رہیں اورا تحاد کو مضبوط بنایا جائے مسلم لیگ (ن) یہ بھی سمجھتی ہے کہ اٹھارہ فروری کا عوامی مینڈیٹ پرویز مشرف نامی شحص کی مکمل نفی کرتا ہے آٹھ سال تک عوام کی پیٹھ پر آمریت کے کوڑے برسائے بار بار آئین کو توڑا جمہوریت کو پاؤں تلے روندا تمام ادارے تباہ کئے عوام کو مہنگائی ، بے روز گاری بد امنی اور قتل و خون ریزی کے تحفے دینے والے شخص کو ایک دن کیلئے بھی صدر کے عہدے پر برقرار رکھنا سولہ کروڑ عوام کی توئین ہے مسلم لیگ (ن) کی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد ایک بار پھر میں اس عزم کو دہراتا ہوں کہ ہم نئے جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی بھرپور کوشش تھی کہ اعلان مری کی روح کے مطابق تمام ججز 30اپریل کی ڈیڈ لائن سے پہلے بحال ہو جائیں ہماری بھرپور کوشش کے باوجود ایسا نہ ہو سکا جس کا مجھے دلی افسوس ہے اب میں اعلان مری پر عملدر آمد کے حوالے سے دوبئی مذاکرات میں طے پانے والے مفاہمت کے بارے میں پوری قوم کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں ۔ تین نومبر کی شام سے جاری بحران کا عمل ہے کہ ایک آمر کی طرف سے غیر قانونی طور پر برطرف کئے گئے ججوں کی بحالی ہے او رمیں پوری قوم کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ بارہ مئی 2008ء بروز پیر برطرف کئے گئے تمام ججز بحال ہو جائیں گی ۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے میاں محمد نواز شریف نے اعلان کیا بارہ مئی کو قومی اسمبلی سے قرار داد منظور ہو گی حکمنامہ جاری کر دیاجائے گا اور اُسی روز تمام غیر آئینی اور غیر قانونی برطرف ججز اپنے عہدوں پر بحال ہو جائیں گے اس مرحلے کے تمام پہلوؤںکا جائزہ اور اس کی کامیابی کیلئے آئینی ماہرین پر مبنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے انہوں نے اس حوالے سے آصف علی زرداری اُن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی مذاکراتی ٹیم کی کاوشوں کی بھی تعریف کی ۔ میاں محمد نواز شریف ، عوام ، وکلاء ، میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ فریقین کی مشاورت سے اعلان مری کے مطابق قومی اسمبلی میں قرار داد پیش ہوگی ۔ دوبئی میں تفصیلی مذاکرات ہوئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف اپنا دفاع خود نہیں کر سکتے تو اس سے ملنے والے ان کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں جولوگ پرویز مشرف کو مل رہے ہیں یہ ہم سے بھی ملنا چاہتے تھے انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے تین نومبر کو اتنا بڑا غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا پوری قوم کو حیران وپریشان کر دیا ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سیاہ دن تھا ملکی تاریخ نے آج تک ایسا سیاہ دن نہیں دیکھا جس لوگ سانحہ مشرقی پاکستان روئے تھے تین نومبر کے حکومتی اقدامات پر بھی عوام انتہائی غمگین تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کی قرار داد کے خلاف حکم امتناعی نہیں آ سکتا پیپلز پارٹی کے وزیر قانون نے خود کہاہے کہ اچھے طریقے سے فیصلے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے معاوضے کے حق میں قرار داد اعلان مری کی روح کے مطابق ہو گی قرار داد سے آئینی پیکج کا کوئی تعلق واسط نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ ملک کے مستقبل کیلئے سترہویں ترمیم کو ختم کر کے میثاق جمہوریت پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد پر اتفاق ہے۔فوجی مداخلت کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتے ہیں ۔ تاکہ ملک آئینی اور قانونی ڈگر پر قائم و دائم رہے۔ اعلان مری کے مطابق قومی اسمبلی قرار داد منظور کرے گی ڈیڈ لاک ضرور آیا تھا باہمی مشاورت سے اسے دور کیاگیا۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد کی خاطر اتحاد کو برقرا ررکھنے کے سخت حامی ہیں اسی میں پاکستان بقا ء اور سلامتی پوشیدہ ہے ہر قیمت پر برقرار رکھیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ موجودہ عدلیہ کے بارے میں تحفظات ہیں پیپلز پارٹی کے سامنے ان تحفظات کا اظہار کر دیا ہے اُن کی جانب سے اس بات پر اصرار کیاگیا کہ ان ججز کو بھی موجود رہنا چاہے۔ عظیم مقصد کی خاطر کچھ معاملات پر قربانی دی ہے قوم سے وعدہ تھاکہ ججز کو بحال کریں گے انہوں نے بتایاکہ پانچ ماہرین پر مشتمل کمیٹی ہو گی وزیر قانون اس کے کنونیئر ہوں گے ۔ دونوں اطراف سے مشاورت کے بعد کمیٹی تجاویز مرتب کرے گی اور اگر کسی بات پر اختلاف رائے ہوا تو کمیٹی قائدین سے رابطہ کرے گی جو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسفند یار ولی خان اور مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیاجائے گا۔ کیونکہ مری اعلامیہ پیپلز پارٹی اور ہمارے درمیان ہوا تھااور ہم ہی اسے حل کررہے ہیں
No comments:
Post a Comment