ججوں کی بحالی بھوربن معاہدے ، قراداد ، پارلیمان اور پیکیج کے ذریعے اورپارلیمان کے عمل کے ذریعے ہونی ہے
حکمران اتحاد ایک نکاتی ایجنڈا پرمرکوز نہیں بلکہ ایک جمہوری پاکستان، دستور کو بدلنے اور نیا پاکستان بنانے پر ہے
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو
دوبئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ برطرف ججوں کی بحالی سے متعلق معاملات بھوربن اعلامیے کے مطابق طے پاگئے ہیں، یہ بات انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ’ ججوں کی بحالی بھوربن معاہدے کے مطابق، قراداد کے ذریعے، پارلیمان کے ذریعے، پیکیج کے ذریعے اورپارلیمان کے عمل کے ذریعے ہونی ہے۔ اتحاد کے مستقبل کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ یہ قائم رہے گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ یہ اتحاد ایک نکاتی ایجنڈا پرمرکوز نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جمہوری پاکستان، دستور کو بدلنے اور نیا پاکستان بنانے پر ہے اور انشا اللہ قائم رہے گا۔جب ان سے ججوں کی بحالی سے متعلق سنیٹر مشاہد حسین سید کے بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ مشاہد حسین سے کہیں کہ وہ اپنی سیاست اپنے تک رکھیں۔
حکمران اتحاد ایک نکاتی ایجنڈا پرمرکوز نہیں بلکہ ایک جمہوری پاکستان، دستور کو بدلنے اور نیا پاکستان بنانے پر ہے
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو
دوبئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ برطرف ججوں کی بحالی سے متعلق معاملات بھوربن اعلامیے کے مطابق طے پاگئے ہیں، یہ بات انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ’ ججوں کی بحالی بھوربن معاہدے کے مطابق، قراداد کے ذریعے، پارلیمان کے ذریعے، پیکیج کے ذریعے اورپارلیمان کے عمل کے ذریعے ہونی ہے۔ اتحاد کے مستقبل کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ یہ قائم رہے گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ یہ اتحاد ایک نکاتی ایجنڈا پرمرکوز نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جمہوری پاکستان، دستور کو بدلنے اور نیا پاکستان بنانے پر ہے اور انشا اللہ قائم رہے گا۔جب ان سے ججوں کی بحالی سے متعلق سنیٹر مشاہد حسین سید کے بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ مشاہد حسین سے کہیں کہ وہ اپنی سیاست اپنے تک رکھیں۔
No comments:
Post a Comment