پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد آصف علی زرداری ، فاروق ایچ نائیک اور جہانگیربدر کی نیوز بریفنگ
اسلام آباد ۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انہوں نے صدر پرویز مشرف کو کبھی آئینی صدر تسلیم نہیں کیا اور ہم چاہتے ہیں وہ چلے جائیں بجائے اس کے کہ ان کا احتساب ہو۔یہ بات انہوں نے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ اور وزراء کے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں کہی۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکیج پر تمام سیاسی جماعتوں سمیت ایوان صدر سے بھی بات چیت کریں گے۔ اس موقع پر وزیر قانون فاروق نائیک نے آئینی پیکیج کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ فوجی سربراہان، گورنرز اور ججوں سمیت آئینی عہدوں پر تعیناتی کا اختیار صدر کے بجائے وزیر اعظم کو دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے پختونخواہ رکھنے کی تجویز ہے، سینٹ میں وفاق اور چاروں صوبوں سے ایک ایک اقلیت کا نمائندہ بھی رکھنا چاہتے ہیں، فوج اور عدلیہ پر تنقید کی بنا پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہلی کی شق ختم کرنے اور مشترکہ مفادات کی کونسل کو فعال بنانے کی بھی شقیں شامل ہیں۔ 1973 ء کے آئین کی دفعہ 62 ‘ 63 اور 90 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ دفعہ 62 اور 63 اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت کے بارے میں ہیں اور دفعہ 90 صدر کے اختیارات کے بارے میں ہے اور ترمیم کے مطابق اختیارات کا مرکز وزیراعظم اور کابینہ کو بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ چاروں صوبوں کے گورنرز اور مسلح افواج کے سربراہوں کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کے مشورے سے مشروط کرنے کی تجویز پیکج میں دی گئی ہے ۔مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق آئین میں کنکرنٹ لسٹ کو 80 فیصد ختم کیا جا رہا ہے ۔ اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا اختیار قومی اسمبلی اور سینٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کے مشورے سے ہو گا ۔ اور اگر یہ نہیں ہوں گے تو قومی اسمبلی کے سپیکر اور چیئرمین سینٹ کے مشورے سے یہ تقرر کیا جائے گا۔ نیشنل فنانس کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کو شامل کیا جا رہا ہے اور سینٹ کے قائد ایوان کو بھی اس میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ آئینی پیکج میں ایک شق شامل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز ریٹائرمنٹ کے بعد کسی سرکاری ادارے میں ملازمت نہیں کرسکتے اور نہ ہی وہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات ہو سکتے ہیں ۔ ایک دوسری شق کے مطابق صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے تاہم اس کے لیے مزید صلاح و مشورے ہوں گے۔ آئینی پیکج کے مطابق کوئی بھی شخص دو سے زائد مرتبہ صدر نہیں بن سکے گا اور صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے کی تجویز بھی آئینی پیکج میں شامل ہے ۔آئینی پیکج کے مطابق آرٹیکل 104کے تحت نگران حکومت سپیکر کی مشاورت سے قائم کی گئی ہے اور صوبوں میں گورنر کی مشاورت سے کی جائے گی ۔سی سی آئی کا اجلاس ہر سال میں دو دفعہ ہو گا ۔ قومی اقتصادی کونسل کو فعال بنایاجائے گااور فنانشل کونسل کا اجلاس تین سال بعد ہو گا سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ایک قرار داد بھی پیش کی گئی۔قرار داد کی تفصیلات بتاتے ہوئے پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر نے کہا کہ اجلاس میں پیش کی گئی قرار داد کے مطابق بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کیلئے کی گئی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران نے آئینی پیکج پر اتفاق رائے کیا اور دوسری سیاسی جماعتوں سے آئینی پیکج کے بارے میں مشاور ت کی تائید کی ۔ آصف علی زرداری کے سیاسی اقدامات جمہوریت کی طرف سفر و عوام کو بحران سے نکالنے کیلئے ان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اجلاس نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ آصف علی زرداری جو پالیسی بھی اختیار کریں گے پارٹی اس پر عملدرآمد کرے گی یہ مجوزہ آئینی پیکج مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو بھیجا گیا ہے اور اس پر نواز شریف کی جانب سے آنے والی آؤٹ پٹ کے بعد اس میں مزید تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہاکہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے آئینی پیکج کی منظوری کے بعداس کو نواز شریف ، ایم کیو ایم ، اسفند یار ولی اور دوسری جماعتوں کو بھیج دیا گیاہے۔ آئینی پیکج کی منظوری پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سب جماعتوں سے لیں گے انہوںنے کہاکہ ہم پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی کو لے کر آگے بڑھیں گے جس کے تحت 90ہزار فوجیوں کو شملہ میں مذاکرات کے ذریعے رہاکروایا گیا اور پاکستان کی ہزاروں مربع میل زمین کو واپس لیاگیااور بے نظیر کی اسی پالیسی کے تحت صدر پرویز مشرف نے وردی اتاری ۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئینی پیکج پر صدر پرویز مشرف سے بھی ڈائیلاگ کریں گے اور پارلیمنٹ سے اسے منظور کروائیں گے اور پوری دنیا کی جمہوری قوتوں کے سامنے رکھیں گے اور ان سے مشاورت کریں گے۔ بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار مسلم لیگ (ن) کی طرف سے صدر مشرف کوقرار دئیے جانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ حق پیپلزپارٹی کا کیونکہ قوم نے ہمیں بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کا مینڈیٹ دیا ہے اور ہم اس مینڈیٹ کو سبو تاژ نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہاکہ ہم اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے آصف علی زرداری نے کہاکہ ججوں کی بحالی کیلئے ہم وکلاء سے بھی بات چیت کریں گے کیونکہ ہم ججوں کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت اور آمریت کبھی اکٹھے نہیں چل سکتے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئینی پیکج کی منظوری کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی لیکن ہماری کوشش ہے کہ جلد سے جلد اس کو منظور کروا لیں انہوں نے کہاکہ وکیلوں کا اور ہمارا موقف مختلف نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جب میں نے شدید مشکلات کے اندر آئی ایس آئی کی بات نہیں مانی تو اب ان حالات کے اندر کس طرح مانوں گا ۔ آئی ایس آئی حکومت کے تحت کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے خلاف لڑنے کا زیادہ تجربہ ہے ۔ عوام کاپریشر ہو گا ، میڈیا کاپریشر ہو گا ہمارا بل سینٹ اور قومی اسمبلی میں ہوگا ۔ صوبوں میں اور قومی اسمبلی میں ہماری اکثریت ہے بل کو وہاں سے پاس کروائیں گے اور پھر سینیٹر سے درخواست کروںگا
No comments:
Post a Comment