سیاستدان احتیاط سے کام لیں ٹکراؤ سے گریز کیا جائے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے سترہویں ترمیم کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے
ایوان صدر کو کچھ نہ کچھ تو قبول کرنا ہو گا آئینی پیکج کیلئے اپنے ماہرین کو سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے
ڈیرہ اسماعیل خان ۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں مستقبل قریب میں وکلاء کی جنگ سے زیادہ بڑی سیاسی جنگ کا خدشہ ہے سیاستدان احتیاط سے کام لیں ٹکراؤ سے گریز کیا جائے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے سترہویں ترمیم کو مکمل طور پرختم ہونا چاہیے ایوان صدر کو کچھ نہ کچھ تو قبول کرنا ہو گا۔ آصف علی زرداری کے بیان کے بارے میں صدر کا ردعمل فطری تھا ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی اقامت پر ثناء نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب آئینی پیکج کے خدوخال اور تفصیلات سامنے آئیں گی تو اس کے قابل قبول ہونے یا اپنی سفارسات دینے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ اپنے آئینی ماہرین کو تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے ماضی میں ماورائے آئین اقدامات کیے گئے تھے ۔ فرد واحد سے اختیارات کو پارلیمنٹ میں منتقل ہونا ہے ۔ اسی کے نتیجہ میں پارلیمانی طرز حکمرانی کا طرز عمل ابھر سکتا ہے ۔ ایک بار پھر سترہویں ترمیم والی صورت حال سامنے ہیں صرف لوگ تبدیل ہوئے ہیں ۔ ہم نے بھی اس وقت آئینی بحران کی بات کی تھی آج ایسا ہی کہا جا رہا ہے سترہویں ترمیم کے خلاف واویلا کرنے والے آج اس ترمیم کو مکمل طور پر ختم ہونے کی بات کیوں نہیں کرتے ۔ کل جسے ہمارا جرم قرار دیا جا رہا تھا آج اسے برقرار کیوں رکھنے کی بات کی جا رہی ہے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف علی زرداری کے بیان کے خلاف صدر کا ردعمل فطری تھا کیونکہ ایک بڑی پارٹی نے اس قسم کا عندیہ دیا تھا ۔ ظاہر ہے اس کے ساتھ عملی شکل کے حوالے سے اس کی سیاسی طاقت بھی وابستہ ہوتی ہے سیاستدانوں کو حالات بگاڑنے کی بجائے انتظار کرنا ہو گا ورنہ ایک بری سیاسی جنگ دیکھ رہا ہوں ۔ سیاسی جماعتوں کو اپنی جدوجہد مربوط کرنا ہو گی اور باہمی ٹکراؤ سے گریز کرنا ہو گا۔ پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے اقدامات کرنے ہیں ایوان صدر کو نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کرنا ہو گا۔ صوبہ سرحد میں امن و امان کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی امن معاہدے ہوئے ہیں عملدرآمد کا میدان سامنے ہیں کچھ قوتیں امن معاہدے کررہی ہیں جبکہ کچھ قوتیں انہیں سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ سیاستدان صورت حال کا احساس کریں جلد یا بدیر کی بات نہیں بلکہ ہمیں تو انتخابات نظر ہی نہیں آرہے ہیں مقامی حکومتوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی پیکج کے اس نظام کو ختم کرنے کا اقدام اٹھایا گیا تو بھرپور حمایت کریں گے ۔ مقامی ہکومتوں کا نظام عالمی ایجنڈے کے تحت قائم ہوا پرانے بلدیاتی نظام کو بحال کیا جاتا ہے تو موجودہ حکومت میں یہ بہت بڑا انقلابی فیصلہ ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف تیزی کے ساتھ وفاقی کابینہ میں اپنی واپسی کے امکانات کو کم کررہے ہیں ۔
ایوان صدر کو کچھ نہ کچھ تو قبول کرنا ہو گا آئینی پیکج کیلئے اپنے ماہرین کو سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے
ڈیرہ اسماعیل خان ۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں مستقبل قریب میں وکلاء کی جنگ سے زیادہ بڑی سیاسی جنگ کا خدشہ ہے سیاستدان احتیاط سے کام لیں ٹکراؤ سے گریز کیا جائے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے سترہویں ترمیم کو مکمل طور پرختم ہونا چاہیے ایوان صدر کو کچھ نہ کچھ تو قبول کرنا ہو گا۔ آصف علی زرداری کے بیان کے بارے میں صدر کا ردعمل فطری تھا ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی اقامت پر ثناء نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب آئینی پیکج کے خدوخال اور تفصیلات سامنے آئیں گی تو اس کے قابل قبول ہونے یا اپنی سفارسات دینے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ اپنے آئینی ماہرین کو تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے ماضی میں ماورائے آئین اقدامات کیے گئے تھے ۔ فرد واحد سے اختیارات کو پارلیمنٹ میں منتقل ہونا ہے ۔ اسی کے نتیجہ میں پارلیمانی طرز حکمرانی کا طرز عمل ابھر سکتا ہے ۔ ایک بار پھر سترہویں ترمیم والی صورت حال سامنے ہیں صرف لوگ تبدیل ہوئے ہیں ۔ ہم نے بھی اس وقت آئینی بحران کی بات کی تھی آج ایسا ہی کہا جا رہا ہے سترہویں ترمیم کے خلاف واویلا کرنے والے آج اس ترمیم کو مکمل طور پر ختم ہونے کی بات کیوں نہیں کرتے ۔ کل جسے ہمارا جرم قرار دیا جا رہا تھا آج اسے برقرار کیوں رکھنے کی بات کی جا رہی ہے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف علی زرداری کے بیان کے خلاف صدر کا ردعمل فطری تھا کیونکہ ایک بڑی پارٹی نے اس قسم کا عندیہ دیا تھا ۔ ظاہر ہے اس کے ساتھ عملی شکل کے حوالے سے اس کی سیاسی طاقت بھی وابستہ ہوتی ہے سیاستدانوں کو حالات بگاڑنے کی بجائے انتظار کرنا ہو گا ورنہ ایک بری سیاسی جنگ دیکھ رہا ہوں ۔ سیاسی جماعتوں کو اپنی جدوجہد مربوط کرنا ہو گی اور باہمی ٹکراؤ سے گریز کرنا ہو گا۔ پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے اقدامات کرنے ہیں ایوان صدر کو نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کرنا ہو گا۔ صوبہ سرحد میں امن و امان کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی امن معاہدے ہوئے ہیں عملدرآمد کا میدان سامنے ہیں کچھ قوتیں امن معاہدے کررہی ہیں جبکہ کچھ قوتیں انہیں سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ سیاستدان صورت حال کا احساس کریں جلد یا بدیر کی بات نہیں بلکہ ہمیں تو انتخابات نظر ہی نہیں آرہے ہیں مقامی حکومتوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی پیکج کے اس نظام کو ختم کرنے کا اقدام اٹھایا گیا تو بھرپور حمایت کریں گے ۔ مقامی ہکومتوں کا نظام عالمی ایجنڈے کے تحت قائم ہوا پرانے بلدیاتی نظام کو بحال کیا جاتا ہے تو موجودہ حکومت میں یہ بہت بڑا انقلابی فیصلہ ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف تیزی کے ساتھ وفاقی کابینہ میں اپنی واپسی کے امکانات کو کم کررہے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment