پرویزمشرف بے نظیربھٹو کے قاتل،2002ء کے انتخابات میں دھاندلی کے مجرم ،کارگل شکست کے ذمہ دار ،پاکستان میں گندم و بجلی بحران کے ذمہ دار ہیں ۔صدیق الفاروق
عدلیہ سمیت ملک کے اہم اداروں کو غیر مستحکم کرنے ، کرپشن کو فروغ اور تحفظ دینے ، صنعتی و تجارتی کارٹلزکوتحفظ فراہم کرنے کیمجرم بھی ہیں
مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی ترجمان کی پریس کانفرنس
لاہور ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی ترجمان محمد صدیق الفاروق نے کہاکہ ریٹائرڈ جنرل پرویزمشرف بے نظیربھٹو کے مبینہ قاتل،2002ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے مجرم ،کارگل شکست کے ذمہ دار ،پاکستان میں گندم اور انرجی کا دانستہ بحران پیدا کرنے کے مبینہ مجرم،عدلیہ سمیت ملک کے اہم اداروں کو غیر مستحکم کرنے ، کرپشن اور کرپٹ عناصر کو فروغ اور تحفظ دینے ، صنعتی و تجارتی کارٹلز(Cartels)کوتحفظ فراہم کرنے ،غیر ملکی اورملکی قرضوں کو 6ہزار ارب روپے تک بڑھانے ،تجارتی خسارے کو 1.6ارب ڈالر سے 18ارب ڈالر تک پہنچانے ،بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کرنے اور ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پہنچانے اور پاکستان کو Ungoverable بناکر سول وار کی طرف دھکیلنے کے مجرم ہیں۔ان جرائم کی روشنی میں وہ Misconduct اور ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور کرپشن میں ملوث ہونے کے مجرم ہیں ۔ وہ اس وقت جبراً صدر کے عہدے اور ایوان صدر پرقابض ہیں اور موجودہ منتخب مخلوط حکومت کے خلاف مٹھی بھر لوگوں کے ساتھ ملکرسازشیں کرنے میںبھی مصروف ہیں۔یہ چارج شیٹ صدیق الفاروق نے ہفتہ کو یہاں ایک پرہجوم نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیش کی۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ اِن جرائم کے ارتکاب کی بنیاداور وفاق کو بچانے کیلئے ریٹائرڈ جنرل پرویزمشرف کو “عہدے” سے برخواست (Impeach) کرنے کیلئے بلاتاخیر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایاجائے ۔اگر اس میں تاخیر کی گئی تو ملک اور قوم کو مزید نقصان پہنچنے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔مسلم لیگ(ن) کے مرکزی ترجمان نے مطالبہ کیا کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز ،بلال مشرف،ترکی میں پاکستان کے سفیر اور سابق گورنر سرحدریٹائرڈ لفٹیننٹ جنرل افتخارکوبیرون ملک سے طلب کرکے اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی ،سابق آئی بی چیف ریٹائرڈ اعجاز شاہ،سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم یعنی پرویزمشرف سمیت8کے ٹولے سے تفتیش کی جائے جس کے نتیجے میں اِن تمام جرائم اور پرویزمشرف کی ذاتی کرپشن اور لوٹی ہوئی دولت سے بنائے گئے بیرون ملک اثاثے بے نقاب ہو سکیں۔صدیق الفاروق نے کہاکہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی سازش پرویزمشرف نے ق لیگ کے رہنماؤں اور انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ کے مشورے سے تیار کی اور انہی کے ذریعے اس پر عمل درآمد کرایا۔اس حوالے سے مارک سیگل کے نام بے نظیر بھٹو شہید کی ای میل اور 16اکتوبر 2007ء کو مشرف کو لکھاگیا خط ناقابل تردیدثبوت ہیں۔ اپنی ای میل جسے نزعی بیان سمجھا جا رہا ہے بے نظیر بھٹو نے کہا،”اگر مجھے کچھ ہوگیا(قتل کردی گئی) تو میر ے نزدیک اس کے ذمہ دار پرویزمشرف ہونگے”۔ سی آئی اے لاس انیجلس ٹائمز (CIA Times Los Angeles) نے 18 جنوری 2008ء کو اپنی اشاعت میں سی آئی اے کے حوالے سے پرویزمشرف کو ہی بے نظیر بھٹو کو قاتل بتایا ہے۔ صدیق الفاروق نے کہاکہ پرویز مشرف نے ہر ممکن کوشش کی کہ بے نظیر بھٹو اپنی پارٹی میں ان کی (مشرف) کی پسند کے آدمی کو وزیراعظم بنوادیں او رخود پاکستان نہ آئیں لیکن بے نظیر بھٹو نے ان کی یہ بات نہ مانی۔ جب صدر بش کے دباؤ پر انہوںنے نہ چاہتے ہوئے بے نظیر بھٹو کو پاکستان آنے کی اجازت دی تو18اکتوبر2007ء کو ان پر قاتلانہ حملہ کروادیا۔ اس حملے میں بھی وہی طریقہ کاراختیار کیاگیا جو 27دسمبر2007ء کو راولپنڈی میں اختیار کیاگیا۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بارے میں مشرف حکومت کا تین بار موقف تبدیل کرنا،حملے سے پہلے محافظ پولیس کی گاڑیاں واپس بلالینا،جیمرزکوناکام بنانا،اوپر سے ملنے والی ہدایت پر سعودعزیز کا فوراً”جائے وقوعہ کو دھونے اور محترمہ کا پوسٹ مارٹم نہ کرنے کے احکامات جاری کرنابھی بے نظیر بھٹو کے قتل میں پرویزمشرف،وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی بی چیف وغیرہ کا ملوث ہوناثابت کرتا ہے۔کارگل شکست کی منصوبہ بندی کے ذریعے انہوںنے پاکستان اور بھارت کو نہ صرف ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچادیاتھا بلکہ وہ 3000سے زیادہ پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بھی مجرم ہیں۔پرویزمشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فاؤل کھیل کھیلا جس کے نتیجے میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا اور خود پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے۔ پاکستان کے فوجی سپاہی سے لے کر لیفٹننٹ جنرل اور خفیہ اداروں کے اہلکار دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اب تک 2ہزار سے زیادہ پاکستانی فوجی اور ہزاروں شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔ انہوں نے امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میںپاکستانی فوج میں تقسیم کرنے کیلئے دیئے گئے 4.58 ارب ڈالر(270ارب روپے) کا کوئی حساب نہیں دیا۔ 2002ء کے عام انتخابات میں آئی ایس آئی کے ذریعے انہوںنے دھاندلی کی اور ق لیگ کے علاوہ کچھ دیگر لوگوں کو بھی پارلیمنٹ کا ناجائز ممبر بنوایا۔ اس کی تصدیق اس وقت آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل(ر) احتشام ضمیر کر چکے ہیں ۔ پرویزمشرف نے دھاندلی کے ذریعے اسمبلی میں پہنچائے جانے والے اپنے آدمیوں کے ذریعے اپنے 12اکتوبر99ء کے غیر آئینی اقدام کو 17 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے تحفظ دلوایا۔آئین اور قانون کی نظر میں دھاندلی کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں جانے والے لوگ غیر ممبر تھے۔ لہذا انہوں نے آئین میں جوترمیم کی وہ بھی آرٹیکل6کے زمرے میں آتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی پرویزمشرف مس کنڈکٹ (Misconduct) کے بھی مجرم ہیں
No comments:
Post a Comment