International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, June 18, 2008

’قانون کی حاکمیت اور جمہوریت ، مستقبل کاسفر “ تحریر : چو دھری احسن پر یمی



ایسو سی ایٹڈ پر یس سروس اے پی ایس، اسلام آباد
افغان صدر حامد کرزئی کی ملک کے اہم مسائل حل کرنے میں ناکامی نے عالمی برادری کی مایوسی میں اضافہ کر دیا ہے۔ بدعنوانی اور منشیات کی تجارت جیسے مسائل نے افغانستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ پیرس انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے عہدیدار کریم پاک زاد نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کمزور ہے۔ بدعنوانی اور منشیات کی تجارت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے اور طالبان جنگجوو¿ں کی طرف سے افغان اور عالمی فورسز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے اہم مسائل کو حل کرنے میں ناکامی اورملکی عوام پر عدم توجہ عالمی برادری کی مایوسی میں اضافہ کررہی ہے تاہم حامد کرزئی کا متبادل نہ ہونے کی وجہ سے عالمی برادری ان کی حمایت جاری رکھنے پر مجبور ہے۔ افغانستان کے سب سے بڑے اتحادی امریکانے بھی حامد کرزئی سے مایوسی ظاہر کی ہے۔ متعدد ماہرین اور سفارتکاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکاکی حامد کرزئی کے لیے حمایت امریکی صدر بش کے عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے تک جاری رہے گی۔ امریکی عہددار افغان صدر کرزئی کو ایک مضبوط رہنما کہتے ہیں لیکن ان کی حالیہ کارکردگی پر برہمی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ کریم پارک زاد نے کہا ہے کہ بش انتظامیہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے حامد کرزئی کی صلاحیتوں کی حد جان چکے ہیں۔ حال ہی میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں متعدد ممالک نے افغانستان میں بدعنوانی، منشیات کی تجارت، ملکی کمپنیوں کی نجکاری میں تاخیر سمیت متعدد مسائل پر تشویش ظاہر کی جبکہ بعض ممالک نے حقیقت کے بر عکس افغانستان میں تعلیم ، صحت ، جمہوریت اور حقوق نسواں جیسے شعبوں میں تر قی کا کریڈٹ حامد کرزئی کو دیا ہے۔ جبکہ پا کستان کے عوام نے 29ججوں والے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ جو کوئی اس بجٹ کو منظور کرنے کیلئے ووٹ دے گا وہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں چھرا گھونپے گا۔صدر حامد کرزئی نیٹوفورسز کی زبان بول رہے ہیں وکلاءآئندہ تحریک کے لائحہ عمل کے حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت کریں تاکہ پریشانی سے بچا جا سکے ملک میں عدلیہ کی آزادی کیلئے چلائی گئی تحریک کی بھرپورحمایت کی جائے گی انتیس ججوں والا بجٹ ایک سازش ہے اسے منظور نہیں ہونا چاہیے جو لوگ بھی اس بجٹ کی منظوری کیلئے ووٹ دیں گے وہ دراصل عدلیہ کی بحالی کیلئے شروع کی گئی تحریک کی کمر میں چھرا گھونپے گے ۔ فنانس بل کی آڑ میں حکومت اس کو آئین کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا ملک کی سرحدوںکی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا اور کہا گیا کہ صدر حامد کرزئی اس وقت اتحادی افواج کی زبان بول رہے ہیں صدر پرویز مشرف کی پالیسیوں نے ملک کو گہری دلدل میں دھکیل دیا ہے اگر کوئی اس سے باہر نکلنا چاہیے تو اسے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد فنانس بل کے ذریعے بڑھانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن سماعت کے لئے منظور کر لی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اظہار مقبول ایڈوکیٹ نے دائر کردہ پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے آئین میں طریقہ کار وضع ہے اگر ججوں کی تعداد بڑھانا مقصود ہے تو آئین کے آرٹیکل۔70 کے تحت بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں بحث کے لئے پیش کیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھانے کے اقدام کو روکا جائے۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف دائر الیکشن پٹیشن پر 18اور 23جون کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کا فل بنچ مسٹر جسٹس فضل میراں چوہان، مسٹر جسٹس حسنات احمد خان اور مسٹر جسٹس محمد احسن بھون پر مشتمل ہے۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے باوجود پی پی دس سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انہیں روکا جائے۔ ان کی طرف سے دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی پی دس سے ان کی بلامقابلہ کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے دونوں درخواستوں پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ فاضل عدالت نے بھکر کے حلقہ پی پی انچاس سے جیتنے والے رکن اسمبلی سعید اکبر نوانی کے خلاف الیکشن پٹیشن پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تین نومبر کو جواب طلب کر لیا۔ ایک اور الیکشن پٹیشن پر ہائیکورٹ کے فل بنچ نے پی پی ایک سو سات سے امیدوار انتصار حسین بھٹی کو نااہل قرار دے دیا۔حکومت نے پی سی او کے تحت حلف نہ ا?ٹھانے والے سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت سپریم کورٹ کے 13معزول ججوں کو سات ماہ کی تنخواہ ادا کر دی ہے۔ججوں کو دیے جانے والے چیک پر جج صاحبان کے ناموں سے پہلے جسٹس لگایا گیا ہے۔جسٹس جاوید اقبال کو تنخواہ کا چیک نہیں دیا گیا ، انہوں نے پاکستان پریس کونسل کے چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معزول ججوں کے ترجمان وکیل اطہر من اللہ نے کہا کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس کی تنخواہ کا چیک دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ججوں کو دیے جانے والے چیک پر جج صاحبان کے ناموں سے پہلے جسٹس لگایا گیا ہے جو کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے اس بیان کی نفی کرتا ہے کہ تین نومبر کو پی سی او کے تحت حلف نہ ا?ٹھانے والے جج اب جج نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان معزول ججوں میں شامل جسٹس جاوید اقبال کو تنخواہ کا چیک نہیں دیا گیا کیونکہ انہوں نے پاکستان پریس کونسل کیچیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔ سیکرٹری قانون آغا رفیق نے منگل کو ججز کالونی جا کر معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس سردار رضا خان اور جسٹس ناصرالملک کو تنخواہ کے چیک دیے جبکہ سپریم کورٹ کے وہ معزول جج صاحبان جو ججز کالونی میں رہائش پذیر نہیں یا بیرون ملک ہیں، ا?ن کے چیک افتخار محمد چوہدری کے حوالے کر دیے گئے۔ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے اور جسٹس میاں شاکر اللہ جان برطانیہ کے دورے پر ہیں جبکہ باقی چھ جج صاحبان اپنے آبائی گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پی سی او کے تحت حلف نہ ا?ٹھانے والے اعلیٰ عدالتوں کے 60 ججوں کو تنخواہیں ادا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس سردار رضا خان جنہوں نے تنخواہ کا چیک وصول کیا ہے، کہا ہے کہ انہیں یہ چیک ا?س اکاو¿نٹ سے نہیں دیے گئے جہاں سے ا?ن کی تنخواہیں آتی تھیں۔ برطانوی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکرٹری لاء نے انہیں وہ دستاویز بھی دکھائی ہیں جس کے تحت انہیں تنخواہوں کے چیک دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے جج صاحبان بحال ہوں گے تو یہ رقم ا?ن کی تنخواہوں کی مد میں ایڈجسٹ کر لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیک وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز سے بھی نہیں دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے اس چیک میں معزول ججوں کے زیر استعمال گاڑیوں کا پیٹرول شامل نہیں ہے۔ سردار رضا نے کہا کہ تین نومبر سے پہلے ان جج صاحبان کو چار سو لیٹر ماہانہ پیٹرول ملتا تھا جو اب بڑھا کر چھ سو لیٹر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جو معزول جج صاحبان اپنے آبائی گھروں میں رہ رہے ہیں ا?ن کے گھر ابھی بھی ججز کالونی میں ہیں۔ واضح رہے کہ جنرل ریٹائرڈ صدر پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 ء میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ساٹھ ججوں کو معزول کرنے کے بعد انہیں گھروں میں نظر بند کرد یا تھا۔ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک بار پھر ایران اور شمالی کوریا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کر نے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مغربی ممالک کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے ایران یا شمالی کوریا کو ایٹمی صلاحیت کے حصول میں مدد فراہم کی ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کر نے کے دعویٰ میں کوئی صداقت نہیں ان پر یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی اور بے بنیاد ہیں گزشتہ روز ہتھیاروں کے سابقہ معائنہ کار نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو امریکہ اور ایٹمی توانائی ایجنسی کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت سے متعلق ڈاکٹر عبدالقدیر سے سوال جواب کر نے کی اجازت دینا چاہئیے۔ ایک بین الاقوامی ادارے کے سروے میں صدر پرویز، امریکی صدر بش اور ایرانی صدر احمدی نڑاد کو دنیا کا ناقابل اعتبار ترین لیڈر قرار د ے دیا گیا۔ 20 ممالک میں کرائے گئے بین الاقوامی ادارے کی ”سروے رپورٹ “کے مطابق کسی بھی ملک کے سربراہ کو اس کے اپنے ملک سے باہر زیادہ قابل اعتبار نہیں سمجھا جاتا۔ اس معاملے میں صدر پرویز مشرف کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ دیگر ممالک میں بھی انتہائی ناقابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔ سروے کے مطابق صدر پرویز دنیا کے سب سے زیادہ ناقابل اعتبار لیڈر ہیں۔ سروے میں پرویز مشرف پر صرف اٹھارہ فیصد لوگوں نے اظہار اعتماد کیا۔ صدر پرویز مشرف کے مقابلے میں امریکی صدر بش کو لوگوں نے پانچ فیصد زیادہ قابل اعتماد قرار دیا ان پر تئیس فیصد لوگوں نے اعتماد کا اظہار کیا سروے میں ایرانی صدر محمود احمدی نڑاد کو بائیس فیصد لوگوں نے قابل اعتبار قرار دیا ہے۔ سروے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کیک مون کو سب سے زیادہ قابل اعتماد لیڈر قرار دیا گیا ہے۔ انہیں پینتیس فیصد ووٹ ملے ہیں۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ چین کے صدر ہوجن تاو¿ اور روس کے وزیراعظم ولادی میرپیوٹن کو لوگ وعدے کا پکا سمجھتے ہیں۔ جبکہ سابق کور کمانڈر راولپنڈی ایکس سروسز مین سوسائٹی کے رہنما جنرل(ر) جمشید گلزارکیانی نے کہا ہے کہ کور کمانڈرز نے امریکہ سے تعاون کر نے پر صدر پرویز مشرف کی مخالفت کی تھی اسی طرح صدارتی ریفرنڈم پر بھی صدر کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اگر آپ نے بھی ریفرنڈم کروایا تو آپ میں اور جنرل ضیاء الحق میں کیا فرق رہ جائے گا گزشتہ روز پلڈاٹ کے زیر اہتمام سول ملٹری تعلقات کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے انہو ںنے کہا کہ کور کمانڈر اپنی سروس کے دوران چیف آف آرمی سٹاف کو مشورہ ضرور دیتے ہیں یہ تاثر درست نہیں کہ فوج کے افسران دوران سروس فوج کے سر براہ کے سامنے ایشوز کے حوالے سے بات نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ جب پرویز مشرف نے صدارت کا عہدہ حاصل کیا میں اس وقت کور کمانڈر نہیں بلکہ آئی ایس آئی کا سر براہ تھا ایک ماہ کے بعد میں نے ٹین کور کی کمانڈ سنبھالی تھی انہوں نے کہا کہ کور کمانڈرز ڈمی نہیں ہوتے کہ وہ ایشوز پر چیف آف آرمی سٹاف کے سامنے بات نہ کریں انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جس کا ایجنڈا پرویز مشرف کو ہٹانا ہے ہم نے آزاد عدلیہ کی غیر مشروط حمایت کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ دوران سروس ہم کیوں نہیں بولتے لیکن کیا آج چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے تین نومبر کے غیر آئینی صدارتی اقدامات پر صدر پرویز مشرف سے پوچھا کہ انہوں نے یہ اقدام کیوں کیا کیا انہوں نے آئین کی خلاف ورزی پرصدر پرویز مشرف سے بات کی ہے کانفرنس میں سابق گورنر پنجاب شاہد حامد اور جنرل(ر) معین الدین حیدر نے بھی شرکت کی اور مختلف سوالات کے جوابات دئیے ۔ جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ افتخار چوہدری کو فوری واپس لایا جائے انیس ججوں کو نہیں مانتے لانگ مارچ کامیاب رہا وکلاءکو مبارک باد پیش کرتا ہوں کروڑوں روپے سے تعمیر کئے جانے والے جی ایچ کیو کے بجائے اس پیسے سے ملک بھر میں لنگر خانے کھولے جائیں تاکہ لوگ روٹی دال سے اپنا پیٹ بھر سکیں جمہوریت کو خراب کرنے کیلئے ڈبل پالیسی چلی جارہی ہے زرداری اور مشرف ایک ہیں ان کو جوڑنے والا سلیمان تاثیر ہے آمریت اور موجودہ جمہوری حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے اسلام آباد میں مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آصف علی زرداری کرپشن سے بچنے کیلئے مشرف کا دفاع کر رہے ہیں عمران خان نے کہاکہ حکومت ہمیں روڈ میپ دے تاکہ ہم روڈ مارچ کے بجائے اسلام آباد میں ایک بڑا اجتماع نیشنل کانفرنس کر سکیں جس میں وکلاء ، سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتیں شامل ہوں گی انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ میں شرکت کیلئے وکلاءکی دعوت پر گئے تھے یہ ہمارا پروگرام نہیں تھا بعض لوگ کہتے ہیں کہ عمران اور قاضی حسین احمد دھرنے سے پہلے ہی چلے گئے میں واضح کر دینا چاہتے ہوں کہ ہم صرف شرکت کیلئے گئے تھے ہم اس کے لیڈر نہیں تھے۔ عمران خان نے کہاکہ ہمارا وکلائ اور اے پی ڈی ایم اور تمام پاکستانیوں کا ایک ہی نظریہ ہے یہ پاکستانی جو حقیقی جمہوریت، آزادی اور انصاف چاہتا ہے اس کا ایک ہی نظریہ ہے انہوں نے کہاکہ جب سب اسلام آباد میں آئندہ اکھٹے ہوں گے تو ہم چاہتے ہیں کہ اسے حقیقی آزادی کا دن قرار دیا جائے انہوں نے کہاکہ حقیقی آزادی تب آئے گی جب عدلیہ آزاد ہو گی عدلیہ کی آزادی سے ہی قوم کی آزادی ہے عدلیہ آزاد ہے تو الیکشن کمیشن، میڈیا اور دیگر ادارے آزاد ہیں انہوں نے کہاکہ اس حکومت کی دوغلی پالیسی عوام پر ظاہر ہو گئی ہے اس نے آتے ہی نجی ٹی وی کے پروگرام بند کر دئیے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمیں پتہ ہی نہیں عمران خان نے کہاکہ حکومت کا جھوٹ اور دوغلی پالیسی دیکھیے کہتی ہے ہمیں پتہ ہی نہیں کہ جیو کے دوبئی میں دو پروگرام بند کر دئیے گئے ہیں عمران خان نے سوال کیاکہ کون پاکستان چلا رہاہے انہوں نے کہاکہ ہم اے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ایک لیڈر شپ دینا چاہتے ہیں تاکہ پاکستانی قوم کو ایک واضح روڈ میپ نظر آئے ہمارے کیا کیا مقاصد ہیں کس دن ہم نے حقیقی آزادی کے دن کا اعلان کرنا ہے یہ سب کچھ پہلے سے طے ہو گا عمران خان نے کہاکہ یہ سب کچھ ہمارے اجلاس میں طے ہوا ہے ہم نے اپنی اسٹیئرنگ کمیٹی میں ملک کی سرحدوں پر ہونے والے خطر ناک کھیل کو بھی زیر بحث لایا ہے عمران خان نے کہاکہ حکومت کو یہ علم ہونا چاہیے کہ ملک کی آبادی کے بیج بوئے جارہے ہیں حکومت نے کہاتھا کہ ہم قبائلی عوام سے بات چیت سے مسئلہ حل کریں گے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں سے نہیں لڑائیں گے۔ اس پر ہم نے حکومت کو مبارک باد دی تھی عمران خان نے کہا کہ مشرف نے پیسے لے کر کسی اور کی جنگ اپنے سر لے لی او راپنی فوج سے اپنے شہری اور اپنے شہریوں سے اپنی فوج مروائی جو ملک کے خلاف سب سے بڑی غداری ہے اب امریکہ پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کو مار رہا ہے یہ صرف 70ملین ڈالر مہینے کی تنخواہ کے عوض ہو رہاہے امریکہ کے چونکہ نومبر میں صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اس لئے اس نے اسامہ کا ڈرامہ کرنا ہے اور خطرہ یہ ہے کہ انہوں نے پھر پاکستانی قبائلی علاقوں پر بمباری کرنی ہے او رپھر پاکستانی قوم اور حکومت پر حملہ کرنا ہے پچھلے سال کم سے کم پاکستان میں 65خود کش حملے ہوئے جس سے پورا ملک ہل کر رہ گیا جس طرح زرداری امریکی ایمبیسی کے چکر لگا رہا ہے اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ دوسرا مشرف پیدا ہو گیاہے عمران خان نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت واضح بیان دے کہ اگر مزید ایک بھی شہری امریکی بم سے مرا تو ہم اقوام متحدہ کے پاس جائیں گے اور بتائیں گے کہ یہ ہماری سرزمین کی خلاف ورزی ہے۔عمران خان نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑے دہشت گرد الطاف حسین کو برطانیہ نے لندن میں پناہ دے رکھی ہے تو میرا سوال ہے کہ کیا ہم لندن جاکر بم برسائیں کہ ہمارا دہشت گرد وہاں چھپا ہوا ہے حکومت کو دو ٹوک الفاظ میں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کی جائیں بھی اتنی ہی قیمتی ہیں جتنی امریکیوں کی ہیں ہمارے لوگوں اور فوجیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح مارا جارہا ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو دوبارہ خود کش حملے شروع ہو جائیں گے ہم ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ امن مذاکرات ہوں تمام قیدی رہا کرائے جائیں قبائلی علاقوں سے فوجی آپریشن ختم ہو فوج اپنے شہریوں کو ہلاک کرنے کے بجائے ان کی حفاظت کرے اس وقت ہم نہ طالبان نہ القاعدہ کیلئے لڑ رہے ہیں ہماری فوج اپنے ہی قبائلی شہریوں سے لڑ رہی ہے جن کو مقامی طالبان کہاجارہاہے یہ ہماری کوئی جنگ نہیں یہ جو پھرسے ہونے جارہی ہے یہ پاکستان کیلئے انتہائی خطر ناک ہے بجٹ کے بارے میں عمران خان نے کہاکہ ہمارے اجلاس میں بجٹ پر بھی بات چیت ہوئی ہے مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہاہے کہ اس بجٹ سے شوکت عزیز کی بو آرہی ہے ایسا لگ رہا ہیکہ شوکت عزیز کا بنایاہوا بجٹ ہے جس میں چھوٹی چھوٹی چیزوں کو آگے پیچھے کر دیا گیا ہے عوام کی اکثریت مہنگائی کی دلدل میں پھنس گئی ہے کبھی ملک میں اتنے بر±ے حالات پیدا نہیں ہوئے جتنے آج ہیں تنخواہ دار طبقے کی تنخواہیں دو ہفتہ سے قبل ختم ہوجاتی ہیں لوگوں کا گزارہ مشکل ہو رہا ہے پستول پکڑ کر لوگوں نے ڈاکے مارنا شروع کردیے ہیں حتیٰ کہ سرکاری ملازمین بھی جرم کی طرف لگ گئے ہیں یہ بجٹ انقلابی ہونا چاہیے تھا اسٹیٹس کو کا بجٹ نہیں ہونا چاہیے تھا عمران خان نے کہا کہ 900ارب کا جی ایچ کیو بن رہا ہے اسمبلی میں اس بارے میں کوئی آواز ہی نہیں اٹھائی یہ کیسی جمہوری حکومت ہے کیا پاکستان کو 900ارب روپے کا نیا جی ایچ کیو چاہیے یا عوام کی زندگی چاہیے عمران خان نے کہاکہ حکومت کو نو سو ارب روپے کے ملک بھر میں لنگر خانے کھولنے چاہیے تاکہ لوگ دل روٹی کھاسکیں جس طرح یورپ میں ہوتا ہے عمران خان نے کہاکہ بینظیر کے کارڈ جاری کرنے سے زیادہ بہتر ہوتا اگر ملک بھر میں دال روٹی کے لنگر کھولے جاتے جس طرح میں نے شوکت خانم ہسپتال میں لنگر کھولا ہوا ہے یہ غریب تو وہاں روٹی کھا سکتے ہیں عمران خان نے کہاکہ عوام یہ جیڈی پی کا دو فیصد بھی خر چ نہیں ہو رہا جبکہ بھارت میں چار فیصد خرچ ہو رہا ہے جب عوام پر پیسہ خر چنہیں ہورہا تو جمہوری حکومت کس بات کی ہے انہوں نے کہاکہ آمریت اور موجودہ جمہوریت میں کوئی فرق نہیں یہ عوامی بجٹ نہیں ہے پاکستان نے پچھلے سال 5.1ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے گئے ہیں جبکہ بھارت جو بہت بڑا ملک ہے اس نے 3.2ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے تھے جبکہ پاکستان میں تعلیم کا بیڑا غرق ہو گیا ہے پڑھے لکھے نعرے کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ملا ۔ جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سینٹ میں بجٹ کے لئے دفاعی بجٹ کی تفصیلات پیش کر دی گئی ہیں ۔ منگل کے روز سینٹ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر رضا ربانی نے دفاعی بجٹ مالی سال 2008-09 ء کی تفصیلات کی کاپی ایوان میں پیش کی ۔ جس کے مطابق آئندہ مالی سال کے لئے دفاعی بجٹ کا حجم 2 کھرب 95 ارب 30 کروڑ 69 لاکھ 8 ہزار روپے ہے ۔ جو گزشتہ مالی سال کی نسبت تقریباً 19 ارب روپے زیادہ ہے ۔ جس میں ڈیفنس سروسز ایمپلائز سے متعلقہ اخراجات کا حجم 99 ارب 9 کروڑ 15 لاکھ 62 ہزار روپے آپریٹنگ سے متعلقہ اخراجات کا حجم 82 ارب 84 کروڑ 8 لاکھ 84 ہزار روپے ‘ ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کی مد کے لئے 12 ارب 8 کروڑ 59 لاکھ 53 ہزار روپے ۔ جنرل اخراجات کے لئے 70 ارب 75 کروڑ 49 لاکھ 31 ہزار روپے فزیکل ایسٹس کی مالیت 87 ارب 63 کروڑ 82 لاکھ 16 ہزار روپے ، دوسرے سٹور ز اور سٹاکس کے لیے 87 ارب 63 کروڑ 82 لاکھ 16 ہزار ،سول ورکس کے لیے 25 ارب 73 کروڑ 62 لاکھ 46 ہزار روپے رکھے گئے ہیں ۔ اس طرح پاکستان فضائیہ کے لیے 71 ارب 66 لاکھ 62 ہزار روپے مختص کیے گئے ہین جن میں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے 10 ارب70 کروڑ 63 لاکھ 58 ہزار روپے ، اپریٹنگ اخراجات کی مد کے لیے 16 ارب46 کروڑ 32 لاکھ77 ہزار ، ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کے لیے 2 ارب 18 کروڑ 36 لاکھ 78 ہزار روپے ، جنرل اخراجات کے لیے 14 ارب 27 کروڑ 95 لاکھ 99 ہزار روپے ، فزیکل ایسسٹس کے لیے 39 ارب 59 کروڑ 74 لاکھ روپے ، سول ورکس کے لیے کے لیے 4 ارب 23 کروڑ 96 لاکھ 27 ہزار روپے،اس طرح بحری افواج کے لیے 29 ارب 13 کروڑ 33 لاکھ 11 ہزار روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ جن میں ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق اخراجات کے لیے 6 ارب 75 کروڑ 5 لاکھ 17 ہزار روپے، آپریٹنگ اخراجات کے لیے 3 ارب 91 کروڑ 3 لاکھ 87 ہزار روپے ، ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن کے لیے ایک ارب 43 کروڑ 24 لاکھ روپے ، جنرل اخراجات کے لیے 2 ارب 47 کروڑ 79 لاکھ روپے ، فیزیکل ایسڈز کے لیے 15 ارب 71 کروڑ 28 لاکھ78 ہزار روپے( اس طرح پاک فوج کا مجموعی بجٹ ایک کھرب 28 ارب 69 کروڑ 97 لاکھ 57 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جن میں ملازمین کی تنخواہوں سے متعلقہ امور کے لیے 71 ارب 27 کروڑ 47 لاکھ 22 ہزار روپے ، آپریٹنگ اخراجات کے لیے 22 ارب 33 کروڑ 74 لاکھ 51 ہزار روپے ، ٹریول اینڈ ٹرانسپورٹیشن اخراجات کے لیے 4 ارب 68 کروڑ29 لاکھ 40 ہزار روپے ، جنرل اخراجات کے لیے 17 ارب 65 کروڑ 45 لاکھ 11 ہزار روپے ، فیزیکل ایسٹس کے لیے 21 ارب 52 کروڑ 73لاکھ 23 ہزار روپے اور سول ورکس کے لیے 13 ارب 56 کروڑ 2 لاکھ 61 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ قائد ایوان میاں رضا ربانی نے کہا کہ پہلے دفاعی بجٹ پیش نہیں ہوا تھا لیکن اتحادی حکومت کے تمام پارٹیوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ دفاعی بجٹ کی تفصیلات ایوان میں زیر بحث لائیں گے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ پورا بجٹ ہے لیکن آئندہ سال تفصیلی بجٹ پیش کیا جائے گا ۔ قائد ایوان میاں رضا ربانی نے مسلح افواج کے بجٹ 2008-09 ئ کے لئے مرحلہ وار تحقیقات ایوان میں پیش کرنے کی اجازت مانگی تو چیئرمین سینٹ نے اجازت دی جس کے بعد دفاعی بجٹ کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دی گئی۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ججز کی بحالی کے حوالے سے جس دن محسوس کریں گے بے نظیر بھٹو شہید کے مشن سے غداری کر رہے ہیں اقتدار چھوڑ دیں گے۔اداروں کے درمیان تصادم نہیں چاہتے ورنہ کچھ نہیں بچے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے آئین کے مطابق اپنا کرداراداکریں۔آئین اور قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی خود مختاری وبالادستی ، اداروں کا استحکام،اور میڈیاکی آزادی کے عزم پر قائم ہیں بلوچستان اور فاٹاکے مسائل کو سیاسی عمل کے ذریعے حل کریں گے ۔انتہا پسندوں اور دہشت گردوں سے بات چیت نہیں ہو گی۔ فاٹا کے حوالے سے نئی جمہوری حکومت کی پالیسی کی امریکی صدر بش نے حمایت کی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پلڈاٹ کے زیر اہتما م ’قانون کی حاکمیت اور جمہوریت ، مستقبل کاسفر “ کے موضوع پر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں بلوچستان کے مسائل ، فاٹا کی صورتحال اور ملٹری سول تعلقات پر مختلف سیشنز منعقد ہوئے سابق گورنر پنجاب شاہد حامد ، پلڈاٹ کے چیف ایگزیکٹو بلال احمد محبوب نے وزیراعظم کو کانفرنس کی سفارشات پیش کیں ۔ بلوچستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے سیاسی ،مالی مسائل کاجائزہ لیاگیابلوچستان میں مذاکرات اور اعتمادکی فضاء کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو نذر انداز کیاگیا حقوق نہیں دئیے گئے بلوچستان کے عوام قانون شکنی پر یقین نہیں رکھتے پاکستان کے ساتھ محب وطن اور مخلص ہیں اعتماد کی فضا برقرار کرنے کی ضرورت ہے ۔ نظر انداز کئے جانے کی وجہ سے بلوچستان شدید مالی مشکلات سے دو چار ہے وفاق اور تین صوبے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کر چکے ہیں جبکہ بلوچستان ابھی تک بجٹ پیش نہیں کر سکاہے بلوچستان کو آئینی حقوق دیں گے انہوںنے کہاکہ کنکرنٹ لسٹ کے خاتمے کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان کے عوام حکمرانوں کے رویے سے شاکی نظر آتے ہیں ۔ قدرتی وسائل سے مالا مال یہ صوبہ ترقی سے محروم ہیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا گیاہے سیاسی عمل معاشی استحکام ، صوبائی خود مختاری دیں گے اور بلوچستان میں خوشحالی لائیں گے بدقسمی سے بلوچستان کی ملازمتوں میں چھ فیصد کوٹے پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا ساڑھے تین ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں اسٹیبلشمنٹ سیکرٹری کو ہدایت کی گئی ہے کہ رولز میں نرمی کر کے بلوچستان کے عوام کو نوکریاں دیں فاٹا کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ فوج کے سربراہ نے بھی اس بارے میں بریفنگ دی انہوں نے کہاکہ فاٹا کی اکثریت امن پسند اور پاکستان کی وفادار ہے ہمیں یہ بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے تیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان آئے تھے پاک افغان سرحد پر غیر قانونی نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بائیومیٹر سسٹم لگایا گیا مگر دوسری طرف سے تعاون نہیں کیاجارہاہے ۔ بمباری کے ایشو پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاج کیاگیا کیا پہلے ایسے ہوا تھا وزیر خارجہ نے کونڈا لیزا رائس سے بھی احتجاج کیا ہم امریکہ کے ساتھ دفاعی ، معاشی ، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون چاہتے ہیں اپنی خود مختاری سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے فاٹا کے مسائل کے حل کے حوالے سے سیاسی عمل ، معاشی ، سماجی ترقی اور مذاکرات کو حکمت عملی میں ترجیح حاصل ہے فاٹا میں جمہوریت کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں امریکی صدر نے ہماری پالیسی کی حمایت کرتے ہیں آئین پر یقین رکھتے ہیں ہم چاہتے ہیں فوج اور عدلیہ سمیت تمام ادارے آئین کے مطابق کام کریں اداروں کے درمیان تصادم سے کچھ نہیں بچے گا سب کو آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔ہم نے لانگ مارچ بھی کئے ہیں اور جیلیں بھی دیکھیں ہیں بے نظیر بھٹو کے سیاسی دباو¿ کی وجہ سے صدر پرویز مشرف نے وردی اتاری ججز کی تعداد میں اضافہ اتفاق رائے سے کیا گیاہے۔میثاق جمہوریت کا اس کی روح کے مطابق نفاذ چاہتے ہیں آئینی پیکج کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں ججز بحال ہوں گے آزاد عدلیہ چاہتے ہیں آئین کے مطابق پارلیمنٹ اس کا فیصلہ کرے گی انہوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ حکومت نے وکلاء کے لانگ مارچ کا خیر مقدم کیا اسٹیج ، بجلی ، پانی ،ڈنر اور دیگر سہولتیں فراہم کی گئیں اورکسی جگہ پولیس نے وکلائ کو نہیں روکا نہ فوج بلائی گئی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ۔ ہم چہرے نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صحافیوں نے کہاکہ جس دن محسوس کریں گے کہ بے نظیر بھٹو کے مشن سے غداری کر رہے ہیں سب کچھ چھوڑ دیںگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج کے حوالے سے تنہا پرواز نہیں کریں گے ساٹھ ارب روپے کے قرضوں کی وصولی کے بارے میں پارلیمنٹ جو فیصلے کرے گی وہ قبول کیاجائے گا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں ملک کی صدارت کا امیدوار نہیں ہوں۔ ہم صدر پرویز مشرف کو غیر آئینی سمجھتے ہیں اور پیپلز پارٹی نے کبھی بھی انہیں آئینی صدر تسلیم نہیں کیا۔ آئندہ صدر کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کے بعد کریں گے۔محترمہ بے نظیر بھٹو نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کیلئے شہادت نوش نہیں کی بلکہ انہوں نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ معزول ججوں کو ضرور بحال کیا جائے گا لیکن ان کی بحالی کیلئے وقت کا تعین پیپلز پارٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں میں اختلافات معمول کی بات ہے اس سے اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں اور یہ اتحاد قائم رہے گا۔ ہم صوبوں کے درمیان ہم اہنگی کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل آگے بڑھے۔ اسی لئے ہم نے جمہوری سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرکز اور صوبوں میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومتیں بنائیں حالانکہ اگر ہم چاہتے توجوڑ توڑ کرکے وہاں پیپلزپارٹی کی حکومتیں قائم کی جاسکتی تھیں۔ ہم پاکستان کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں اسی لئے ہم نے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی اور وہاں فوجی آپریشن بند کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے اس سے ہمیں نہیں تو آئندہ نسلوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ملک میں جمہوریت کو تقویت دی۔ پیپلز پارٹی کی کوششوں کے باعث ہی جنرل پرویز مشرف نے وردی اتاری جس کیلئے ہم نے ہر چیز کو قبول کیا۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ یہ پراپیگنڈا غلط ہے کہ این آر او صرف میرے لئے آیا اس سے ہزاروں لوگوں کو فائدہ پہنچا۔ جہاں تک میری ذات کا سوال ہے حکومت نے میرے خلاف کیس واپس لے کر تسلیم کیا کہ یہ کیس سیاسی انتقام کے نتیجہ میں بنائے گئے تھے۔ میں جمہوری انتقام پر یقین رکھتا ہوں مجھے اس گورنر ہاوس سے گرفتار کیا گیا جہاں میں نے کارکنوں سے خطاب کرکے اپنا جمہوری انتقام لے لیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے بھارت سے مذاکرات کے نتیجہ میں ہی زمین اور 90ہزار فوجی واپس لئے۔انہوں نے کہا کہ وکلائ اور کچھ سیاسی جماعتوں نے لانگ مارچ کیا جن سے میاں نوازشریف نے بھی خطاب کیا۔ ہم نے خود انہیں روٹی اور پانی فراہم کیا لیکن جب پیپلز پارٹی لانگ مارچ کرے گی تو اسے دنیا دیکھے گی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی میں میاں نوازشریف سے اتحاد قائم رکھنا چاہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ ہم نے کسی سے سیاسی انتقام لینے کی بجائے میاں صاحب سے دوستی کی ۔ اگر ہم متحد نہ رہے تو اس سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ قوم ابھی تک محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے صدمہ سے باہر نہیں نکل سکی۔ یہ الزام غلط ہے کہ سیاستدان قوم کو مایوس کررہے ہیں۔ انھوں نے صحا فیوں سے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ہماری رہنمائی کریں اور ریسرچ کے بعد عوام کو حقائق سے آگاہ کریں۔


No comments: