اسلام آباد ۔ آل پارٹینر ڈیموکریٹک موومنٹ نے 2 نومبر 2007 ء کی پوزیشن پر عدلیہ بحال نہ کئے جانے کی صورت میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اربوں روپے کی کرپشن کے واپس لئے گئے مقدمات قوم کے سامنے بے نقاب کرنے کی دھمکی دے دی ۔ اے پی ڈی ایم نے ججز کی بحالی ‘ لاپتہ افراد کی بازیابی ‘ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی‘ سانحہ 12 مئی اور اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات اور آئین کی 12 اکتوبر 1999 ء کی پوزیشن پر بحالی کے مطالبات کرتے ہوئے آئندہ کے روڈ میپ میں سول نافرمانی کی تحریک اسلام آباد میں بڑی سیاسی سرگرمی کی تجویز پش کر دی ۔ اے پی ڈی ایم کے تحت ججز کی بحالی کے حوالے سے قومی کانفرنس اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے ۔ جس میں 100 سے زائد راہنما شریک ہیں ۔ قومی کانفرنس سے اپنے خطاب میں اے پی ڈی ایم کے کنونیئر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان انتہائی خطرناک بحرانوں میں مبتلا ہے ہر پاکستانی سے درخواست ہے کہ مل بیٹھ کر پاکستان کو بحرانوں سے نکالنا ہے ۔ ملک پر بدترین الزامات لگ رہے ہیں ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کرنے ‘دہشت گردوں کی سرپرستی مطلوب افراد کی موجودگی ‘ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کے الزامات لگ رہے ہیں ۔ پاکستان کو سچ اور سچ سے بچا سکتے ہیں اے پی ڈی ایم میں فوج کے سیاسی مداخلت کے خاتمے ‘ آئین کی بحالی ‘ آزاد و خود مختار الیکشن کمیشن کے تحت صاف شفاف انتخابات کے عدلیہ کی بحالی کے چار نکات پر اتفاق ہے ۔ 60 سال میں وہ ملک نہ بنا سکے جس کا تقاضا ہے ۔ اختلافات نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو چکے ہیں فاٹا اور بلوچستان میں فوج کشی ہو رہی ہے ۔ قومی کانفرنس میں بحرانوں کا حل نکالا جا سکتا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا بھر کی دہشت گردی کے الزامات ہم پر لگ رہے ہیں بحران حل نہ ہوئے تو معمولی غلطیوں کی وجہ سے ملک کو گہرائیوں میں جھونکنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحرانوں کی نشاندہی پرہمیں امریکی ایجنٹ نہ کہا جائے ۔ پاکستان میں امریکی موجودگی کے مخالف ہیں ۔ لیکن امریکہ کو اسلامی دنیا نے سپورٹ دی عراق کی تباہی میں اسلامی ممالک امریکہ کے ساتھ ہیں ۔ اسلامی ممالک نے امریکہ سے کہا کہ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دو ۔ کس اسلامی ملک میں ڈکیٹر نہیں ہے ۔ ایران کو غلطی کا احساس ہوا ہے کہ عراق میں بیرونی جارحیت کی حمایت کر کے غلطی کی ۔ عوام سے وعدہ کرنا ہو گا کہ امریکہ کے لئے کسی کے خلاف آلہ کار نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خودمختار ملک جب بنے گا جب یہاں کا ہر شہری خود کو غلام نہ سمجھے ۔ انصاف کا بول بال ہو ۔ وسائل پر قوموں کا حق تسلیم کیا جائے ۔ہمیشہ یہ ملک زندہ باد رہے گا وقت بہت تھوڑا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ امریکہ کے خلاف روس چین سے مدد نہیں لینی چاہئے ۔ خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گا ۔ امریکہ کو رپورٹس دی گئیں کہ القاعدہ افغانستان ‘ ترکمنستان ‘ تاجکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ۔ اے پی ڈی ایم امید کی آخری کرن ہے ۔ دفاعی آئینی کمیٹیاں بنا کر ایک اور قومی کانفرنس منعقد کر کے بحرانوں کے حل تجویز کئے جائیں ۔ وکلا ء کی تحریک کو بچانا ہے اس کو ہر قسم کی سپورٹ دے کر مثبت جذبوں میں تبدیل کرنا ہے ۔ وکلاء اور سیاسی جماعتیں مل کر تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں یہ تحریک ایک شخص کے خلاف نہیں ہے ۔ پرویز مشرف کو تو جانا ہو گا ۔ گو مشرف گو 16 کروڑ عوام کا نعرہ بن گیاہے ۔ پرویز مشرف کا جانا ٹھہر گیا ہے آئینی سوالات حل کرنا ہوں گے ۔قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہاہے کہ قومی کانفرنس کا مقصد اے پی ڈی ایم کے مقاصد جن پر عمل کرنے سے ملک ٹھیک ٹریک پر چلے گا کا جائزہ لینا ہے۔ فوج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرے ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے تو ملک دستور کے مطابق چل سکے گا ۔ آئین قومی میثاق ہے ۔ نظریاتی ملک ہے ۔ اللہ کی حاکمیت قرآن و سنت کی پابندی کو آئین کے تحت تسلیم کیا گیا ہے سب کا اتفاق ہے کہ اسلامی نظریے کی بنیاد پر ملک کو چلائیں گے ۔ صوبوں کو خود مختاری حاصل ہو گی عدلیہ آزاد ہو گی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا ۔ اسلامی اصولوں کے مطابق خواتین کو معاشرے میں امتیازی مقام ملے گا۔ باقی ماندہ پاکستان کو متحد رکھنا چاہتے ہیں۔ دستور اپنی اصل شکل میں موجود ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ دستور کو 12 اکتوبر 1999 ء سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کیا جائے ۔ وفاقی آئین کے بجائے اسے صدارتی آئین بنا دیا گیا ہے ۔ فوجی مداخلت کے راستے کو بند کرنے پرویز مشرف کے استعفی تمام جماعتوں کی اشتراک سے خود مختار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سب کا اتفاق تھا ۔نواز شریف نے وطن آنے کے بعد کہا تھا کہ پرویز مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔ملک میں آزادانہ انتخابات نہیں ہوں گے ۔کسی ڈیل کے نتیجے میں انتخابات میں دھاندلی ہوئی جس کی وجہ سے ملک بند گلی میں ہے اور سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور کو فراموش کر دیا ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی ، صوبائی کی خود مختاری کے لئے منافقت کو چھوڑ کر آئینی اصولوں کے مطابق ملک کو چلایا جائے ۔ قومی خود مختاری اورآزادی کا تحفظ ہی ہمارا فرض ہے ۔ پوری دنیا میں خود مختاری آزادی کو چھیننے اور حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والا امریکا ہے جو پاکستان کے ہر ادارے میں مداخلت کو اپنا حق سمجھتا ہے۔پوری دنیا میں خطرات اور فساد امریکی مہم جوئی کا نتیجہ ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہاکہ سچ بحرانوں کاعلاج ہے ۔ امریکا غاصب اور ظالم ہے ۔ پاکستانی قوم کو ظلم کی مزاحمت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومتوں کا سب سے بڑا جرم یہی ہے کہ وہ امریکا کے سامنے سرنگوں ہوتے ہوئے خودمختاری و آزادی سے دستبرداری ہو گئیں ۔ بلوچستان اور سرحد کو گیس اور بجلی کی عدل و انصاف کے مطابق رائلٹی ملنی چاہیے ۔صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے۔ چھوٹے صوبوں کو اولیت ملنی چاہیے ۔ انصاف و عدل نہ ہونے کی وجہ سے ملک خطرے میں ہے۔ حکمرانوں اور سٹیبلشمنٹ نے کبھی انصاف نہیں کیا ۔ حق مل جائے کوئی ملک کا مخالف نہیں ہے۔ ہم استعمار کی بالادستی کو قبول نہیں کرتے ۔ امریکا چاروں طرف سے گھیرے میں ہے ۔ روس کی طرح وہ گرفت میں ہے ۔ اس لیے اپنی قوم کو ڈرانے کی بجائے حوصلہ دینے کی ضرورت ہے لانگ مارچ کے ذریعے سے قوم نے بتا دیا ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔ عوام ججز کی بحالی چاہتے ہیں ۔ بغیر کسی ٹال مٹول کے عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں ۔ ججز کو سرنگوں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سازشیں ہو رہی ہیں 3 نومبر 2007 ء کے پی سی او کو ناجائز قرار دیا جائے اس کے لیے چیف ایگزیکٹو آڈر کیا جائے ۔یہ غیر قانونی نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی امنگوںکو پورا کرتے ہوئے ججز کو بحال کر دے ۔ امریکا کو خطرہ ہے کہ چیف جسٹس بحال ہو کر لا پتہ افراد کے بارے میں پوچھے گا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری لا پتہ افراد کے وکیل بن گئے ہیں ۔ پاکستان امریکا کا عقوبت خانہ ہے ۔ اپنے لوگوں کو ایجنسیوں نے پکڑ کر امریکا کے حوالے کیا یہ اسلام آباد میں بھی ہو رہا ہے ۔ عقوبت خانوں میں امریکیوں کی موجودگی میں پوچھ گچھ کی جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ یہی پوچھ رہی تھی ۔ امریکا کی نظر میں عدلیہ کا یہ جرم ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی قومی مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر بریگیڈ کے حملے کا کیا جواز تھا۔ مدرسہ خون سے رنگین کر دیاگیا ۔ حکومت بتائے کسی ایک دہشت گرد کو پکڑا گیا ۔ لال مسجد اپریشن پرویز مشرف کے جرائم میں ایک بڑا جرم ہے۔ آزاد عدلیہ سے خطرہ تھا کہ وہ لال مسجد اپریشن کا پوچھے گی ۔ اسی لیے چیف جسٹس کو ہٹایا گیا ۔عوام بارہ مئی کے قتل عام کے ذمہ داران کا پوچھتے ہیں جسے پرویز مشرف نے عوامی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ اکبر بگٹی پاکستان کے لیے خطرہ نہیں تھے ۔ قومی کانفرنس ، ججز کی بحالی ، لاپتہ افراد کی بازیابی ، دستور کی بحالی ، اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات ، وزیرستان اپریشن سانحہ بارہ مئی ،ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نظر بندی کے خاتمے کے مطالبے اٹھنے چاہئیں ۔امریکا ایٹمی صلاحیت ، اسلامی نظریے ختم کرنے کے درپے ہے عوام کو اے پی ڈی ایم سے توقعات ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا ہے کہ انتخابی بائیکاٹ درست فیصلہ تھا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری دیگر ججز کی بحالی پرویز مشرف کی رخصتی دونوں مسائل انتخابات سے حل ہو جاتے تو ملک میں یہ بحران نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ بجٹ اور شوکت عزیز کے بجٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ساری ٹیم شوکت عزیز کی بیٹھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے انتخابات بائیکاٹ کی قرار داد منظور کی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ اے پی ڈی ایم نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ ملک کو ہمیشہ سیاسی جماعتیں قیادت دیتی ہیں ۔ میر جعفر اور میر صادق نے حقیقی قیادت کو سامنے آنے سے روکا اگر وکلاء کی جدوجہد نہ ہوتی تو بے نظیر بھٹو اور نواز شریف پاکستان نہ آ سکتے ۔ ان کی جماعتیں ( ق ) لیگ میں بیٹھی ہوتیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت نے قوم کو مایوس کیا۔ لانگ مارچ پر وکلاء کو مبارکباد دیتے ہیں ۔عمران خان نے کہاکہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک ہر پاکستانی کی تحریک ہے ۔ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔ انتخابات کا مقصد 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کا جائز قرار دینا تھا۔ وزیرستان اور بلوچستان میں فوج کشی ہوئی ۔ اسلام آباد میں 900 ارب کا جی ایچ کیو بن رہا ہے بجٹ کے موقع پر پارلیمنٹ میں کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔ تعلیم کے لیے صرف دو فیصد بجٹ مختص کیا گیا ۔ ہتھیاروں پر اخراجات سے ملک کو نہیں بچایا جاسکتا ۔ حقیقی جمہوریت آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔ ملک اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے ۔ عوام تبدیلی کے لیے تیار ہے ۔ مشکل یہ ہے کہ منافقت کی انتہا ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وقت آ گیاہے کہ منافقوں کو بے نقاب کیا جائے ۔ دشمن کی پہچان کرنا ہو گی۔ آصف زرداری روز عدلیہ کی آزادی کے بیانات دیتے ہیں مگر تجویز عدلیہ کی بربادی کی دی جاتی ہے ۔ایسے ججز کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جنہوں نے اپنی عدلیہ سے غداری کرتے ہوئے ایک آمرسے حلف لیا۔ اتفاق رائے سے اسلام آباد میں حقیقی آزادی کے دن کا روڈ میپ دیا جائے ۔اسلام آباد میں جمع ہوں ۔ اس وقت تک اسلام آباد میں رہیں جب تک دو نومبر کی عدلیہ بحال نہ ہو ۔آئینی پیکج ڈرامہ اور دھوکہ ہے۔ الٹی میٹم دینا چاہیے روڈ میپ کے تحت آخر میں سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے ۔ عوام تبدیلی چاہتے ہیں ۔ کرپٹ عناصر آزاد عدلیہ نہیں چاہتے ۔ واضح کیا جائے کہ اگر عدلیہ بحال نہیں کی جاتی تو آصف زرداری کی کرپشن کے تمام مقدمات قوم کے سامنے بے نقاب کر دیں گے ۔ یہ کیسز ہمارے پاس موجود ہیں ۔ آصف زرداری کے مقدمات معاف کرنے کے لیے حکومت نے پچاس کروڑ روپے خرچ کئے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ کرپٹ ٹولے نے اربوں روپے کی کرپشن کی باہر سے آ کر یہ دو نمبر لوگ حکومتی عہدوں پر بیٹھ گئے ہیں مخدوم امین فہیم جیسے اہل لوگ الگ ہو کر بیٹھے ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, June 18, 2008
عدلیہ بحال نہ کی گئی تو آصف علی زرداری کے اربوں روپے کے معاف کئے گئے قرضے بے نقاب کریں گے ۔قومی کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد ۔ آل پارٹینر ڈیموکریٹک موومنٹ نے 2 نومبر 2007 ء کی پوزیشن پر عدلیہ بحال نہ کئے جانے کی صورت میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے اربوں روپے کی کرپشن کے واپس لئے گئے مقدمات قوم کے سامنے بے نقاب کرنے کی دھمکی دے دی ۔ اے پی ڈی ایم نے ججز کی بحالی ‘ لاپتہ افراد کی بازیابی ‘ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائی‘ سانحہ 12 مئی اور اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات اور آئین کی 12 اکتوبر 1999 ء کی پوزیشن پر بحالی کے مطالبات کرتے ہوئے آئندہ کے روڈ میپ میں سول نافرمانی کی تحریک اسلام آباد میں بڑی سیاسی سرگرمی کی تجویز پش کر دی ۔ اے پی ڈی ایم کے تحت ججز کی بحالی کے حوالے سے قومی کانفرنس اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے ۔ جس میں 100 سے زائد راہنما شریک ہیں ۔ قومی کانفرنس سے اپنے خطاب میں اے پی ڈی ایم کے کنونیئر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان انتہائی خطرناک بحرانوں میں مبتلا ہے ہر پاکستانی سے درخواست ہے کہ مل بیٹھ کر پاکستان کو بحرانوں سے نکالنا ہے ۔ ملک پر بدترین الزامات لگ رہے ہیں ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کرنے ‘دہشت گردوں کی سرپرستی مطلوب افراد کی موجودگی ‘ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کے الزامات لگ رہے ہیں ۔ پاکستان کو سچ اور سچ سے بچا سکتے ہیں اے پی ڈی ایم میں فوج کے سیاسی مداخلت کے خاتمے ‘ آئین کی بحالی ‘ آزاد و خود مختار الیکشن کمیشن کے تحت صاف شفاف انتخابات کے عدلیہ کی بحالی کے چار نکات پر اتفاق ہے ۔ 60 سال میں وہ ملک نہ بنا سکے جس کا تقاضا ہے ۔ اختلافات نفرت اور دشمنی میں تبدیل ہو چکے ہیں فاٹا اور بلوچستان میں فوج کشی ہو رہی ہے ۔ قومی کانفرنس میں بحرانوں کا حل نکالا جا سکتا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا بھر کی دہشت گردی کے الزامات ہم پر لگ رہے ہیں بحران حل نہ ہوئے تو معمولی غلطیوں کی وجہ سے ملک کو گہرائیوں میں جھونکنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحرانوں کی نشاندہی پرہمیں امریکی ایجنٹ نہ کہا جائے ۔ پاکستان میں امریکی موجودگی کے مخالف ہیں ۔ لیکن امریکہ کو اسلامی دنیا نے سپورٹ دی عراق کی تباہی میں اسلامی ممالک امریکہ کے ساتھ ہیں ۔ اسلامی ممالک نے امریکہ سے کہا کہ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دو ۔ کس اسلامی ملک میں ڈکیٹر نہیں ہے ۔ ایران کو غلطی کا احساس ہوا ہے کہ عراق میں بیرونی جارحیت کی حمایت کر کے غلطی کی ۔ عوام سے وعدہ کرنا ہو گا کہ امریکہ کے لئے کسی کے خلاف آلہ کار نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خودمختار ملک جب بنے گا جب یہاں کا ہر شہری خود کو غلام نہ سمجھے ۔ انصاف کا بول بال ہو ۔ وسائل پر قوموں کا حق تسلیم کیا جائے ۔ہمیشہ یہ ملک زندہ باد رہے گا وقت بہت تھوڑا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ امریکہ کے خلاف روس چین سے مدد نہیں لینی چاہئے ۔ خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گا ۔ امریکہ کو رپورٹس دی گئیں کہ القاعدہ افغانستان ‘ ترکمنستان ‘ تاجکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ۔ اے پی ڈی ایم امید کی آخری کرن ہے ۔ دفاعی آئینی کمیٹیاں بنا کر ایک اور قومی کانفرنس منعقد کر کے بحرانوں کے حل تجویز کئے جائیں ۔ وکلا ء کی تحریک کو بچانا ہے اس کو ہر قسم کی سپورٹ دے کر مثبت جذبوں میں تبدیل کرنا ہے ۔ وکلاء اور سیاسی جماعتیں مل کر تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں یہ تحریک ایک شخص کے خلاف نہیں ہے ۔ پرویز مشرف کو تو جانا ہو گا ۔ گو مشرف گو 16 کروڑ عوام کا نعرہ بن گیاہے ۔ پرویز مشرف کا جانا ٹھہر گیا ہے آئینی سوالات حل کرنا ہوں گے ۔قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہاہے کہ قومی کانفرنس کا مقصد اے پی ڈی ایم کے مقاصد جن پر عمل کرنے سے ملک ٹھیک ٹریک پر چلے گا کا جائزہ لینا ہے۔ فوج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرے ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا جائے تو ملک دستور کے مطابق چل سکے گا ۔ آئین قومی میثاق ہے ۔ نظریاتی ملک ہے ۔ اللہ کی حاکمیت قرآن و سنت کی پابندی کو آئین کے تحت تسلیم کیا گیا ہے سب کا اتفاق ہے کہ اسلامی نظریے کی بنیاد پر ملک کو چلائیں گے ۔ صوبوں کو خود مختاری حاصل ہو گی عدلیہ آزاد ہو گی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا ۔ اسلامی اصولوں کے مطابق خواتین کو معاشرے میں امتیازی مقام ملے گا۔ باقی ماندہ پاکستان کو متحد رکھنا چاہتے ہیں۔ دستور اپنی اصل شکل میں موجود ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ دستور کو 12 اکتوبر 1999 ء سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کیا جائے ۔ وفاقی آئین کے بجائے اسے صدارتی آئین بنا دیا گیا ہے ۔ فوجی مداخلت کے راستے کو بند کرنے پرویز مشرف کے استعفی تمام جماعتوں کی اشتراک سے خود مختار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سب کا اتفاق تھا ۔نواز شریف نے وطن آنے کے بعد کہا تھا کہ پرویز مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔ملک میں آزادانہ انتخابات نہیں ہوں گے ۔کسی ڈیل کے نتیجے میں انتخابات میں دھاندلی ہوئی جس کی وجہ سے ملک بند گلی میں ہے اور سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور کو فراموش کر دیا ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی ، صوبائی کی خود مختاری کے لئے منافقت کو چھوڑ کر آئینی اصولوں کے مطابق ملک کو چلایا جائے ۔ قومی خود مختاری اورآزادی کا تحفظ ہی ہمارا فرض ہے ۔ پوری دنیا میں خود مختاری آزادی کو چھیننے اور حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والا امریکا ہے جو پاکستان کے ہر ادارے میں مداخلت کو اپنا حق سمجھتا ہے۔پوری دنیا میں خطرات اور فساد امریکی مہم جوئی کا نتیجہ ہے ۔قاضی حسین احمد نے کہاکہ سچ بحرانوں کاعلاج ہے ۔ امریکا غاصب اور ظالم ہے ۔ پاکستانی قوم کو ظلم کی مزاحمت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومتوں کا سب سے بڑا جرم یہی ہے کہ وہ امریکا کے سامنے سرنگوں ہوتے ہوئے خودمختاری و آزادی سے دستبرداری ہو گئیں ۔ بلوچستان اور سرحد کو گیس اور بجلی کی عدل و انصاف کے مطابق رائلٹی ملنی چاہیے ۔صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے۔ چھوٹے صوبوں کو اولیت ملنی چاہیے ۔ انصاف و عدل نہ ہونے کی وجہ سے ملک خطرے میں ہے۔ حکمرانوں اور سٹیبلشمنٹ نے کبھی انصاف نہیں کیا ۔ حق مل جائے کوئی ملک کا مخالف نہیں ہے۔ ہم استعمار کی بالادستی کو قبول نہیں کرتے ۔ امریکا چاروں طرف سے گھیرے میں ہے ۔ روس کی طرح وہ گرفت میں ہے ۔ اس لیے اپنی قوم کو ڈرانے کی بجائے حوصلہ دینے کی ضرورت ہے لانگ مارچ کے ذریعے سے قوم نے بتا دیا ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔ عوام ججز کی بحالی چاہتے ہیں ۔ بغیر کسی ٹال مٹول کے عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں ۔ ججز کو سرنگوں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سازشیں ہو رہی ہیں 3 نومبر 2007 ء کے پی سی او کو ناجائز قرار دیا جائے اس کے لیے چیف ایگزیکٹو آڈر کیا جائے ۔یہ غیر قانونی نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی امنگوںکو پورا کرتے ہوئے ججز کو بحال کر دے ۔ امریکا کو خطرہ ہے کہ چیف جسٹس بحال ہو کر لا پتہ افراد کے بارے میں پوچھے گا ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری لا پتہ افراد کے وکیل بن گئے ہیں ۔ پاکستان امریکا کا عقوبت خانہ ہے ۔ اپنے لوگوں کو ایجنسیوں نے پکڑ کر امریکا کے حوالے کیا یہ اسلام آباد میں بھی ہو رہا ہے ۔ عقوبت خانوں میں امریکیوں کی موجودگی میں پوچھ گچھ کی جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ یہی پوچھ رہی تھی ۔ امریکا کی نظر میں عدلیہ کا یہ جرم ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی قومی مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر بریگیڈ کے حملے کا کیا جواز تھا۔ مدرسہ خون سے رنگین کر دیاگیا ۔ حکومت بتائے کسی ایک دہشت گرد کو پکڑا گیا ۔ لال مسجد اپریشن پرویز مشرف کے جرائم میں ایک بڑا جرم ہے۔ آزاد عدلیہ سے خطرہ تھا کہ وہ لال مسجد اپریشن کا پوچھے گی ۔ اسی لیے چیف جسٹس کو ہٹایا گیا ۔عوام بارہ مئی کے قتل عام کے ذمہ داران کا پوچھتے ہیں جسے پرویز مشرف نے عوامی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ اکبر بگٹی پاکستان کے لیے خطرہ نہیں تھے ۔ قومی کانفرنس ، ججز کی بحالی ، لاپتہ افراد کی بازیابی ، دستور کی بحالی ، اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات ، وزیرستان اپریشن سانحہ بارہ مئی ،ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نظر بندی کے خاتمے کے مطالبے اٹھنے چاہئیں ۔امریکا ایٹمی صلاحیت ، اسلامی نظریے ختم کرنے کے درپے ہے عوام کو اے پی ڈی ایم سے توقعات ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا ہے کہ انتخابی بائیکاٹ درست فیصلہ تھا ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری دیگر ججز کی بحالی پرویز مشرف کی رخصتی دونوں مسائل انتخابات سے حل ہو جاتے تو ملک میں یہ بحران نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ بجٹ اور شوکت عزیز کے بجٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ساری ٹیم شوکت عزیز کی بیٹھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے انتخابات بائیکاٹ کی قرار داد منظور کی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ اے پی ڈی ایم نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ ملک کو ہمیشہ سیاسی جماعتیں قیادت دیتی ہیں ۔ میر جعفر اور میر صادق نے حقیقی قیادت کو سامنے آنے سے روکا اگر وکلاء کی جدوجہد نہ ہوتی تو بے نظیر بھٹو اور نواز شریف پاکستان نہ آ سکتے ۔ ان کی جماعتیں ( ق ) لیگ میں بیٹھی ہوتیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت نے قوم کو مایوس کیا۔ لانگ مارچ پر وکلاء کو مبارکباد دیتے ہیں ۔عمران خان نے کہاکہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک ہر پاکستانی کی تحریک ہے ۔ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔ انتخابات کا مقصد 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کا جائز قرار دینا تھا۔ وزیرستان اور بلوچستان میں فوج کشی ہوئی ۔ اسلام آباد میں 900 ارب کا جی ایچ کیو بن رہا ہے بجٹ کے موقع پر پارلیمنٹ میں کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔ تعلیم کے لیے صرف دو فیصد بجٹ مختص کیا گیا ۔ ہتھیاروں پر اخراجات سے ملک کو نہیں بچایا جاسکتا ۔ حقیقی جمہوریت آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔ ملک اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے ۔ عوام تبدیلی کے لیے تیار ہے ۔ مشکل یہ ہے کہ منافقت کی انتہا ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وقت آ گیاہے کہ منافقوں کو بے نقاب کیا جائے ۔ دشمن کی پہچان کرنا ہو گی۔ آصف زرداری روز عدلیہ کی آزادی کے بیانات دیتے ہیں مگر تجویز عدلیہ کی بربادی کی دی جاتی ہے ۔ایسے ججز کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جنہوں نے اپنی عدلیہ سے غداری کرتے ہوئے ایک آمرسے حلف لیا۔ اتفاق رائے سے اسلام آباد میں حقیقی آزادی کے دن کا روڈ میپ دیا جائے ۔اسلام آباد میں جمع ہوں ۔ اس وقت تک اسلام آباد میں رہیں جب تک دو نومبر کی عدلیہ بحال نہ ہو ۔آئینی پیکج ڈرامہ اور دھوکہ ہے۔ الٹی میٹم دینا چاہیے روڈ میپ کے تحت آخر میں سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے ۔ عوام تبدیلی چاہتے ہیں ۔ کرپٹ عناصر آزاد عدلیہ نہیں چاہتے ۔ واضح کیا جائے کہ اگر عدلیہ بحال نہیں کی جاتی تو آصف زرداری کی کرپشن کے تمام مقدمات قوم کے سامنے بے نقاب کر دیں گے ۔ یہ کیسز ہمارے پاس موجود ہیں ۔ آصف زرداری کے مقدمات معاف کرنے کے لیے حکومت نے پچاس کروڑ روپے خرچ کئے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ کرپٹ ٹولے نے اربوں روپے کی کرپشن کی باہر سے آ کر یہ دو نمبر لوگ حکومتی عہدوں پر بیٹھ گئے ہیں مخدوم امین فہیم جیسے اہل لوگ الگ ہو کر بیٹھے ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment