نئے مالی سال کے بجٹ میں ریاستی سطح کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا وزیر خزانہ راجہ نثار احمد خان کی مکمل بجٹ تقریر
مظفرآباد ۔ مالی سال 2008-09کے لیے آزاد جموں وکشمیر کے 29ارب 97کروڑ روپے سے زائد کے ٹیکس فری بجٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 9ارب 55کروڑ 50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جومجموعی طور پر2007-08کے ترقیاتی میزانیہ کے مقابلے میں 20فیصد زائد ہے۔اگلے سال کا سالانہ ترقیاتی پروگرام 92فیصد مقامی وسائل اور 8فیصد بیرونی امداد پر مشتمل ہے۔بجٹ میں جاریہ اخراجات کا تخمینہ 20ارب41کروڑ 70لاکھ روپے جبکہ ریاست کی مجموعی آمدن کا تحمینہ15ارب 81کروڑ روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔بجٹ میں 4ارب 60کروڑروپے کا خسارہ حکومت پاکستان کی مالی امداد سے پورا کیا جائے گا۔ اگلے مالی سال میں آمدنی از ریاستی وسائل7ارب50کروڑ رپے، رائلٹی منگلا ڈیم77کروڑ 90لاکھ روپے،آزاد جموں وکشمیر کونسل سے حصہ 2ارب43کروڑ 80لاکھ روپے اوروفاقی ٹیکسوں سے حصہ5ارب10کروڑ روپے ہوگا۔بجٹ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سردار طاہر فاروق احمد نے کی۔آزادکشمیرقانون ساز اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ راجہ نثار احمد خان نے کہاکہ اگلے مالی سال کے دوران مجموعی ترقیاتی میزانیہ سے32فیصد رسل ورسائل ،14فیصد لوکل گورنمنٹ، 12فیصد برقیات،11فیصد بیرونی امداد سے روبہ عمل منصوبہ جات پر خرچ ہوں گے ۔بحالی وتعمیر نو پروگرام: وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے زلزلہ سے متاثرہ شہر مظفرآباد کو ممکنہ حد تک بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے ۔ جس کے مطابق ماسٹر پلان کی تیار کر لیا گیا ہے جس کیلئے 21ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ ماسٹر پلان کے منصوبہ پر بہت جلد کام شروع کر دیا جائے گا ۔اس کے علاوہ باغ شہر کی جدید تعمیر کیلئے 7ارب 34کروڑ روپے اور راولاکوٹ شہر کیلئے 8ارب 20کروڑ روپے کے منصوبے منظور ہو چکے ہیں ۔مظفرآباد ، باغ اور راولاکوٹ کو قدرتی گیس کی فراہمی کے منصوبہ جات پر جلد عملدرآمد موجودہ حکومت کے بڑے کارناموں میں شمار ہوتے ہیں جس کیلئے ہم حکومت پاکستا ن کے ممنون ہیں ۔ بحالی وتعمیر نو پروگرام کے تحت اگلے مالی سال کے دوران 15ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس سے100 فیصد متاثرین زلزلہ کو مکانیت فراہم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت تعلیم، صحت عامہ اور فراہمی آب کے سکمیں مکمل کی جائیں گئی۔ جبکہ زلزلہ سے متاثرہ ایشین ڈیلپمنٹ بینک کے تعاون سے285کلومیٹر بڑی شاہرات کے منصوبوں پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔مظفرآباد، باغ اور راولاکوٹ شہر کی ماسٹر پلاننگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ مائیکرو پلاننگ کا کام جاری ہے جبکہ ان شہروں کی تعمیر وترقی کے لیے37ارب کے منصوبہ جات منظور ہوچکے ہیں۔ مواصلات:وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ مواصلات کے شعبہ کے لیے اگلے مالی سال کے دوران 3ارب8کروڑ 70لاکھ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے ۔ اگلے مالی سال کے دوران436کلومیٹر سڑکیں مکمل کی جائیں گی۔اس سیکٹر میں تعمیرات عامہ (نارتھ،ساوتھ)کشمیر ہائی وے اتھارٹی CDOاور ترقیاتی ادارہ جات کے تحت چلنے والے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔محکمہ تعمیرات عامہ شاہرات کے تحت ڈبل لین ،میجر روڈز ، رابطہ سڑکیں اور آر سی سی پل ہا کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے۔لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی:راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے لیے آئندہ مالی سال میں ایک ارب35کروڑ 50لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں20کروڑ روپے کی عالمی بینک کی امداد بھی شامل ہے۔رواں مالی سال کے دوران 662واٹر سپلائی 335کلومیٹر سڑکات کی تعمیر وکشادگی ، 45عمارات کی مرمتی وتعمیر ،14عدد کنوؤں کی تعمیر کے منصوبہ جات مکمل کیے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے“Clean Drinking Water for All”کے منصوبے کے تحت 223فلٹریشن پلانٹس آزاد کشمیر کو مہیا کر دئیے ہیں جن سے عوام کوپینے کا صاف پانی میسر ہوگا۔برقیات!ہائیڈرل پاور جنریشن: برقیات کے شعبے کے لیے اگلے مالی سال کے دوران ایک ارب 21کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں8فیصد زیادہ ہے۔مالی سال 2007-08کے دوران 445000سے زائد صارفین کو بجلی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں 2009تک 100فیصد آبادی کو بجلی کی سہولت فراہم کر دی جائے گی۔موجودہ حکومت نے اس شعبہ میں اپنے وسائل اور حکومت پاکستان کی خصوصی مدد سے تقریباً2ارب روپے سے زائد مالیت کے نئے پراجیکٹس کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے جس میں سے بیتاڑ تحصیل کہوٹہ ،شاردہ ضلع نیلم، شاریاں ضلع مظفرآباد، دھنہ ضلع کوٹلی ،ہلاں ضلع باغ، رنگڑضلع پونچھ اور ہلمت ضلع نیلم قابل ذکر ہیں۔ ان پراجیکٹس کی کل استعداد تقریباً17MWہے۔ان پراجیکٹس کی تکمیل سے جہاں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گا وہاں مقامی آبادی کو روزگار کے بہتر وسائل میسر ہونے کے علاوہ حکومت کو سالانہ15کروڑ روپے کی آمد ن ہو گی۔حکومت پاکستان نے آزادکشمیرمیںبجلی کے شعبہ پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے 969 میگا واٹ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ جہاں آزادکشمیر کی جملہ بجلی کی ضروریات پورا کرنے کے علاوہ پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوگا وہاں یہ پراجیکٹ آزادکشمیر کی معاشی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔84ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس منصوبہ سے معاشی ترقی کے علاوہ کم از کم 5ہزار افراد کو روزگار کے وسائل دستیاب ہوںگے۔ ملٹی سیکٹر رہیبیلیٹیشن اینڈ امپرومنٹ پراجیکٹ!کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام:وزیر خزانہ راجہ نثار احمد خان نے ایوان کو بتایا کہ بیرونی امداد سے جاری منصوبہ جات جن میں آزاد جموں وکشمیر ملٹی سیکٹر رہیبیلیٹیشن اینڈ امپرومنٹ پراجیکٹ کے لیے 68کروڑ 50لاکھ روپے جبکہ آزاد کشمیر کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 39کروڑ 50لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔ ان منصوبوں کے تحت آئندہ مالی سال میں مزید 116کلومیٹر سڑکوں جن میں سمروٹ پوٹھی گلی! تتہ پانی وشاردہ تا کیل روڈز شامل ہیں کے ٹینڈر ہو چکے ہیں انہیں مکمل کیا جائے گا۔ ان منصوبہ میں زراعت ، تعلیم ، صحت و دیہی ترقی اور ہائیڈل پاور کے شعبہ جات شامل ہیں ۔مقامی آبادی کے تعاون سے ا یسی سکیموں پر عملدرآمد کیا جائے گا جن کی نشاندہی و یہی تنظیمیں اپنی ضرورت کے مطابق کریں گی ۔آزاد جموں و کشمیر میں ایشیائی بنک کی مالی امداد سے زیر عمل منصوبہ (MSRIP)کیلئے 68کروڑ 50لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اس منصوبہ کے تحت سڑکیں ، ہسپتال اور سکولوں کی تعمیر کے علاوہ بجلی اور آب رسانی کے نظام میں بہتری کیلئے کام کیے جائیں گے ۔تعلیم:وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے آئندہ مالی سال میں تعلیم کے فروغ کے لیے64کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے جس کے تحت مختلف سطح کے 107تعلیمی اداروں کی عمارات مکمل کی جائیں گی۔اس کے علاوہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے جاریہEEAPپراجیکٹ کے تحت 293مڈل سکولوں میں 164کی تعمیر کے لیے کام ایوارڈ ہو چکا ہے جبکہ بقیہ 124مڈل سکولوں کی تعمیر کے لیے بھی عنقریب ورک ایوارڈ کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک کے تعاون سے331پرائمری سکول تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے116سکولوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ سرسبز وہنرمند کشمیر پروگرام:وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کے ویثرن سرسبز وہنرمند کشمیر پروگرام پر عملدرآمد کرنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 8.8ارب روپے کے منصوبہ وفاقی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کردیا ہے جو اس حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔آزادکشمیر کے سرحدی علاقہ جات میں کثیرالمقاصد تعمیر وترقی کے لیے11ارب روپے کا پیکج بھی وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کر دیا ہے جس سے آزادکشمیر کے بارڈر ایراء کے 13متاثرہ دیہات کوبنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ہائیڈرل پاور جنریشن کے 4بڑے منصوبہ جات جن سے 64.4میگا واٹ بجلی حاصل ہوسکے گی کو بھی وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام سے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔اس طرح آزادکشمیرمیں مجموعی طور پر 29ارب روپے کے منصوبہ جات کے لیے وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام سے تقریباً ایک ارب50کروڑ روپے کے فنڈز دستیاب ہوں گے۔صحت عامہ:وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایا کہ آزاد کشمیر کی عوام کو بہترطبی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کے تحت اگلے مالی سال کے دوران 40کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ جو موجودہ مالی سال سے 18فیصد زیادہ ہیں۔ جس سے 100بستروں کے تین ہسپتال ،50بستروں کے 4تحصیل ہسپتال اور 3دیہی طبی مراکز کی عمارات تعمیر کی جائیں گی۔ عباس انسٹیٹیوٹ میں توسیع کے لیے مزید 200کنال اراضی خریدی جائے گی۔ حکو مت پاکستان کی جانب سے ایک لاکھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی بھرتی کے اعلان کے نتیجہ میں آزادکشمیر کو حصہ کے طور پر 2ہزار 500لیڈی ہیلتھ ورکرز کی آسامیاں دستیاب ہوں گی جس سے تربیت یافتہ خواتین کو روزگار ملنے کے علاوہ دیہی علاقوں میں صحت کے شعبہ میں خاطر خواہ بہتری پیدا ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران ڈسٹرکٹ ہسپتال بھمبر ،ضلعی ہسپتالوں میں ڈائیلسز سینٹرز ،ضلعی ہسپتال کوٹلی کے ہمراہ ڈاکٹر وپیرا میڈیکل ہاسٹل ،ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میرپور اور محفوظ انتقال خون کے منصوبہ جات کی تکمیل کی تجویز ہے۔جنگلات:وزیر خزانہ نے کہا کہ جنگلات آزادکشمیر کی معشیت میں ایک اہم کردار اداء کرتے ہیں۔حکومت جنگلات کے فروغ اور ان کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے اگلے مالی سال کے دوران 30کروڑ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔مختلف نرسریوں میں 2کروڑ25لاکھ پودے تیار کیے جائیں گے اور 27000ایکڑ رقبہ پر شجر کاری کی جائے گی۔فزیکل پلاننگ اینڈ ہاوسنگ:آئیندہ مالی سال کیلئے فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کے شعبہ کے لیے55کروڑ 20لاکھ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے جو رواں مالی سے 20فیصد زیادہ ہے ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی:وزیر خزانہ نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے20کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس شعبہ کے تحت آزادکشمیر کے10ڈگری کالجز ،13ہائیر سکینڈری سکولز اور22ہائی سکولوں میں کمپیوٹر لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور 10000بے روز گار نوجوانوں اور 2500سرکاری ملازمین کے لیے آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت دی گئی ہے۔ خوراک !زراعت !لائیوسٹاک:وزیر خزانہ نے کہ کہ آزادکشمیر میں حالیہ غذائی بحران پر قابو پانے کے لیے 3لاکھ ٹن غلہ پاکستان سے حاصل کیا جس کے لیے آزادکشمیر حکومت 40کروڑ روپے سے زائد رقم فوڈ سبسڈی کے طور پر فراہم کی ہے جس سے آزادکشمیر میں حالیہ غذائی بحران کے دوران غلہ کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔جبکہ زراعت کے شعبہ کے لیے5کروڑ 20لاکھ روپے اخراجات کا تخمینہ ہے۔ اس سیکٹر کے تحت پھلدار پودہ جات ،اعلیٰ اقسام کے بیج مہیا کیے جائیں گے جن سے زرعی پیداوار میں اضافہ، غربت کے خاتمہ اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ جیسے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔زرعی مقاصد کے لیے ٹیوب ویلز کی تنصیب کے لیے حکومت کی جانب سے 80فیصد رعایت (سبسڈی) دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ زرعی کاشتکاروں کو بڑے پیمانے پر تربیت دینے کے پروگرام پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے جس سے انکی استداد میں اضافہ ہوگا۔کاشتکاروں کو بینکوں سے قرضہ کی سہولیات بہم پہنچانے اور ان قرضوں پر عائد مارک اپ حکومت اداء کرے گی۔انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک شعبہ میں سرسبز و ہنر مند کشمیر ویژن کے تحت وسیع پیمانے پر دیہی آبادی میں ڈیری گوٹ پولٹری فارمنگ کیلئے روزگار اور آمدنی بڑھانے کیلئے مواقع مہیا کیے جا رہے ہیں ۔ رواں مالی سال کے دوران اس شعبہ میں 4کروڑ جبکہ حکومت پاکستان سے 1کروڑ 20لاکھ روپے کے علاوہ آزاد کشمیر کمیونٹی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت80لاکھ روپے مہیا کیے جائیں گے ۔آئیندہ مالی سال کیلئے محکمہ امور حیوانات کو 5کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے ۔صنعت وحرفت:راجہ نثار احمد خان نے ایوان کو بتایا کہ صنعت وحرفت کے شعبے کے لیے14کروڑ50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے تعاون سے آزادکشمیر میں کمبائنڈ مشنری ٹریننگ انسٹیٹوٹ (CMTI)قائم کیا جائے گا۔ سماجی بہبود!ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی:وز یر خزانہ نے کہا کہ سماجی بہبود کے شعبہ کے لیے3کروڑ روپے فراہم کیے جائیںگئے۔ کوٹلی میں خصوصی بچوں کے لیے سپیشل ایجوکیشن سینٹر اور سرسبز وہنرمند کشمیر پروگرام کے تحت خواتین کو مساوی نمائندگی دی جائے گی۔ سرسبز وہنرمند کشمیر پروگرام کے تحت پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی اور روزگار کے ذرائع مہیا کرنے کی غرض سے آزاد کشمیر TEVTAکا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کی زیر نگرانی42 Skill Development Centersقائم کیے گئے ہیں جبکہ مزید 100ایسے مراکز کے قیام کی تجویز ہے۔اس کے لیے آزاد جموں وکشمیر میں آئیندہ مالی سال میں پنجیڑی ضلع بھمبر، نیلم ،باغ ،سدھنوتی اور ڈڈیال کے مقام پر نئی انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کرنے کے لیے زمین حاصل کرنے کی کاروائی کی جائے گی۔سیاحت:وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاحت کے شعبہ کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں10کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے ۔ موجودہ حکومت نے سیاحت کے شعبہ کو ترقی دینے کے لیے انقلابی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس سے سیاحوں کو ضروری سیاحتی سہولیات دستیاب ہوں گی۔اطلاعات! میڈیا ڈویلپمنٹ سینٹر:وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت پریس کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے ۔ حکومت اور میڈیا کے درمیان مثالی تعلقات قائم ہیں۔حکومت نے پہلی مرتبہ محکمہ اطلاعات کو ترقیاتی میزانیہ میں بطور علیحدہ سیکٹر شامل کیا ہے۔ اس شعبہ کو آئیندہ مالی سال کے لیے 2کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے اس رقم سے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز اور ڈویثرنل سطح پر محکمہ اطلاعات کے دفاتر قائم کرنے کے علاوہ مظفرآبا داوراسلام آباد میں میڈیا سینٹرز ،آزادکشمیر نیوز ایجنسی اور پریس کلب مظفرآباد آئیندہ مالی سال میں قائم کیے جائیں گے۔صحافیوں کی فلاح وبہبود کے لیے پریس فاؤنڈیشن کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے جبکہ حکومت نے اشتہارات چھپوانے کی ایک جامع پالیسی وضع کی ہے تا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماحولیات !ماہی پروری! سپورٹس:وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیات کے شعبے میں اگلے مالی سال میں 2کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سرسبز وہنر مند کشمیر کے تحت لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے کئی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ ماہی پروری کے لیے آئندہ مالی سال میں 5کروڑ روپے جبکہ سپورٹس کے شعبہ کے لیے14کروڑ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران 4یوتھ ڈویلپمنٹ سینٹرزاور 6سپورٹس سٹیڈیم کے منصوبہ جات پر عملدرآمد جاری رکھا جائے گا۔وزیر خزانہ نے ایوان میں مالی سال2007-08 کا 25ارب96کروڑ روپے کا نظرثانی شدہ بجٹ پیش کیا۔اے کے ایم آئی ڈی سی !سمال انڈسٹریزکارپوریشن :وزیر خزانہ نے کہا کہ آئیندہ مالی سال میں اے کے ایم آئی ڈی سی کیلئے 2کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں جبکہ غیر منظور شدہ سکیم ہا کیلئے تقریباً ایک کروڑ 50لاکھ روپے مختص کیے گئے ۔ رواں مالی سال میں لائم سٹون اور بجری پلانٹ مظفرآباد میں قائم کیا جارہا ہے جس کیلئے 2کروڑ 28لاکھ روپے لاگت آئے گی ۔اسی طرح کا ایک پلانٹ ضلع باغ میں بھی لگایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی خصوصی ہدایت کی روشنی میں زلزلہ سے متاثرہ اضلاع میں کاروباری صنعتی طبقہ کو روزگاری کی بحالی کیلئے بلا سود قرضے فراہمی کیلئے کریڈٹ اسسٹنس سکیم مالیاتی 16کروڑ 33لاکھ 30ہزار روپے کا منصوبہ منظور ہو چکا ہے ۔ جس کے تحت اصل رقم متعلقہ شیڈول بنک فراہم کریں گے جبکہ مارک اپ حکومت برداشت کرے گی ۔ اس پروگرام سے متاثرہ اضلاع میں کاروباری طبقے کو روزگار کی فراہمی ممکن ہو سکے گی ۔اسی طرح آزاد کشمیر میں رواں مالی سال میں 9ہینڈی کرافٹس ڈویلپمنٹ سنٹر قائم کرنے کیلئے کروڑ روپے مختص کیے گئے ۔ شہری دفاع:وزیر خزانہ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں 8اکتوبر 2005کے زلزلہ کے بعد اس شعبہ کو کافی اہمیت دی گئی ۔ آئیندہ مالی سال میں اس شعبہ کیلئے 4کروڑ روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت میر پور ، کوٹلی ، بھمبرپلندری میں ایمرجنسی سروس مہیا کی جائے گی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment