لاہور۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے درمیان رائے ونڈ میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ ججوں کی بحالی کے معاملہ پر دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا تاہم فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے قائدین اپنی اپنی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد 20جون بروز جمعہ دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف، ، راجہ ظفر الحق، مخدوم جاوید ہاشمی، سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ، سردار یعقوب ناصر، احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق، فوزیہ آمنہ جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے جہانگیر بدر، رحمن ملک، راجہ ریاض احمد، عزیز الرحمن چن، چودھری غلام عباس، فوزیہ حبیب اوررخسانہ بنگش نے شرکت کی۔ اجلاس کے تین نکاتی ایجنڈا معزول ججوں کی بحالی، مسلم لیگ (ن) کی وفاقی کابینہ میں واپسی اور صدر پرویز مشرف کے مواخذہ پر تفصیلی بحث کی گئی۔ پیپلز پارٹی کا موقف تھا کہ معزول ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے بحال کیا جائے۔ جب تک حکومتی اتحاد کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اکثریتی ارکان کا تعاون حاصل نہیں ہوجاتا صدر مشرف کے خلاف مواخذہ کی تحریک پیش نہ کی جائے اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء کیبنٹ میں واپس آجائیں تاکہ حکومتی امور کو بہتر طور پر چلایا جاسکے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) ججوں کی بحالی سے متعلق اپنے موقف پر قائم رہی اور میاں نوازشریف نے آصف علی زرداری پر واضح کیا کہ ججوں کی بحالی مری ڈکلریشن کے تحت قومی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری اور انتظامی حکم کے ذریعے فوری طور پر ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جج بحال نہیں ہوتے مسلم لیگ (ن) کے مستعفی وزراء واپس نہیںآئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے 18فروری کو ہمیں معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے مینڈیٹ دیا تھا اور ہم نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد ہماری پہلی ترجیح معزول ججوں کی بحالی ہوگی۔ مسلم لیگ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے اور آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ ہم کسی بھی صورت ججوں کی بحالی کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ تاہم میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومتی اتحاد قائم رہنا چاہئے کیونکہ اگر اس اتحاد کو نقصان پہنچا تو اس کا فائدہ مشرف اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو پہنچے گا۔ پرویز مشرف موجود رہے تو جمہوریت کی گاڑی آگے نہیں بڑھ سکے گی اور نہ ہی پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اتحاد کو برقرار رکھنے کا عزم دہرایا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو درپیش موجودہ بحران میں مسلم لیگ (ن) دو اہداف پر کام کررہی ہے جن میں سرفہرست عدلیہ کی دو نومبر 2007ء کی حالت میں بحالی اور پاکستان میں رول آف لاء کی عملداری قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اعلان مری کے تحت معزول ججوں کی بحالی پر قائم ہیںجو اعلان مری کے تحت ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات میں عوام نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سیاسی جماعتوں کو سپلٹ مینڈیٹ دیا۔ ہم ٹرانزیشن پیریڈ سے گزر رہے ہیں اگر اس وقت حکومتی اتحاد کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کا فائدہ پرویز مشرف اور جمہوریت مخالف قوتوں کو ہوگا جو پاکستان میں جمہوریت کو پنپتا نہیں دیکھنا چاتیں اور ایوان صدر میں بیٹھ کر سازشیں کررہی ہیں لیکن ہم انہیں ان کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے اور پوری شدت کے ساتھ اعلان مری پر عملدرآمد کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) پرویز مشرف جس قدر جلد رخصت ہوجائیں وہ قوم اور ملک کیلئے بہتر ہے کیونکہ ان کی موجودگی میں جمہوریت کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ملک میں نہیں آئے گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, June 18, 2008
نوازشریف ، زرداری ملاقات بے نتیجہ ، ڈیڈ لاک جاری
لاہور۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے درمیان رائے ونڈ میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ ججوں کی بحالی کے معاملہ پر دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا تاہم فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے قائدین اپنی اپنی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد 20جون بروز جمعہ دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف، ، راجہ ظفر الحق، مخدوم جاوید ہاشمی، سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ، سردار یعقوب ناصر، احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق، فوزیہ آمنہ جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے جہانگیر بدر، رحمن ملک، راجہ ریاض احمد، عزیز الرحمن چن، چودھری غلام عباس، فوزیہ حبیب اوررخسانہ بنگش نے شرکت کی۔ اجلاس کے تین نکاتی ایجنڈا معزول ججوں کی بحالی، مسلم لیگ (ن) کی وفاقی کابینہ میں واپسی اور صدر پرویز مشرف کے مواخذہ پر تفصیلی بحث کی گئی۔ پیپلز پارٹی کا موقف تھا کہ معزول ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے بحال کیا جائے۔ جب تک حکومتی اتحاد کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اکثریتی ارکان کا تعاون حاصل نہیں ہوجاتا صدر مشرف کے خلاف مواخذہ کی تحریک پیش نہ کی جائے اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء کیبنٹ میں واپس آجائیں تاکہ حکومتی امور کو بہتر طور پر چلایا جاسکے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) ججوں کی بحالی سے متعلق اپنے موقف پر قائم رہی اور میاں نوازشریف نے آصف علی زرداری پر واضح کیا کہ ججوں کی بحالی مری ڈکلریشن کے تحت قومی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری اور انتظامی حکم کے ذریعے فوری طور پر ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جج بحال نہیں ہوتے مسلم لیگ (ن) کے مستعفی وزراء واپس نہیںآئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے 18فروری کو ہمیں معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے مینڈیٹ دیا تھا اور ہم نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد ہماری پہلی ترجیح معزول ججوں کی بحالی ہوگی۔ مسلم لیگ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے اور آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ ہم کسی بھی صورت ججوں کی بحالی کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ تاہم میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومتی اتحاد قائم رہنا چاہئے کیونکہ اگر اس اتحاد کو نقصان پہنچا تو اس کا فائدہ مشرف اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو پہنچے گا۔ پرویز مشرف موجود رہے تو جمہوریت کی گاڑی آگے نہیں بڑھ سکے گی اور نہ ہی پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اتحاد کو برقرار رکھنے کا عزم دہرایا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان انتہائی خوشگوار ماحول میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو درپیش موجودہ بحران میں مسلم لیگ (ن) دو اہداف پر کام کررہی ہے جن میں سرفہرست عدلیہ کی دو نومبر 2007ء کی حالت میں بحالی اور پاکستان میں رول آف لاء کی عملداری قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اعلان مری کے تحت معزول ججوں کی بحالی پر قائم ہیںجو اعلان مری کے تحت ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات میں عوام نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سیاسی جماعتوں کو سپلٹ مینڈیٹ دیا۔ ہم ٹرانزیشن پیریڈ سے گزر رہے ہیں اگر اس وقت حکومتی اتحاد کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کا فائدہ پرویز مشرف اور جمہوریت مخالف قوتوں کو ہوگا جو پاکستان میں جمہوریت کو پنپتا نہیں دیکھنا چاتیں اور ایوان صدر میں بیٹھ کر سازشیں کررہی ہیں لیکن ہم انہیں ان کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے اور پوری شدت کے ساتھ اعلان مری پر عملدرآمد کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) پرویز مشرف جس قدر جلد رخصت ہوجائیں وہ قوم اور ملک کیلئے بہتر ہے کیونکہ ان کی موجودگی میں جمہوریت کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ملک میں نہیں آئے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment