International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, June 18, 2008

قاضی حسین احمد کی صدارت میں جماعت اسلامی کااعلیٰ سطحی اجلاس ، مرکزی و صوبائی ذمہ داران کی شرکت



٢٩ ججوں والا بجٹ سازش ہے ، جو بھی اس کی منظوری کیلئے ووٹ دے گا وہ عدلیہ کی تحریک کی کمر میں چھرا گھونپے گا
پاکستان کی سرحدوں کی صورتحال تشویش ناک ہے ،وکلاء رہنما آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت کریں
اسلام آباد ۔ جماعت اسلامی پاکستان نے 29ججوں والے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ جو کوئی اس بجٹ کو منظور کرنے کیلئے ووٹ دے گا وہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں چھرا گھونپے گا۔صدر حامد کرزئی نیٹوفورسز کی زبان بول رہے ہیں وکلاء آئندہ تحریک کے لائحہ عمل کے حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت کریں تاکہ پریشانی سے بچا جا سکے ۔جماعت اسلامی پاکستان کا اعلیٰ سطحی اجلاس قاضی حسین احمد کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔جس میں مرکزی اور صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری سید منور حسن ، نائب امیر جماعت لیا قت بلوچ ، امور خارجہ کے ذمہ دار عبدالغفار عزیز ،فرید احمد پراچہ ، پروفیسر ابراہیم ، پروفیسر خورشید احمد ،مولانا اسد اللہ بھٹو، امیر العظیم ، سراج الحق ، میاں محمد اسلم، سید بلال و دیگر نے شرکت کی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ملک میں عدلیہ کی آزادی کیلئے چلائی گئی تحریک کی بھرپورحمایت کی جائے گی۔اجلاس میں کہاگیا کہ انتیس ججوں والا بجٹ ایک سازش ہے اسے منظور نہیں ہونا چاہیے جو لوگ بھی اس بجٹ کی منظوری کیلئے ووٹ دیں گے وہ دراصل عدلیہ کی بحالی کیلئے شروع کی گئی تحریک کی کمر میں چھرا گھونپے گے ۔ اجلاس میں کہا کہ فنانس بل کی آڑ میں حکومت اس کو آئین کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا اجلاس میں ملک کی سرحدات کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا اور کہا گیا کہ صدر حامد کرزئی اس وقت اتحادی افواج کی زبان بول رہے ہیں صدر پرویز مشرف کی پالیسیوں نے ملک کو گہری دلدل میں دھکیل دیا ہے اگر کوئی اس سے باہر نکلنا چاہیے تو اسے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اجلاس میں کہا گیاہے کہ آئندہ حکمت عملی اے پی ڈی ایم کی سطح پر بنائی جائے گی۔وکلاء رہنماؤں سے کہا گیا ہے کہ تحریک کے اگلے مرحلے میں اپوزیشن سے مشاورت کریں تاکہ آئندہ کسی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

No comments: