واشنگٹن ۔ ایک نیو کلیر واچ ڈاگ کی اس رپورٹ نے بش انتظامیہ کو پریشان کر ڈالا ہے کہ سوئز رلینڈ کے اسمگلروں کے کمپیوٹر جدید ترین ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن پائے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی اس رپورٹ نے امریکی انٹلیجنس کی گزشتہ سال کی اس دریافت کے بارے میں بطور خاص شکوک و شبہات پید اکیے ہیں کہ ایران نے 2003ء میں ایٹمی ہتھیار ڈایزائن کرنے کا پروگرام ترک کر دیا تھا۔ اس دریافت کے بعد ایران نے لوہا لینے کی بش انتظامیہ کی کوششوں میں کمی آئی تھی۔ اگر سلامتی جمہوریہ کو نیو کلیر بلیک مارکیٹ میں تفصیلی وارہیڈ ڈیزائن مل جائیں تو اسے اپنے ایٹمی پروگرام کے لیے بلیوپرنٹ تیار کرنے کی حاجت نہیں رہ جائے گی۔ ایک سینئر امریکی افسر نے کہا کہ اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ تشویش ہمیشہ موجود رہتی ہے کہ کوئی سرپھرا ملک یا گروپ جو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے پر تلا ہوا ہو، وہ معلومات حاصل کر سکتا ہے جس سے ایٹمی ہتھیار بنانے کے عمل میں تیزی آئے۔ سی آئی اے اور محکمہ خارجہ نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دی انسٹی ٹیوٹ فور سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکورٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوئس تفتیش کاروں نے2004ء میں تین سوئس اسمگلروں کے کمپیوٹر وں پر ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن پائے تھے ۔ ان اسمگلروں کا تعلق پاکستان کے ایٹمی پروگرام خالق عبدالقدیر خان سے بتایا جاتا ہے۔ عبدالقدیر خان نے 2004ء میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہوں ے غیر قانونی طریقہ سے ایٹمی ٹیکنالوجی ایران، لیبیا، شمالی کوریا کو فروخت کی تھی لیکن گزشتہ ماہ خان نے ایک انٹرویو میں اس کی تردید کی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق سوئس کمپیوٹروں پر جو ڈیزائن ملے ہیں وہ اس ڈیزائن سے چھوٹے اور جدید ترین ہیں جو لیبیا نے خان سے خریدا تھا۔ پلاسٹک میزائل میں فٹ آسکتا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ایک سینیئر افسرکا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن ان تین اسمگلروں کے علاوہ بھی کچھ لوگوں کے پاس ہو سکتے ہیں رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ایران یا شمالی کوریا کے پاس ایسے ڈیزائن ہیں۔ امریکہ کی انٹلیجنس نے بتایا کہ ایران نے2003ء میں ایٹمی ہتھیار ڈیزائن کرنے کا کام ترک کر دیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ ایران یورانیم کی افزودگی اور میزائل تیار کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔ بہرحال امریکی انٹیجلنس کے سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ ڈیزائن کا کام دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ ایٹمی ہتھیاربنانے کی اہلیت حاصل کرنے کے راستے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ایٹمی اینڈھن کا وافر مقدار میں دستیاب نہ ہونا ہے۔ بہرحال اسٹراٹیجک سیکورٹی فاردی فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے نائب صدر آئیوان اوئیلرچ کا کہنا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا تفصیلی بلیو پرنٹ حاصل کرنا ایران یا ایٹمی اسلحہ حاصل کرنے کے خواہشمند دوسرے گروپ کے لیے ایک بڑاقدم ہو سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤز کے قومی سلامتی کے مشیر اسٹیفن ہیڈلی نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ عبدالقدیر خا نے یورانیم ذرخیزہ بنانے کی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی بھی پھیلائی ہو گی۔ آرمس کنڑول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیرل کمبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو عبدالقدیر خان سے پوچھ تا چھ کرنے دے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ خان کے بارے میں اپنی تفتیش مکمل کر چکا ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, June 18, 2008
بلیک مارکیٹ میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن کی دستیابی سے امریکہ کو تشویش
واشنگٹن ۔ ایک نیو کلیر واچ ڈاگ کی اس رپورٹ نے بش انتظامیہ کو پریشان کر ڈالا ہے کہ سوئز رلینڈ کے اسمگلروں کے کمپیوٹر جدید ترین ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن پائے گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی اس رپورٹ نے امریکی انٹلیجنس کی گزشتہ سال کی اس دریافت کے بارے میں بطور خاص شکوک و شبہات پید اکیے ہیں کہ ایران نے 2003ء میں ایٹمی ہتھیار ڈایزائن کرنے کا پروگرام ترک کر دیا تھا۔ اس دریافت کے بعد ایران نے لوہا لینے کی بش انتظامیہ کی کوششوں میں کمی آئی تھی۔ اگر سلامتی جمہوریہ کو نیو کلیر بلیک مارکیٹ میں تفصیلی وارہیڈ ڈیزائن مل جائیں تو اسے اپنے ایٹمی پروگرام کے لیے بلیوپرنٹ تیار کرنے کی حاجت نہیں رہ جائے گی۔ ایک سینئر امریکی افسر نے کہا کہ اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ تشویش ہمیشہ موجود رہتی ہے کہ کوئی سرپھرا ملک یا گروپ جو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے پر تلا ہوا ہو، وہ معلومات حاصل کر سکتا ہے جس سے ایٹمی ہتھیار بنانے کے عمل میں تیزی آئے۔ سی آئی اے اور محکمہ خارجہ نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دی انسٹی ٹیوٹ فور سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکورٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوئس تفتیش کاروں نے2004ء میں تین سوئس اسمگلروں کے کمپیوٹر وں پر ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیزائن پائے تھے ۔ ان اسمگلروں کا تعلق پاکستان کے ایٹمی پروگرام خالق عبدالقدیر خان سے بتایا جاتا ہے۔ عبدالقدیر خان نے 2004ء میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہوں ے غیر قانونی طریقہ سے ایٹمی ٹیکنالوجی ایران، لیبیا، شمالی کوریا کو فروخت کی تھی لیکن گزشتہ ماہ خان نے ایک انٹرویو میں اس کی تردید کی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق سوئس کمپیوٹروں پر جو ڈیزائن ملے ہیں وہ اس ڈیزائن سے چھوٹے اور جدید ترین ہیں جو لیبیا نے خان سے خریدا تھا۔ پلاسٹک میزائل میں فٹ آسکتا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ایک سینیئر افسرکا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن ان تین اسمگلروں کے علاوہ بھی کچھ لوگوں کے پاس ہو سکتے ہیں رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ایران یا شمالی کوریا کے پاس ایسے ڈیزائن ہیں۔ امریکہ کی انٹلیجنس نے بتایا کہ ایران نے2003ء میں ایٹمی ہتھیار ڈیزائن کرنے کا کام ترک کر دیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ ایران یورانیم کی افزودگی اور میزائل تیار کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔ بہرحال امریکی انٹیجلنس کے سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ ڈیزائن کا کام دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ ایٹمی ہتھیاربنانے کی اہلیت حاصل کرنے کے راستے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ایٹمی اینڈھن کا وافر مقدار میں دستیاب نہ ہونا ہے۔ بہرحال اسٹراٹیجک سیکورٹی فاردی فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے نائب صدر آئیوان اوئیلرچ کا کہنا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا تفصیلی بلیو پرنٹ حاصل کرنا ایران یا ایٹمی اسلحہ حاصل کرنے کے خواہشمند دوسرے گروپ کے لیے ایک بڑاقدم ہو سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤز کے قومی سلامتی کے مشیر اسٹیفن ہیڈلی نے اتوار کو کہا ہے کہ امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ عبدالقدیر خا نے یورانیم ذرخیزہ بنانے کی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی بھی پھیلائی ہو گی۔ آرمس کنڑول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیرل کمبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو عبدالقدیر خان سے پوچھ تا چھ کرنے دے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ خان کے بارے میں اپنی تفتیش مکمل کر چکا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment