International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, April 3, 2008

’ایمرجنسی کا تحفظ ، پارلیمان کی موت‘






مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمان نے صدر جنرل پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو تحفظ دیا تو یہ پارلیمنٹ اپنی موت آپ مرجائے گی۔
جاوید ہاشمی وکلاء کے ہفتہ وار احتجاج کے سلسلہ میں ملتان بار سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے بقول تین نومبر کے اقدامات کے تحفظ کی ضرورت صدر پرویز مشرف کو ہے کیونکہ یہ اقدامات آئینی کی خلاف وزری کرتے ہوئے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر پارلیمنٹ تین نومبر کے اقدامات کو تحفظ نہیں دیتی تو پھر آئین کے آرٹیکل چھ کی موجودگی میں صدر پرویز مشرف کو پھانسی اور سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ نواز کی سوچ کا یہ دھارا رہا کہ انتخابات میں حصہ لیں گے تو عدلیہ کس طرح بحال ہو سکتی ہے اور حصہ نہ لینے کی صورت میں عدلیہ کیسے بحال ہوگی۔ ان کے بقول اعلان مری کرنے کے لیےکابینہ میں شمولیت ان کی ایک مجبوری تھی ورنہ نواز شریف وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے۔
ادھر ملک بھر کے وکلاء نے عدلیہ کی بحالی کے لیے ہفتہ وار یوم احتجاج منایا اور پاکستان بار کونسل کے فیصلے کے تحت وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور احتجاجی جلوس نکالے۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلاء رہنماؤں نے احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب حکومت کو باور کرایا کہ اعلان مری کے مطابق معزول ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو تیس دنوں کی تکمیل کے بعد سیاسی جماعتوں کے اقتدار کے خاتمہ کے لیے الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔
پنجاب اسمبلی کے سامنے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر انور کمال نے کہا کہ تیس دنوں کے بعد وکلاء معزول ججوں کو اپنے کندھوں پر بیٹھا کر ان کی عدالتوں تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ کی بحالی کے لیے وکلاء کو تیس دن کا انتظار نہیں کرایا جائے گا اور اس سے پہلے ہی جج بحال کر دیے جائیں گے۔

اعلان مری کے مطابق معزول ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو تیس دنوں کی تکمیل کے بعد سیاسی جماعتوں کے اقتدار کے خاتمہ کے لیے الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔

لاہور بارایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا نام لیتے ہوئے کہا کہ’ آپ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے لیے صبح شام سیاسی رہنماؤں کے پاس جاتے ہیں۔اگر آپ نے اتنی جدوجہد معزول چیف جسٹس کی بحالی کے لیے کرتے تو قوم آپ کوسلام کرتی‘۔
انہوں نے مسلم لیگ نواز کے قائد نوازشریف سےکہا کہ’آپ کے مطابق ججوں کی بحالی کی گنتی میں اکیس دن باقی ہیں اور ان اکیس دنوں کے بعد آپ کےاقتدار کی الٹی گنتی شروع ہوجائے گی‘۔ منظور قادر نے وزیر قانون فاروق ایچ نائیک پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکلاء رہنماؤں کو مشورے نہ دیں اور وکلاء اپنا راستہ خود بنانا جانتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری رانا اسد اللہ خان نے ججوں کی بحالی کے لیے کمیٹی کے تشکیل پر تنقید کی اور کہا کہ کمیٹی کے ذریعے ججوں کو بحال کرانے کی کوشش نہ کی جائے ۔ ان کے بقول کمیٹی کےذریعے ججوں کی بحالی سے معاملہ لٹک جائے گا۔
قبل ازیں لاہور کی ضلعی بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار کے الگ الگ اجلاس ہواجس کے بعد لاہور کے وکلاء نے ایوان عدل سے جلوس نکالا جو پنجاب اسمبلی کے سامنے ختم ہوا۔ جب یہ جلوس جب جی پی او چوک میں پہنچا تو اس میں لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل بھی شامل ہوگئے۔
جلوس میں مسلم لیگ نواز کے نومنتخب ارکان پنجاب اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور تاجروں اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔ جلوس میں شامل افراد نے صدر پرویز مشرف کے خلاف نعرے لگائے جبکہ وکیلوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے جن پر عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے نعرے درج تھے۔
کراچی میں بھی وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کے اجلاسوں میں ججوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ وکلاء رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ججوں کی بحالی کے علاوہ اُن کو کوئی دوسرا فارمولا قابلِ قبول نہیں ہے۔
پشاور میں وکلاء نے احتجاج کے سلسلہ میں ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ سرحد بارکونسل اور پشاور ہائی کورٹ بار کے مشترکہ اجلاس میں تیرہ اپریل تک عدالتوں کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کوئٹہ کے وکیلوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہو کر ہفتہ وار احتجاج میں حصہ لیا۔

No comments: