سری نگر۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر کے حوالے سے وہی پالیسی اختیار کرے جو سولہ کروڑ پاکستانی عوام چاہتے ہیں ۔پاکستانی اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں کشمیر پالیسی وضع کی جائے ۔جموں و کشمیر متنازعہ خطہ ہے جس کا فیصلہ ہونا باقی ہے ۔اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ اپنی آزاد مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ۔کشمیری عوام کو نظر انداز کر کے کسی طرح کا روڈ میپ کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہے ۔ کشمیریوںکو نظر انداز کر کے کسی طرح کے مذاکرات با مقصد نہیں ہو سکتے ۔ کشمیری عوام کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ۔ مضبوط اور مستحکم پاکستان آزادی کشمیر کا ضامن ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے آج اپنے ایک خصوصی ٹیلی فونک انٹرویو میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے گزشتہ دنوں یہ کہنا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہو سکتا ہے اور ہم ان قرار دادوں سے آگے بھی جاسکتے ہیں ۔یہ تضادات پر مبنی بیان ہے ۔ قرار دادوں سے آگے جانے سے مراد یہ ہے کہ پاکستانی حکمران کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے برعکس مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادیں بہترین اساس ہیں ۔اقوام متحدہ کی قرار دادوںکو پس پشت ڈال کر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی نیا حل کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان اور بھارت کے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن یہ تعلقات کشمیر کاز کو کسی بھی حیثیت سے نظر انداز کرکے قائم نہیں کئے جانے چاہئیں ۔نہ ہی کشمیر کاز کو بھارت سے دوستی پر قربان کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کسی طور حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں تعمیر و ترقی کا نعرہ دے کر عوام کو اندھیرے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں ۔سیاسی جماعتیں سڑکوں ، کھمبوں اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں کا تذکرہ کر کے کشمیریوں کی عظیم جدوجہد کو نظر انداز کر رہی ہیں ۔ شہداء کی عظیم قربانیوں کو پس پشت ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں نے انتخابات کے لیے قربانی نہیں دی بلکہ انہوں نے اسلام ، آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے قربانی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی میں اب تک ایک لاکھ نوجوان شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے بستیوں کی بستیاں نذر آتش کی گئی ہیں دس ہزار افراد کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیاگیا ہے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں ۔ یہ سب بھارتی بربریت اور ظلم و جبر کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہاکہ قابض بھارتی فوج خصوصی اختیارات کے تحت کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے آئے روز نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کر سکا ۔ کشمیری عوام بھارت کے تمام تر ظلم و جبر اور بربریت کے باوجود آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں پاکستان میں امن قائم ہو نئی حکومت کو چاہیے کہ وہ بلوچستان سوات وزیرستان اور دوسرے علاقوں کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرے ۔ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ نئی حکومت کو امریکا کی فرمانبرداری کی بجائے اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے ۔ امریکا پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے ۔ امریکا نہیں چاہتا کہ پاکستان ایک مضبوط ملک بن سکے اس لیے وہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے اپنے مذموم حربے استعمال کررہاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ججز کی بحالی ، عدلیہ کی آزادی آئین و قانون کی بالادستی کے لیے نئی حکومت کو اولین فرصت میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اسلامی نظام کے مکمل نفاذ سے ہی ملک ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام تمام سیاسی جماعتیں ملک کی سالمیت اور استحکام کو ترجیح دیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے محکوم و مظلوم عوام کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔ کسی بھی مرحلے پر کشمیری عوام کو نظر انداز نہ کیا جائے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت سے تجارت اور دوستی کے رشتے مضبوط کرنا کشمیری شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے سہ فریقی مذاکرات کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ کشمیری عوام کی خواہشات کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کو حل کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کی پالیسیوں نے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مایوسی پھیلی ہے ۔ مختلف آپشن اور فارمولے پیش کر کے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے کی نذر کیا گیاہے۔ جبکہ بھارت کی ہٹ دھرمی میں اضافہ ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی نئی حکومت امریکی ڈکٹیشن اور بالا دستی قبول نہ کرے۔پاکستانی حکمران عوام کی خواہشات کا احترام کریں ۔ ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جو قومی امنگوں کی ترجمان ہوں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی جدوجہد ہرحال میں جاری رکھیں گے اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے وہ وقت قریب ہے جب کشمیر آزادی کی منزل سے ہمکنار ہوں گے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 21, 2008
پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر کے حوالے سے وہی پالیسی اختیار کرے جو سولہ کروڑ پاکستانی عوام چاہتے ہیں، سید علی گیلانی
سری نگر۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیر کے حوالے سے وہی پالیسی اختیار کرے جو سولہ کروڑ پاکستانی عوام چاہتے ہیں ۔پاکستانی اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں کشمیر پالیسی وضع کی جائے ۔جموں و کشمیر متنازعہ خطہ ہے جس کا فیصلہ ہونا باقی ہے ۔اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ اپنی آزاد مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ۔کشمیری عوام کو نظر انداز کر کے کسی طرح کا روڈ میپ کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہے ۔ کشمیریوںکو نظر انداز کر کے کسی طرح کے مذاکرات با مقصد نہیں ہو سکتے ۔ کشمیری عوام کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ۔ مضبوط اور مستحکم پاکستان آزادی کشمیر کا ضامن ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے آج اپنے ایک خصوصی ٹیلی فونک انٹرویو میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے گزشتہ دنوں یہ کہنا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہو سکتا ہے اور ہم ان قرار دادوں سے آگے بھی جاسکتے ہیں ۔یہ تضادات پر مبنی بیان ہے ۔ قرار دادوں سے آگے جانے سے مراد یہ ہے کہ پاکستانی حکمران کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے برعکس مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادیں بہترین اساس ہیں ۔اقوام متحدہ کی قرار دادوںکو پس پشت ڈال کر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی نیا حل کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان اور بھارت کے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن یہ تعلقات کشمیر کاز کو کسی بھی حیثیت سے نظر انداز کرکے قائم نہیں کئے جانے چاہئیں ۔نہ ہی کشمیر کاز کو بھارت سے دوستی پر قربان کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کسی طور حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں تعمیر و ترقی کا نعرہ دے کر عوام کو اندھیرے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں ۔سیاسی جماعتیں سڑکوں ، کھمبوں اور دوسرے ترقیاتی منصوبوں کا تذکرہ کر کے کشمیریوں کی عظیم جدوجہد کو نظر انداز کر رہی ہیں ۔ شہداء کی عظیم قربانیوں کو پس پشت ڈالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں نے انتخابات کے لیے قربانی نہیں دی بلکہ انہوں نے اسلام ، آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے قربانی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی میں اب تک ایک لاکھ نوجوان شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے بستیوں کی بستیاں نذر آتش کی گئی ہیں دس ہزار افراد کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیاگیا ہے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں ۔ یہ سب بھارتی بربریت اور ظلم و جبر کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہاکہ قابض بھارتی فوج خصوصی اختیارات کے تحت کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے آئے روز نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کر سکا ۔ کشمیری عوام بھارت کے تمام تر ظلم و جبر اور بربریت کے باوجود آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں پاکستان میں امن قائم ہو نئی حکومت کو چاہیے کہ وہ بلوچستان سوات وزیرستان اور دوسرے علاقوں کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرے ۔ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ نئی حکومت کو امریکا کی فرمانبرداری کی بجائے اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے ۔ امریکا پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے ۔ امریکا نہیں چاہتا کہ پاکستان ایک مضبوط ملک بن سکے اس لیے وہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے اپنے مذموم حربے استعمال کررہاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ججز کی بحالی ، عدلیہ کی آزادی آئین و قانون کی بالادستی کے لیے نئی حکومت کو اولین فرصت میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اسلامی نظام کے مکمل نفاذ سے ہی ملک ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام تمام سیاسی جماعتیں ملک کی سالمیت اور استحکام کو ترجیح دیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے محکوم و مظلوم عوام کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔ کسی بھی مرحلے پر کشمیری عوام کو نظر انداز نہ کیا جائے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت سے تجارت اور دوستی کے رشتے مضبوط کرنا کشمیری شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے سہ فریقی مذاکرات کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ کشمیری عوام کی خواہشات کی روشنی میں تنازعہ کشمیر کو حل کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کی پالیسیوں نے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مایوسی پھیلی ہے ۔ مختلف آپشن اور فارمولے پیش کر کے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے کی نذر کیا گیاہے۔ جبکہ بھارت کی ہٹ دھرمی میں اضافہ ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی نئی حکومت امریکی ڈکٹیشن اور بالا دستی قبول نہ کرے۔پاکستانی حکمران عوام کی خواہشات کا احترام کریں ۔ ایسی پالیسیاں ترتیب دی جائیں جو قومی امنگوں کی ترجمان ہوں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی جدوجہد ہرحال میں جاری رکھیں گے اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے وہ وقت قریب ہے جب کشمیر آزادی کی منزل سے ہمکنار ہوں گے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment