راولپنڈی ۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ طے شدہ فارمولے کے تحت ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی راولپنڈی سمیت کسی جگہ مسلم لیگ (ن) کے مقابلے مین امیدوار کھڑا نہیں کرے گی ۔ 18 فروری کے انتخابات بھی پوری طرح شفاف نہیں تھے تاہم نتائج بطور احتجاج اس لیے قبول کیے کہ ملک کو جمہوریت کی کی فوری ضرورت تھی ۔ ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے مکمل حامی ہیں لیکن عجلت میں کوئی کام کرنے کی بجائے عدلیہ کی مستقل آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں ۔ گندم کا بحران ان اندرونی سازشوں کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعے بعض عناصر پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ آٹھ سال کے دوران راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں اپنے خلاف زیر سماعت ریفرنسز کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے اعزاز مین ایک تقریب کے موقع پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ‘ پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر ‘ سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان بھی موجود تھے۔ گفتگو کے دوران آصف زرداری مزاح سے بھرپور دلچسپ چٹکلے اور جملے بھی چست کرتے رہے ۔ آصف زرداری نے خوشگوار موڈ میںگپ شپ لگاتے ہوئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان یہ فارمولہ پہلے سے طے ہے کہ اٹھارہ فروری کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹ پر دوسری پارٹی کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی جس کی پابندی کرتے ہوئے پیپلزپارٹی نواز شریف اور شہباز شریف کے مقابلے میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی جبکہ راولپنڈی کے حلقہ این اے 55 سمیت دیگر حلقوں میں بھی مسلم لیگ کے مدمقابل کو ئی امیدوار کھڑا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے 18 فروری کے نتائج کے حوالہ سے کہا کہ یہ نتائج پوری طرح تسلی بخش نہیں اور نہ ہی میں یہ نتائج تسلیم کرتا ہوں ہم نے حالیہ انتخابات کے نتائج بطور احتجاج اس لیے قبول کیے کہ ملک کوجمہوریت کی فوری ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے سمیت پوری پیپلزپارٹی ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کی حامی ہے ا ور ہم ہر قیمت پر ججوں کو بحال اور عدلیہ کو آزاد کریں گے ۔ لیکن اس حوالے سے بعض لوگ عجلت میں جو نتائج چاہتے ہیں وہ آسان نہیں ہم سیاستدان ہیں اور سیاست میں ایسا راستہ تلاش کررہے ہیں جس سے عدلیہ کی آزادی ‘ جمہوریت کے استحکام ‘ معیشت کی مضبوط ملک وقوم کی ترقی کے ذریعے عوامی خواہشات پر عمل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے آئینی پیکج تقریبا تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور نواز شریف کی اسلام آباد آمد پر انہیں اس کے مندر جات سے تفصیلی آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت ملک میں پیدا کردہ خوراک کا بحران مصنوعی ہے ۔ کیونکہ بعض عناصر ملک قوم کے خلاف اندرونی سازشوں میںملوث ہیں جس طرح چنگیز خان کوئی علاقہ یا قلع فتح کرنے سے پہلے اپنے ایجنٹ بھیج کر وہاں کی طاقت کو اندرونی طورپر کھوکھلا کرتا تھا اسی طرح آج پاکستان کو تورنے کے لیے بھی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ اور اندرونی سازشیں باہر سے مسلط کردہ جنگ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گندم سمیت خوراک کے بحران پر قابو پانے کے لیے مشاورت جاری ہے جلد اس پر قابو پالیا جائے گا انہوں نے گندم کی افغانستان سمگلنگ کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی گندم پالیسی میں ہمیشہ افغانستان کو شامل رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کا انحصار ہی پاکستان پر ہے ۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اب تک ملک وقوم کو پانچ بھٹو دے چکے ہین انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے جس کے لیے پنجاب ‘ بلوچستان اور سندھ مین ان کی حفاظت کے لیے الگ الگ گاڑیاں اور سخت سیکورٹی پلان تھا لیکن ہم نے یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ بی بی کے ساتھ پنجاب میں اتنا بڑا سانحہ پیش آئے گا ہمارا خیال تھا کہ وہ یہاں محفوظ ہیں اور یہاں انہیں کچھ نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ جیلوں کے نظام میں اصلاحات کے لیے صوبوں کوہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 21, 2008
پیپلزپارٹی راولپنڈی سمیت کسی جگہ مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں امیدوار کھڑا نہیں کرے گی ۔ آصف علی زرداری
راولپنڈی ۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ طے شدہ فارمولے کے تحت ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی راولپنڈی سمیت کسی جگہ مسلم لیگ (ن) کے مقابلے مین امیدوار کھڑا نہیں کرے گی ۔ 18 فروری کے انتخابات بھی پوری طرح شفاف نہیں تھے تاہم نتائج بطور احتجاج اس لیے قبول کیے کہ ملک کو جمہوریت کی کی فوری ضرورت تھی ۔ ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے مکمل حامی ہیں لیکن عجلت میں کوئی کام کرنے کی بجائے عدلیہ کی مستقل آزادی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں ۔ گندم کا بحران ان اندرونی سازشوں کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعے بعض عناصر پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ آٹھ سال کے دوران راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں اپنے خلاف زیر سماعت ریفرنسز کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے اعزاز مین ایک تقریب کے موقع پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک ‘ پیپلزپارٹی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر ‘ سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان بھی موجود تھے۔ گفتگو کے دوران آصف زرداری مزاح سے بھرپور دلچسپ چٹکلے اور جملے بھی چست کرتے رہے ۔ آصف زرداری نے خوشگوار موڈ میںگپ شپ لگاتے ہوئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان یہ فارمولہ پہلے سے طے ہے کہ اٹھارہ فروری کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹ پر دوسری پارٹی کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی جس کی پابندی کرتے ہوئے پیپلزپارٹی نواز شریف اور شہباز شریف کے مقابلے میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی جبکہ راولپنڈی کے حلقہ این اے 55 سمیت دیگر حلقوں میں بھی مسلم لیگ کے مدمقابل کو ئی امیدوار کھڑا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے 18 فروری کے نتائج کے حوالہ سے کہا کہ یہ نتائج پوری طرح تسلی بخش نہیں اور نہ ہی میں یہ نتائج تسلیم کرتا ہوں ہم نے حالیہ انتخابات کے نتائج بطور احتجاج اس لیے قبول کیے کہ ملک کوجمہوریت کی فوری ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے سمیت پوری پیپلزپارٹی ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کی حامی ہے ا ور ہم ہر قیمت پر ججوں کو بحال اور عدلیہ کو آزاد کریں گے ۔ لیکن اس حوالے سے بعض لوگ عجلت میں جو نتائج چاہتے ہیں وہ آسان نہیں ہم سیاستدان ہیں اور سیاست میں ایسا راستہ تلاش کررہے ہیں جس سے عدلیہ کی آزادی ‘ جمہوریت کے استحکام ‘ معیشت کی مضبوط ملک وقوم کی ترقی کے ذریعے عوامی خواہشات پر عمل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے آئینی پیکج تقریبا تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور نواز شریف کی اسلام آباد آمد پر انہیں اس کے مندر جات سے تفصیلی آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت ملک میں پیدا کردہ خوراک کا بحران مصنوعی ہے ۔ کیونکہ بعض عناصر ملک قوم کے خلاف اندرونی سازشوں میںملوث ہیں جس طرح چنگیز خان کوئی علاقہ یا قلع فتح کرنے سے پہلے اپنے ایجنٹ بھیج کر وہاں کی طاقت کو اندرونی طورپر کھوکھلا کرتا تھا اسی طرح آج پاکستان کو تورنے کے لیے بھی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ اور اندرونی سازشیں باہر سے مسلط کردہ جنگ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گندم سمیت خوراک کے بحران پر قابو پانے کے لیے مشاورت جاری ہے جلد اس پر قابو پالیا جائے گا انہوں نے گندم کی افغانستان سمگلنگ کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی گندم پالیسی میں ہمیشہ افغانستان کو شامل رکھا جاتا ہے کیونکہ اس کا انحصار ہی پاکستان پر ہے ۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اب تک ملک وقوم کو پانچ بھٹو دے چکے ہین انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے جس کے لیے پنجاب ‘ بلوچستان اور سندھ مین ان کی حفاظت کے لیے الگ الگ گاڑیاں اور سخت سیکورٹی پلان تھا لیکن ہم نے یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ بی بی کے ساتھ پنجاب میں اتنا بڑا سانحہ پیش آئے گا ہمارا خیال تھا کہ وہ یہاں محفوظ ہیں اور یہاں انہیں کچھ نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ جیلوں کے نظام میں اصلاحات کے لیے صوبوں کوہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment