اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو ججز ایک نہ ایک دن ضرور بحال ہوں گے ۔ مسئلہ کشمیر کا ایسا حل ہونا چاہیے جو دونوں ملکوں کو قابل قبول اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔ ججز کی بحالی کیلئے پیپلز پارٹی سے دوبارہ معاہدہ کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کو گولی سے نہیں بات چیت سے خوش اسلوبی کے ساتھ ختم کیاجا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقد یر کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہونا چاہیے ۔با اختیار حکومت ہی روٹی کپڑا اور عوام کے دیگر مسائل حل کر سکتی ہے ۔ پنجاب کے گورنر کی تعیناتی پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا ۔ ہمیں اقتداد چھوڑنے کا نہیں اتحاد ٹوٹنے کا دکھ ہے ۔ ملک میں عدلیہ اور جمہوریت کی بحالی میں میڈیا کی کوششوں کو داد دیتا ہوں ۔ قوم کا ہمارے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے مگر ججوں کو بحال نہ کر کے قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ۔ہمارے اتحاد ٹوٹنے سے ایوان صدر میں تھوڑی سی جان پڑی ہے۔گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ لوگوں نے تبدیلی کیلئے ووٹ استعمال کیا مگر ابھی تک تبدیلی نظر نہیں آرہی ابھی تک وہی چہرے اقتدار پر براجمان ہیں ۔ پرویزمشرف کے تمام اقدامات کو ختم کرنے میں کیا امر مانع ہے ۔ لوگ ججز کی بحالی چاہتے ہیں میں نے آصف علی زرداری سے ایک معاہدہ کیا مگر اس پر تاحال عمل نہیں ہوا مشرف ابھی تک سیٹ پر موجود ہیں اس لئے لوگ مایوس ہیں انہوں نے کہاکہ اتحاد میں دراڑ جس نے بھی ڈالی ہے قوم سب جانتی ہے پہلی مرتبہ دو بڑی جماعتوں نے اتحاد قائم کر کے ایک نئی مثال قائم کی مگر اس میں دراڑ سے قوم مایوس اور پریشان ہے اتحادی جماعتوں کو چاہیے تھا کہ ڈکٹیٹر کے تمام غیر آئینی اقدامات کو فوراً ختم کر دیتی مگر تاحال مسئلہ جوں کا توں ہے ہمارے درمیان بات چیت ہوئی اسی کے تحت ہی معاہدہ طے پایا مگر اس پر عملد رآمد نہیں ہو سکا جس سے قوم میں مایوسی پھیلی ۔ انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی کیلئے سادہ قرار داد ہی کافی تھی کہ آئینی پیکج کی ضرورت نہ تھی انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے دشمن جو مختلف روپ دھار کر بیٹھے ہوئے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ہم مل کر ڈکٹیٹر کے اقدامات کو ختم کریں وہ نہیں چاہتے کہ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے ۔ نواز شریف نے کہاکہ ہمیں کابینہ سے استعفے دینے پر افسوس ہے ہم نے بیس سال متحارب رہنے کے بعد اتحاد کا راستہ اپنایا تھا مگر یہ زیادہ دیر نہ چلا اس کا ہمیں افسوس ہے انہوں نے کہاکہ اقتدار کی لالچ نہیں اگر ایسا ہوتا تو اتنی وزارتیں نہ چھوڑتے ہمارے سامنے ایک مقصد تھا مگر افسوس کہ وہ پورا نہ ہوا انہوں نے کہاکہ ہم کسی آمر کے ساتھ اپنے آپ کو منسلک نہیں کرنا چاہتے میرے خیال میں آصف علی زرداری نے ایسا نہیں کیا انہوں نے کہاکہ ججز بحال ہونے چاہیے تھا عدلیہ صرف ہماری نہیں پوری قوم کی ہے او رپوری قوم کو اس کی بحالی کی امیدیں ہو چلی تھیں قوم کی محبوب عدلیہ کو مشرف نے نکال کر اپنی من پسند عدلیہ لگائی عدلیہ کو بحال کر کے قوم کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے تھا مگر افسوس ہم کامیاب نہیں ہو سکے قوم نے ہمیں ججز کی بحالی کیلئے ہی ووٹ دیا تھا ہم نے ایسا نہ کر کے قوم کو مایوس کیاہے انہوں نے کہاکہ ہم نے اس مقصد کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لندن گئے دبئی گئے انہوں نے امید ظاہر کیا کہ ججز ایک نہ ایک دن عزت ووقار کے ساتھ ضرور بحال ہوں گے۔ تاہم اس کیلئے ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا کہ وہ کب بحال ہوں گے مگر اتنا ضرور ہے کہ وہ ضرور بحال ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی اس سلسلے میں کوششوں کی داد دیتا ہوں ایک سوال پر میاں نواز شریف نے کہاکہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ آمر کبھی بھی غیر قانونی طور پر اقتدار میں نہیں رہ سکتا انہوں نے سوال کیا کہ ہمارا مصمم ارادہ یہی ہونا چاہے کہ عدلیہ آزا دہو میڈیا آزاد ہو فوج کی سیاست میں مداخلت ختم ہو ہمارا ملک ہماری عزت کا سمجھوتہ نہ ہو ہمارے فیصلے ملک کے اندر ہی ہوں باہر نہ ہوں انہوں نے کہاکہ لوگوں نے پارلیمنٹ با اختیار منتخب کی ہے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کو بالادست ہی رکھیں اگر ایسا نہیں تو قصور ہمارا ہے کسی اور کا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنے اختیارات واپس لے اس کا فائدہ قوم اور ملک کو پہنچے گا سیاسی جماعتوں کو تو پہنچے گا ہی عوام نے ہمیں اختیار دیا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنا اختیار استعمال کریں اسی اختیارات سے آٹا ، بجلی اور ضروری اشیاء سستی کریں آج عوام روٹی کی وجہ سے بلبلا اٹھے ہیں بجلی نہیں ہے اگر پیچھے سازشی عناصر بیٹھے ہوں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ ہمیں چائیے کہ ججز بحال کرتے سترہویں ترمیم کرتے آئین بحال کرتے صدر سے غیر قانونی اختیارات واپس لیتے ہم اس سب کو ممکن بنانے کیلئے ساتھ دینے کو اب بھی تیار ہیں نواز شریف نے کہاکہ ہمارے منشور میں ججز ،معیشت کی بحالی کی بات ہے امن وامان کی بات کی ہے عوام کو ریلیف د ینے کی بات ہے ججز کی بحالی ، عدلیہ کی آزادی پر ملک و قوم کا مستقبل وابستہ ہے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں اس معاہدے کا پابند ہوں جو مری میں ہوا اگر پیپلزپارٹی اس سے ہٹی ہے تو میں نے اسے منانے کی بھرپور کوشش کی ہے عوام کا ہمارے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے مگر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ہم کبھی بھی پیپلز پارٹی کو غیر مستحکم نہیں کریں گے ہم اس عمل کو چلانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت حکومت سے باہر آگئے ہیں حکومت کو گرانے کی کوئی بات نہیں کریں گے بلکہ چلانے میں مدد کریں گے ججز کی بحالی اگر اعلان مری کے مطابق ہوتی ہے تو دوبارہ اتحاد کے آپشنز کھلے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اتنے گئے گزرے نہیں ہیں کہ مشرف ہمیں سائیڈ پر کر دیں اگر ہم کابینہ سے باہر ہو گئے ہیں تو کوئی قیامت نہیں آئی مشرف نے آگے ہمیں ملک سے باہر کر دیا تو سیاست اور عوام کے دلوں سے تو باہر نہیں کر سکے ہم الحمد اللہ اب بھی عوام اور سیاست میں موجود ہیں پرویزمشرف سیاسی اور اخلاقی طور پر بہت کمزور ہو گئے ہیں ایوان صدر اٹھارہ فروری کو تو بالکل فارغ ہو گیا ہے ہمارے اتحاد ٹوٹنے سے تھوڑی سے اس میں جان پڑی ہے انہوں نے کہاکہ فوج کو ا پنا کام کرنا چاہیے صدر یا سیاستدانوں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے قوم اور ملک کی ہوتی ہے وہ کسی شخص کی نہیں ہوتی اس وقت فوج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اسی طرح ہمیشہ ہونا چاہیے ماضی نے مشرف نے جو کچھ کیا ہے وہ قوم کی طرف سے کیا ہے اس وقت کے جرنیلوں کو اس کام کیلئے مشرف کا ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ صدر بش کی ذاتی حمایت مشرف کے ساتھ ہو مگر انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ حالات کیا رخ اختیار کر چکے ہیں ہم پاکستان کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آنے دیکھنا چاہتا ہم کسی بیرونی طاقت کی ملک کے اندر مداخلت کو پسند نہیں کر تے ہمارے پاس اتنی طاقت ہے کہ ہم ججز کو اندرونی طورپر بحال کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ عوام میں مایوسی کی کیفیت ہے تاہم ہم حالات کو بحال ضرور کر لیں گے ہم جمہوری سسٹم کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی پاکستان کو مستحکم کرے گی اگر ایسا ہو گا تو ہم بہت خوش ہوں گے ہم پھر سے زرداری کے ساتھ چلنے کو تیار ہوں گے پنجاب میں ہماری مخلوط حکومت ہے پیپلزپارٹی کو ہر فیصلے میں اپنی اتحادی جماعت سے پوچھنا چاہیے ان کے ووٹ ہم سے کوئی بہت زیادہ نہیں اس لئے کوئی فیصلہ کرنا سے پہلے ہم سے ضرور پوچھا جانا چاہیے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہماری پارٹی کو نقصان پہنچایا ان کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے طاقت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا طاقت استعمال کر کے دیکھ لیا گیا ہے دہشت گردوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بات چیت کا راستہ ہر ایک کیلئے کھلا رکھنا چاہیے ڈاکٹر قدیر کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس کا ازالہ ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کو حل ہونا چاہے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اگر دونوں ممالک کے درمیان ویزہ سسٹم ختم کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے دونوں جانب کی عوام کو آر پار آزادانہ آنا جانا چاہیے میں بھارتی حکام سے بھی صرور بات چیت کروں گا کہ بات چیت جاری رہنی چاہیے ہم چاہتے ہیں کہ کارگل کے مسئلے پر کمیشن قائم ہونا چاہیے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Wednesday, May 21, 2008
جج بحال نہ ہونے سے قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے، قوم مایوس نہ ہو جج ضرور بحال ہوں گے ۔نواز شریف
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو ججز ایک نہ ایک دن ضرور بحال ہوں گے ۔ مسئلہ کشمیر کا ایسا حل ہونا چاہیے جو دونوں ملکوں کو قابل قبول اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔ ججز کی بحالی کیلئے پیپلز پارٹی سے دوبارہ معاہدہ کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کو گولی سے نہیں بات چیت سے خوش اسلوبی کے ساتھ ختم کیاجا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقد یر کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہونا چاہیے ۔با اختیار حکومت ہی روٹی کپڑا اور عوام کے دیگر مسائل حل کر سکتی ہے ۔ پنجاب کے گورنر کی تعیناتی پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا ۔ ہمیں اقتداد چھوڑنے کا نہیں اتحاد ٹوٹنے کا دکھ ہے ۔ ملک میں عدلیہ اور جمہوریت کی بحالی میں میڈیا کی کوششوں کو داد دیتا ہوں ۔ قوم کا ہمارے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے مگر ججوں کو بحال نہ کر کے قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ۔ہمارے اتحاد ٹوٹنے سے ایوان صدر میں تھوڑی سی جان پڑی ہے۔گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ لوگوں نے تبدیلی کیلئے ووٹ استعمال کیا مگر ابھی تک تبدیلی نظر نہیں آرہی ابھی تک وہی چہرے اقتدار پر براجمان ہیں ۔ پرویزمشرف کے تمام اقدامات کو ختم کرنے میں کیا امر مانع ہے ۔ لوگ ججز کی بحالی چاہتے ہیں میں نے آصف علی زرداری سے ایک معاہدہ کیا مگر اس پر تاحال عمل نہیں ہوا مشرف ابھی تک سیٹ پر موجود ہیں اس لئے لوگ مایوس ہیں انہوں نے کہاکہ اتحاد میں دراڑ جس نے بھی ڈالی ہے قوم سب جانتی ہے پہلی مرتبہ دو بڑی جماعتوں نے اتحاد قائم کر کے ایک نئی مثال قائم کی مگر اس میں دراڑ سے قوم مایوس اور پریشان ہے اتحادی جماعتوں کو چاہیے تھا کہ ڈکٹیٹر کے تمام غیر آئینی اقدامات کو فوراً ختم کر دیتی مگر تاحال مسئلہ جوں کا توں ہے ہمارے درمیان بات چیت ہوئی اسی کے تحت ہی معاہدہ طے پایا مگر اس پر عملد رآمد نہیں ہو سکا جس سے قوم میں مایوسی پھیلی ۔ انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی کیلئے سادہ قرار داد ہی کافی تھی کہ آئینی پیکج کی ضرورت نہ تھی انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے دشمن جو مختلف روپ دھار کر بیٹھے ہوئے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ہم مل کر ڈکٹیٹر کے اقدامات کو ختم کریں وہ نہیں چاہتے کہ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے ۔ نواز شریف نے کہاکہ ہمیں کابینہ سے استعفے دینے پر افسوس ہے ہم نے بیس سال متحارب رہنے کے بعد اتحاد کا راستہ اپنایا تھا مگر یہ زیادہ دیر نہ چلا اس کا ہمیں افسوس ہے انہوں نے کہاکہ اقتدار کی لالچ نہیں اگر ایسا ہوتا تو اتنی وزارتیں نہ چھوڑتے ہمارے سامنے ایک مقصد تھا مگر افسوس کہ وہ پورا نہ ہوا انہوں نے کہاکہ ہم کسی آمر کے ساتھ اپنے آپ کو منسلک نہیں کرنا چاہتے میرے خیال میں آصف علی زرداری نے ایسا نہیں کیا انہوں نے کہاکہ ججز بحال ہونے چاہیے تھا عدلیہ صرف ہماری نہیں پوری قوم کی ہے او رپوری قوم کو اس کی بحالی کی امیدیں ہو چلی تھیں قوم کی محبوب عدلیہ کو مشرف نے نکال کر اپنی من پسند عدلیہ لگائی عدلیہ کو بحال کر کے قوم کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے تھا مگر افسوس ہم کامیاب نہیں ہو سکے قوم نے ہمیں ججز کی بحالی کیلئے ہی ووٹ دیا تھا ہم نے ایسا نہ کر کے قوم کو مایوس کیاہے انہوں نے کہاکہ ہم نے اس مقصد کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لندن گئے دبئی گئے انہوں نے امید ظاہر کیا کہ ججز ایک نہ ایک دن عزت ووقار کے ساتھ ضرور بحال ہوں گے۔ تاہم اس کیلئے ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا کہ وہ کب بحال ہوں گے مگر اتنا ضرور ہے کہ وہ ضرور بحال ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی اس سلسلے میں کوششوں کی داد دیتا ہوں ایک سوال پر میاں نواز شریف نے کہاکہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ آمر کبھی بھی غیر قانونی طور پر اقتدار میں نہیں رہ سکتا انہوں نے سوال کیا کہ ہمارا مصمم ارادہ یہی ہونا چاہے کہ عدلیہ آزا دہو میڈیا آزاد ہو فوج کی سیاست میں مداخلت ختم ہو ہمارا ملک ہماری عزت کا سمجھوتہ نہ ہو ہمارے فیصلے ملک کے اندر ہی ہوں باہر نہ ہوں انہوں نے کہاکہ لوگوں نے پارلیمنٹ با اختیار منتخب کی ہے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کو بالادست ہی رکھیں اگر ایسا نہیں تو قصور ہمارا ہے کسی اور کا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنے اختیارات واپس لے اس کا فائدہ قوم اور ملک کو پہنچے گا سیاسی جماعتوں کو تو پہنچے گا ہی عوام نے ہمیں اختیار دیا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنا اختیار استعمال کریں اسی اختیارات سے آٹا ، بجلی اور ضروری اشیاء سستی کریں آج عوام روٹی کی وجہ سے بلبلا اٹھے ہیں بجلی نہیں ہے اگر پیچھے سازشی عناصر بیٹھے ہوں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ ہمیں چائیے کہ ججز بحال کرتے سترہویں ترمیم کرتے آئین بحال کرتے صدر سے غیر قانونی اختیارات واپس لیتے ہم اس سب کو ممکن بنانے کیلئے ساتھ دینے کو اب بھی تیار ہیں نواز شریف نے کہاکہ ہمارے منشور میں ججز ،معیشت کی بحالی کی بات ہے امن وامان کی بات کی ہے عوام کو ریلیف د ینے کی بات ہے ججز کی بحالی ، عدلیہ کی آزادی پر ملک و قوم کا مستقبل وابستہ ہے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں اس معاہدے کا پابند ہوں جو مری میں ہوا اگر پیپلزپارٹی اس سے ہٹی ہے تو میں نے اسے منانے کی بھرپور کوشش کی ہے عوام کا ہمارے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے مگر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ہم کبھی بھی پیپلز پارٹی کو غیر مستحکم نہیں کریں گے ہم اس عمل کو چلانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت حکومت سے باہر آگئے ہیں حکومت کو گرانے کی کوئی بات نہیں کریں گے بلکہ چلانے میں مدد کریں گے ججز کی بحالی اگر اعلان مری کے مطابق ہوتی ہے تو دوبارہ اتحاد کے آپشنز کھلے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اتنے گئے گزرے نہیں ہیں کہ مشرف ہمیں سائیڈ پر کر دیں اگر ہم کابینہ سے باہر ہو گئے ہیں تو کوئی قیامت نہیں آئی مشرف نے آگے ہمیں ملک سے باہر کر دیا تو سیاست اور عوام کے دلوں سے تو باہر نہیں کر سکے ہم الحمد اللہ اب بھی عوام اور سیاست میں موجود ہیں پرویزمشرف سیاسی اور اخلاقی طور پر بہت کمزور ہو گئے ہیں ایوان صدر اٹھارہ فروری کو تو بالکل فارغ ہو گیا ہے ہمارے اتحاد ٹوٹنے سے تھوڑی سے اس میں جان پڑی ہے انہوں نے کہاکہ فوج کو ا پنا کام کرنا چاہیے صدر یا سیاستدانوں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے قوم اور ملک کی ہوتی ہے وہ کسی شخص کی نہیں ہوتی اس وقت فوج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اسی طرح ہمیشہ ہونا چاہیے ماضی نے مشرف نے جو کچھ کیا ہے وہ قوم کی طرف سے کیا ہے اس وقت کے جرنیلوں کو اس کام کیلئے مشرف کا ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ صدر بش کی ذاتی حمایت مشرف کے ساتھ ہو مگر انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ حالات کیا رخ اختیار کر چکے ہیں ہم پاکستان کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے پاکستان پر کوئی آنچ نہیں آنے دیکھنا چاہتا ہم کسی بیرونی طاقت کی ملک کے اندر مداخلت کو پسند نہیں کر تے ہمارے پاس اتنی طاقت ہے کہ ہم ججز کو اندرونی طورپر بحال کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ عوام میں مایوسی کی کیفیت ہے تاہم ہم حالات کو بحال ضرور کر لیں گے ہم جمہوری سسٹم کو پٹڑی سے نہیں اترنے دیں گے انہوں نے کہاکہ ججز کی بحالی پاکستان کو مستحکم کرے گی اگر ایسا ہو گا تو ہم بہت خوش ہوں گے ہم پھر سے زرداری کے ساتھ چلنے کو تیار ہوں گے پنجاب میں ہماری مخلوط حکومت ہے پیپلزپارٹی کو ہر فیصلے میں اپنی اتحادی جماعت سے پوچھنا چاہیے ان کے ووٹ ہم سے کوئی بہت زیادہ نہیں اس لئے کوئی فیصلہ کرنا سے پہلے ہم سے ضرور پوچھا جانا چاہیے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہماری پارٹی کو نقصان پہنچایا ان کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے طاقت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا طاقت استعمال کر کے دیکھ لیا گیا ہے دہشت گردوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بات چیت کا راستہ ہر ایک کیلئے کھلا رکھنا چاہیے ڈاکٹر قدیر کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس کا ازالہ ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کو حل ہونا چاہے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اگر دونوں ممالک کے درمیان ویزہ سسٹم ختم کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے دونوں جانب کی عوام کو آر پار آزادانہ آنا جانا چاہیے میں بھارتی حکام سے بھی صرور بات چیت کروں گا کہ بات چیت جاری رہنی چاہیے ہم چاہتے ہیں کہ کارگل کے مسئلے پر کمیشن قائم ہونا چاہیے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment