واشنگٹن + لندن۔ برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ برطانیہ پاکستانی حکومت اور قبائلی رہنماؤں کے مابین سمجھوتے کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں شدت پسندی روکنے کا فوجی حل نہیں ہو سکتا لیکن سمجھوتہ یا بات چیت انہی لوگوں سے ہونی چاہیے جو خون خرابہ چھوڑنے کو تیار ہو۔ یاد رہے کہ بدھ کو صوبہ سرحد کی حکومت اور سوات کے مقامی طالبان کے مابین پندرہ نکاتی امن معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت سوات کے مقامی طالبان پاکستانی ریاست، صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی عملداری تسلیم کرتے ہوئے ان کے دائرہ کار کے اندر رہیں گے جبکہ معاہدے کے مطابق حکومت مالاکنڈ ڈویڑن میں بہت جلد شریعت محمدی کا نفاذ عمل میں لائے گی۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں حکومت اور مقامی عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کو دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی آڑ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔امریکہ کے دفتر خارجہ کے ترجمان شان میکارمک نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں دیکھنا چاہیں گے کہ سمجھوتے کی آڑ میں شدت پسندوں کو دہشت گردی کی منصوبہ کی آزادی مل جائے۔ واشنگٹن میں دفترِخارجہ کے ترجمان شان میکارمک نے کہا کہ وہ یہ دیکھنا چاہیں گے کہ جو لوگ پہلے سیاسی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے کیا وہ اب اس میں شامل ہوں گے اور خون خرابہ چھوڑ دیں گے۔ دوسری طرف برطانیہ نے حکومت پاکستان کی قبائلی علاقوں میں امن بات چیت کی حمایت کی ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment