لاہور ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر وکلاء پرسڑکوں پر لاٹھیاں برسانے اور انہیں جیلوں میں بند کرنے میں ہماری صوبائی حکومت کی بقاء ہے تو ہم ایسی حکومت کو اپنے ہاتھوں سے گرا کر وکلاء کی اصولی تحریک میں شامل ہوکر آئین اور عدلیہ کی بحالی کی جدوجہد کریں گے۔ آمریت کا علاج صرف سرجری ہے ورنہ یہ پورے جسم میں ناسور کی طرح پھیل جائے گی۔ پرویز مشرف تسلیم کرچکے ہیں کہ ان کا 3نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا اسی لئے افتخار محمد چودھری ملک کے آئینی وقانونی چیف جسٹس ہیں ہم انہیں ان کے عہدے کی مناسبت سے پروٹوکول دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر انور کمال اور سابق صدر احمد اویس ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بعض افراد کو یہ غلط فہمی ہے کہ وکلاء تحریک کو دبایا جاسکتا ہے۔ ایسا ناممکن ہے اور نہ ہم ایسا ہونے دیں گے۔سو سال کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ہمیں آزادی تو مل گئی مگر اصل مقصد حاصل نہ ہوا۔ 60سال کی مزید جدوجہد کے بعد کالے کوٹ کی شکل میں دیدہ ور پیدا ہوا ہے۔ بہت جلد چمن میں بہار بھی آئے گی۔ ہمیں آئینی پیکج پر اختلاف نہیں ۔ ہم سردار لطیف کھوسہ، بابر اعوان اور فاروق ایچ نائیک کی عزت کرتے ہیں مگر ان کا آمریت کے خاتمہ کیلئے اختیار کردہ طریقہ علاج ہومیوپیتھک ہے جبکہ مرض تقاضا کررہا ہے کہ اس سے قبل کہ آمریت کا سرطان پورے جسم میں پھیلے سرجری کردی جائے۔ بار سے خطاب کرتے ہوئے احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ کالے کوٹ والوں نے ڈٹ کر مقابلہ کرکے خاکی وردی والوں کو گراؤنڈ کیا ہے۔ ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے گھیراؤ سے قبل آرمی ہاؤس پر پڑاؤ ڈالیں گے۔ پاکستان کا کوئی فوجی پرویز مشرف کی حمایت میں باہر نہیں نکلے گا۔ ہم آئین سے غداری کے آرٹیکل سکس پر عملدرآمد کروائیں گے۔
٭۔ ۔ ۔ میں آج زندہ ہوں تو یہ وکلاء کے احتجاج کا نتیجہ ہے وگرنہ میرا خاندان گمشدہ افراد کے لواحقین کے ساتھ میری تصویر اٹھائے سڑکوں پر احتجاج کررہا ہوتا۔ رانا ثناء اللہ خان
میں اگر آج زندہ اور آپ کے سامنے موجود ہوں تو یہ وکلاء کے احتجاج کا نتیجہ ہے ورنہ میرا خاندان بھی میری تصویر اٹھا کر گمشدہ افراد کے لواحقین کے ساتھ احتجاج کررہا ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر 1999ء اور مارچ 2003ء میں دو بار حکومتی ایجنسیوں نے انہیں اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔ لاہور ہائی کورٹ بار جس کا رکن ہونے پر مجھے فخر ہے نے بھرپور احتجاج کرکے میری جان بچائی ورنہ آج شائد میں زندہ نہ ہوتا یا میرا نام بھی گمشدہ افراد کی فہرست میں ہوتا اور میرا خاندان میری تصویر اٹھاکر حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہا ہوتا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment