اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے ١٢ مئی کے مطابق ججز بحال نہ ہونے پر وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کردیا ۔ وفاقی کابینہ میں شامل پاکستان مسلم لیگ(ن) کے وفاقی وزراء کل (منگل کو ) پارٹی قائد کے اعلان کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو اپنے استعفے پیش کردیں گے۔ جبکہ سرکاری عملہ اور گاڑیاں واپس کردی گئیں ہیں ۔ وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان نواز شریف نے مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ۔ وفاقی کابینہ سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، سینیٹر وزیر اور وفاقی وزیر خوراک وزراعت چوہدری نثار علی خان ، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل خواجہ محمد آصف ، وفاقی وزیر تجارت شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر ریلوے سردار مہتاب احمد خان ، وفاقی وزیر ثقافت خواجہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی تہمینہ دولتانہ الگ ہو رہی ہیں ۔ باضابطہ استعفی کل (منگل کو ) دئیے جائیں گے بعدازاں شام کو وزیراعظم کی جانب سے مستعفی ہونے والے وزراء کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ ہو گا۔
۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔
ڈیڈ لائن کے مطابق ججز بحال نہ ہونے پرپاکستان مسلم لیگ نے وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان کردیا
خزانہ ، تجارت ، خوراک و زراعت ، پٹرولیم ، ریلوے ، ثقافت ، سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارتوں سے آج باضابطہ استعفے پیش ہوں گے
پارلیمنٹ میں اپوزیشن بینچوں پر نہیں بلکہ حکومتی نشستوں پر ہی بیٹھیں گے
حکومت کو گرانے کی کسی سازش کاحصہ نہیں بنیں گے۔ آمریت کو مضبوط کرنے کے کسی اقدام میں شامل نہیں ہو سکتے
پنجاب میں حکومت میں رہنے کا پیپلز پارٹی کا صوابدیدی فیصلہ ہے ۔عدلیہ کی بحالی پورے پاکستان کی زندگی کا مسئلہ ہے
پارٹی کے قائد میاں محمد نواز شریف کا مرکزی مجلس عاملہ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بارہ مئی کی ڈیڈ لائن کے مطابق ججز بحال نہ ہونے پر وفاقی کابینہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی علیحدگی کا اعلان کر دیاہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزراء ( منگل کو ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو پیش کردیں گے جبکہ سرکاری عملہ اور گاڑیاں واپس کردی گئیں ہیں ۔ وفاقی کابینہ سے الگ ہونے کا اعلان نواز شریف نے مرکزی مجلس عاملہ اور پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی کابینہ سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، سینیٹر وزیر اور وفاقی وزیر خوراک وزراعت چوہدری نثار علی خان ، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل خواجہ محمد آصف ، وفاقی وزیر تجارت شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر ریلوے سردار مہتاب احمد خان ، وفاقی وزیر ثقافت خواجہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی تہمینہ دولتانہ الگ ہو رہی ہیں ۔ باضابطہ استعفی آج (منگل کو ) دئیے جائیں گے نواز شریف نے کہاکہ ججز کی بحالی کی صورتحال پوری قوم کے سامنے ہے چودہ ماہ سے اس مسئلے نے پوری قوم کو لپیٹ میں لے رکھا ہے اس بحران کا پہلا مرحلہ 9مارچ سے 20جولائی 2000ء تک تھا اور 20جولائی کو سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلے کے ذریعے چیف جسٹس افتخار محمد چو ہدری کو بحال کردیا پاکستان میں نئی عدلیہ نے جنم لیا۔ بیس جولائی سے تین نومبر 2000ء تک کے ساڑھے تین ماہ کے عرصے میں آزاد عدلیہ نے حکمرانوں کی کرپشن اور بد انتظامی کے حوالے سے ان کا محاسبہ کیا۔عوام کو اُن کے حقوق دئیے گئے لیکن یہ سب کچھ اس فرد واحد کو ناگوار گزرا جو آٹھ سالوں سے بندوق کے زور پر حکمرانی کر رہاہے تین نومبر کو وزیراعظم ، کابینہ ، قومی اسمبلی ، پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے نام نہاد صدر نے دوسری بار مارشل لاء مسلط کر دیا ۔ چیف جسٹس سمیت 60ججز کو برطرف کر دیاگیا اور اکثریت کو ان کے اہل خانہ سمیت گھروں میں نظر بند کردیاگیا۔ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے منشور میں ججز کی بحالی کو مرکزی نکتہ قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس مشن پر قائم رہیں گے او رہمارے ارکان نے یہ حلف لیا انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بعد ہمارے وزراء کے پرویز مشرف سے حلف پر ہمیں تحفظات تھے ججز کی بحالی کیلئے ہمارے وزراء نے حلف لیا کیونکہ اعلان مری میں دونوں جماعتوں نے یہ عہد کیاتھا تمام معزول ججز کو دو نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا بحالی کیلئے قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کی جائے گی اور تیس دنوں میں ججز کو بحال کیاجائے گا افسوس کہ تیس دن کی ڈیڈ لائن گزر گئی پیشرفت نہ ہو سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ تیس دنوں کی ڈیڈ لائن مکمل ہونے سے تین دن قبل راولپنڈی اسلام آباد میں پھر بات چیت کا آغاز ہوا زرداری نجی مصروفیت پر دوبئی چلے گئے وہاں ڈیڈ لاک ہونے پر میں ہنگامی طورپر دوبئی پہنچا ۔ انہوں نے کہاکہ میں اس بات کا مخالف ہوں کہ غیر ملک میں مذاکرات نہیں ہونے چاہیں انہوں نے کہاکہ بارہ مئی کو ججز کی بحالی کاتعین ہوا اسی روز قومی اسمبلی میں قرار داد منظور ہوئی اور ایگزیکٹو آڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیا اور ان فیصلوں کا اعلان کرنے کا اختیار مجھے دیا گیا انہوں نے کہاکہ مزید الجھنیں پیدا ہوئیں میں لندن میں موجود تھا واپسی کا پروگرام تھا کہ آصف علی زرداری نے ملنے کا پیغام دیا طویل مذاکرات اور بات چیت کے کئی ادوار ہوئے اختلافات ختم نہیں ہوئے انہوں نے کہاکہ تین نومبر کے آمرانہ اقدام کو کسی صورت آئینی اور قانونی جواز فراہم نہیں کیاجا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سینہ تان کر غیر آئینی اقدام کی مخالفت کی اور اعلان کیا کہ تین نومبر کے بعد پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کو تسلیم نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ تین نومبر کے اعلان کے ذریعے ڈٹ جانے والے ججز کو سزا دی گئی اور جھک جانے والے ججز کو انعام واکرام سے نوازا گیا۔ نواز شریف نے کہاکہ کسی کے ذاتی مفاد کیلئے کسی ترمیم کاحصہ نہیں بن سکتے آزاد عدلیہ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ دوبارہ کسی آمر کو شرمناک اقدام نہیں کرنے دیں گے۔ بارہ مئی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ایک سال قبل کراچی میں خونی ڈرامہ کھیلا گیا جسے آمر نے عوامی طاقت کا مظاہرہ قرار دیا ۔ 50شہداء کے قتل کی آج تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ۔ کاش آج ہم ان معصوم روحوں کو عدلیہ کی بحالی کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرسکتے ۔ میں شہداء کی روحوں کو یقین دلاتاہوں کہ ججز کی بحالی ، پرویز مشرف کی رخصتی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کرا کر دم لیں گے اس قو می جدوجہد میں سول سوسائٹی ، وکلاء ، طلباء ، سیاسی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ یہ سفر جاری رہے گا انہو ںنے کہاکہ اٹھارہ فروری کے عوامی مینڈیٹ کا تقاضا یہی ہے کہ آزاد عدلیہ کا پرچم ان فضاؤں میں لہرائیں ججز اپنے عہدوں پر بحال ہوں انہوں نے کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ جس میں پارلیمانی پارٹی بھی شامل تھی نے فیصلہ کیا ہے کہ بارہ مئی کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے ہمارے وزراء منگل کو وزیراعظم سے مل کر اپنے استعفے پیش کر دیں گے ۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت کو کمزور کرنے کی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے انہوں نے کہا کہ کسی ایسے اقدام کاحصہ نہیں بن سکتے جس سے پرویز مشرف کو فائدہ ہو انہوں نے کہاکہ ہم شروع دن سے وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے آصف علی زرداری نے اصرار کیا تھا بادل نخواستہ وفاقی کابینہ کا حصہ بنے حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن نہیں حکومتی بینچوں پر ہی بیٹھیں گے آمریت کو مضبوط کرنے کی کسی سازش کا حصہ بنیں گے نہ آمریت کا آلہ کار بنیں گے جمہوریت قوتوں کو غیر مستحکم نہیں کریں گے اور اپنا قومی کردار جاری رکھیں گے۔ مستقبل میں حکومت سے اشتراک کا فیصلہ ایشو کی بنیاد پر کریں گے ۔ وعدہ نبھانے کے پابند ہیں ۔ اعلان بھوربن کے مطابق وعدہ نہیں نبھایاگیا انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت میں شامل رہنے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا صوابدیدی فیصلہ ہو گا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کا معاملہ تھا تین نومبر کو غیر آئینی طور پر ججز کو برطرف کیاگیا ۔ غیر آئینی طور پر موجودہ ججز نے پی سی او کے تحت حلف لیا ۔ یہ آئین نہیں بلکہ مشرف کی وفاداری کاحلف لیا تھا انہوں نے کہاکہ غیر آئینی ججز کو ہٹانے اور معزول ججز کی بحالی کا اعلان کیاگیا تھا ۔ اسی ایشوز پر دونوں جماعتوں میں اختلاف رائے ہے
No comments:
Post a Comment