International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, May 10, 2008

سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں (ق) لیگ سے بھی تعاون کیلئے بات ہوسکتی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی



لاہور۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عوام سے عدلیہ کی آزادی کیلئے کئے گئے وعدے پر قائم ہیں تاہم طریقہ کار پر اختلاف ہے ۔ ہم ایسی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں جس سے آئینی اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ نہ پیدا ہو کیونکہ ملک کو بچانا اور اسے مضبوط کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کے سلسلہ میں حکومت ثر امریکہ کا دباؤ نہیں ہے جب میں نے اپنی پہلی تقریر مین معزول ججوں کی رہائی کا حکم دیا تو اس وقت امریکی دباؤ کیوں سامنے نہیںآیا۔ ملکی معاملات چلانے کیلئے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد جاری رہے گا میاں نوازشریف کبھی بھی ہماری اپوزیشن نہیں بنیں گے تاہم سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں (ق) لیگ سے بھی تعاون کیلئے بات ہوسکتی ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کررہی بلکہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے صوبائی ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیداران سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما سمیع اللہ خان اور عزیز الرحمن چن بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت ، عدلیہ اور 73ء کے آئین کی بحالی کیلئے جتنی جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں اتنی کسی اور جماعت نے نہیں دیں۔ ہم عدلیہ کی بحالی ایسے انداز میں کرنا چاہتے ہیں کہ آئینی اداروں کے درمیان اور ان میں تصادم نہ پیدا ہو اور ملک مزید بحرانوں کا شکار نہ ہو۔ اس سلسلہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام امور کا بغور جائرہ لے کر ایک متفقہ لائحہ عمل دے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی جانب سے معزول عدلیہ کی بحالی کیلئے 12مئی کی ڈیڈ لائن دینے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن میاں نوازشریف نے دی ہے۔ ہمیں اس سے انحراف نہیں لیکن موجودہ حالات میں ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو دیکھ بھال کر قدم اٹھانا ہوں گے۔ ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی۔ ق لیگ سے بھی تعاون کیلئے بات چیت کی جاسکتی ہے۔ حکومتی اتحاد ٹوٹنے کے سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ میاں نوازشریف ہمارے لئے انتہائی قابل عزت ہیں۔ انہوں نے اعلان مری کے ساتھ ساتھ میثاق جمہوریت پر بھی دستخط کررکھے ہیں۔ ملک میں جمہوریت کی بقاء کیلئے ہماری ان سے کولیشن جاری رہے گی وہ کبھی بھی اپوزیشن نہیں بنیں گے۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات اس وقت تک نہیں کرے گی جب تک وہ ہتھیار نہیں پھینک دیتے۔ ہم دہشت گردی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ ملک میں مہنگائی کی تازہ لہر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب ہمیں یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ یہ تحفہ سابق حکمرانوں کا دیا ہوا ہے۔ ہمیں تھوڑا سا وقت چاہئے جلد اس پر قابو پالیں گے۔ چاروں صوبوں میں سابقہ دور کے گورنروں کو جاری رکھنے کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ گورنروں کی تبدیلی بعد کا معاملہ ہے ہم پہلے مہنگائی پر کنٹرول کرنا چاہتے ہیں اس کے بعد گورنروں کی تبدیلی پر غور ہوگا۔ صدر اور گورنروں سے میل ملاپ ضروری ہے مگر عوامی امنگوں کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہی ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ذاتی طور پر ڈسٹرکٹ گورنمنٹوں کے حق میں ہوں مگر موجودہ سیاسی سیٹ اپ غیر جماعتی ہے ایسی صورتحال میں نئی سیاسی لیڈر شپ پیدا نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ میرا سپریم کورٹ بار کے صدر چودھری اعتزاز احسن سے کوئی اختلاف نہیں وہ پارٹی کے سینئر کارکن اور ہمارے قریبی ساتھی ہیں۔ بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کی سزائے موت ختم کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی رائے صدر مملکت کو دیدی ہے حتمی فیصلے کا اختیار انہی کے پاس ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے بہترین تعلقات کے قیام کے خواہاں ہیں ہم کشمیر کا مسئلہ بھی کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔

No comments: