لاہور۔ وکلاء 12مئی کے بعد معزول ججوں کی بحالی کیلئے مزید انتظار نہیں کریں گے۔ مشرف اور جمہوریت اکٹھے نہیں چل سکتے۔ وکلاء اب سیاسی جماعتوں پر انحصار کرنے کی بجائے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت تمام آئینی ججوں کو خود عدالت میں بٹھائیں گے۔ جج بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ (ن) بھی وزارتیں چھوڑ کر وکلاء تحریک میں ساتھ ہوگی۔ پنجاب بار کونسل کے 75ارکان کو جیلوں میں نان آفیشل وزیٹرز کا درجہ دے دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام وکلاء تحریک کے دوران قید وبند کی صعوبتوں اور ظلم کا شکار ہونے والے وکلاء کو تعریفی اسناد کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وکلاء رہنماوں اور صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری عبدالغفور نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایسن کے سابق صدر حامد خان ایڈووکیٹ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حافظ عبدالرحمن انصاری، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی سید افتخار حسین شاہ، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اسلم سندھو، لاہور بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر محمد شاہ، پاکستان بار کونسل کے رکن اقبال احمد خان، پولیس تشدد کا شکار ہونے والے ثناء اللہ زاہد ایڈووکیٹ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر صوبائی وزیر نے وکلاء تحریک کے دوران قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے وکلاء میں اسناد بھی تقسیم کیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور نے کہا کہ وکلاء کی تحریک ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ ملک کو بچانے کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کا شکریہ ادار کرتے ہیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں معزول ججوں کی رہائی کا حکم دیا تاہم اب ان ججوں کی فی الفور بحالی بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے گھر کے سامنے کھڑے ہوکر کہا تھا کہ وہ چیف جسٹس کو بحال کریں گی اور ان کے گھر پر جھنڈا بھی خود لہرائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کمیٹیوں کے چکر سے نکل کر عدلیہ کو بحال کرے۔ میاں نوازشریف وکلاء اور عوام کی جنگ لڑرہے ہیں اگر جج بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ (ن) وکلاء تحریک میں ان کے ساتھ ہوگی اور اگر وکلاء جیل گئے تو ان سے پہلے میں جیل جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف عدلیہ کی جنگ میں کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے ’’ قدم بڑھاؤ چیف جسٹس ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء پی سی او ججوں کو قبول ںہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جو کل (ق) لیگ کو قاتل لیگ کہتے تھے آج خود بھی وہی کردار ادا کرکے مشرف کو مضبوط کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور مشرف اکٹھے نہیں چل سکتے۔ 12مئی کو جج بحال نہ ہوئے تو براہ راست ایکشن لیں گے۔ مسلم لیگ (ن) وکلاء تحریک میں شامل ہوکر ہمارا ساتھ دے۔ سید افتخار حسین شاہ نے کہا کہ 12مئی ڈیڈ لائن ہے اس کے آگے کی تاریخ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اب ہم عدلیہ کی بحالی کیلئے حکومت کی جانب نہیں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں اجازت دے اسلام آباد اور راولپنڈی کے وکلاء ججوں کو خود سپریم کورٹ میں بٹھادیں گے اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت وکلاء کو ہائی کورٹ میں بٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ دو چیف جسٹس صاحبان کی باتیں بھی کی جارہی ہیں اگر ایسا کرنا ہے تو پھر عدالتیں بھی ڈبل قائم کردی جائیں ۔ ایک انصاف کیلئے اور دوسری ظلم کیلئے۔ حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ 12مئی 2007ء کے واقعہ پر قومی مفاہمت کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومتی اتحاد نے مشرف سے اتحاد کرکے (ق) لیگ کی جگہ لے لی ہے۔ محمد شاہ نے کہاکہ ججوں کی بحالی میں تاخیر کرکے آمریت کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ججوں کی بحالی کا حلف اٹھائا تھا لیکن انتخابات کے تین ماہ بعد بھی جج بحال نہیں کرواسکی۔ وکلاء سیاسی جماعتوں کی جانب دیکھ کر غلط کررہے ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, May 10, 2008
معزول ججوں کی بحالی کیلئے مزید انتظار نہیں کریں گے، وکلاء نے سیاسی جماعتوں پراعتماد کرکے غلطی کی، اپنے قوت بازو سے معزول ججوں کو بحال کرائیں گے
لاہور۔ وکلاء 12مئی کے بعد معزول ججوں کی بحالی کیلئے مزید انتظار نہیں کریں گے۔ مشرف اور جمہوریت اکٹھے نہیں چل سکتے۔ وکلاء اب سیاسی جماعتوں پر انحصار کرنے کی بجائے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت تمام آئینی ججوں کو خود عدالت میں بٹھائیں گے۔ جج بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ (ن) بھی وزارتیں چھوڑ کر وکلاء تحریک میں ساتھ ہوگی۔ پنجاب بار کونسل کے 75ارکان کو جیلوں میں نان آفیشل وزیٹرز کا درجہ دے دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام وکلاء تحریک کے دوران قید وبند کی صعوبتوں اور ظلم کا شکار ہونے والے وکلاء کو تعریفی اسناد کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وکلاء رہنماوں اور صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری عبدالغفور نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایسن کے سابق صدر حامد خان ایڈووکیٹ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حافظ عبدالرحمن انصاری، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی سید افتخار حسین شاہ، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اسلم سندھو، لاہور بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر محمد شاہ، پاکستان بار کونسل کے رکن اقبال احمد خان، پولیس تشدد کا شکار ہونے والے ثناء اللہ زاہد ایڈووکیٹ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر صوبائی وزیر نے وکلاء تحریک کے دوران قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے وکلاء میں اسناد بھی تقسیم کیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور نے کہا کہ وکلاء کی تحریک ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ ملک کو بچانے کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کا شکریہ ادار کرتے ہیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں معزول ججوں کی رہائی کا حکم دیا تاہم اب ان ججوں کی فی الفور بحالی بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے گھر کے سامنے کھڑے ہوکر کہا تھا کہ وہ چیف جسٹس کو بحال کریں گی اور ان کے گھر پر جھنڈا بھی خود لہرائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کمیٹیوں کے چکر سے نکل کر عدلیہ کو بحال کرے۔ میاں نوازشریف وکلاء اور عوام کی جنگ لڑرہے ہیں اگر جج بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ (ن) وکلاء تحریک میں ان کے ساتھ ہوگی اور اگر وکلاء جیل گئے تو ان سے پہلے میں جیل جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف عدلیہ کی جنگ میں کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے ’’ قدم بڑھاؤ چیف جسٹس ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء پی سی او ججوں کو قبول ںہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جو کل (ق) لیگ کو قاتل لیگ کہتے تھے آج خود بھی وہی کردار ادا کرکے مشرف کو مضبوط کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور مشرف اکٹھے نہیں چل سکتے۔ 12مئی کو جج بحال نہ ہوئے تو براہ راست ایکشن لیں گے۔ مسلم لیگ (ن) وکلاء تحریک میں شامل ہوکر ہمارا ساتھ دے۔ سید افتخار حسین شاہ نے کہا کہ 12مئی ڈیڈ لائن ہے اس کے آگے کی تاریخ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اب ہم عدلیہ کی بحالی کیلئے حکومت کی جانب نہیں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں اجازت دے اسلام آباد اور راولپنڈی کے وکلاء ججوں کو خود سپریم کورٹ میں بٹھادیں گے اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت وکلاء کو ہائی کورٹ میں بٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ دو چیف جسٹس صاحبان کی باتیں بھی کی جارہی ہیں اگر ایسا کرنا ہے تو پھر عدالتیں بھی ڈبل قائم کردی جائیں ۔ ایک انصاف کیلئے اور دوسری ظلم کیلئے۔ حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ 12مئی 2007ء کے واقعہ پر قومی مفاہمت کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومتی اتحاد نے مشرف سے اتحاد کرکے (ق) لیگ کی جگہ لے لی ہے۔ محمد شاہ نے کہاکہ ججوں کی بحالی میں تاخیر کرکے آمریت کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں نے ججوں کی بحالی کا حلف اٹھائا تھا لیکن انتخابات کے تین ماہ بعد بھی جج بحال نہیں کرواسکی۔ وکلاء سیاسی جماعتوں کی جانب دیکھ کر غلط کررہے ہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment