International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 14, 2008

نواز شریف ہمیں نہیں چھوڑیں گے ، ججوں کی بحالی کا راستہ جلد نکال لیا جائے گا ، بہت جلد کابینہ مکمل کر لیں گے ۔ یوسف رضا گیلانی

لاہور ۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے حوالے سے قوم کو اپنے خطاب میں بیان کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن ہماری اتحادی ہے نواز شریف ہمارا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ۔ ججوں کو تنخواہیں اور آزادی فراہم کی جلد بحال کرنے کا راستہ بھی نکال لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے ، ہمارے اندرونی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کرنے کا نہ حق ہے اورنہ ہی یہ اجازت کسی کو دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے آئندہ لائحہ عمل کے لئے 23 اور 24 جولائی کو اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں آصف علی زرداری اور نواز شریف کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے ، تیل اور خوردونوش کی اشیاء کی قیمتیں دنیا بھر میں بڑی ہیں جن کے خلاف ہرملک کی عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد حکومت امن و امان قائم رکھنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے جو بھی مدد مانگے گی انہیں فراہم کی جائے گی ۔ہنگو میں فوج سرحد حکومت کی خواہش پر بھیجی گئی ۔ میں نے سرحد حکومت سے قبائلی علاقوں بالخصوص ہنگو میں حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے ہدایت کی ہے ۔پارلیمنٹ نے صدر کے خلاف فیصلہ دیا تو وہ اسے قبول کریں گے اور اقتدار چھوڑ کر الگ ہو جائیں گے ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے لاہور ائر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں وزیر اعظم لاہور پہنچے تو ان کا استقبال پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر، سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض احمد ، چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر رہنماؤں نے کیا ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ امن و امان کا قیام اور عوام کو مناسب قیمتوں پر خورد و نوش کی اشیاء فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ہم اس کی ذمہ داری سابق حکومت پر نہیں ڈالیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 16 کروڑ عوام کیا چاہتے ہیں مجھے علم ہے 99 فیصد عوام ملک میں امن اور ملک کی ترقی ، خوشحالی اور عزت کے خواہاں ہیں ۔ صوبہ سرحد و قبائلی علاقوں کے خراب حالات عوام کے لئے پریشانی اور تشویش کا باعث ہیں جس سے پاکستان کا امیج ملک بھر میں خراب ہو رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے یونین کونسل سے لیکر ایم این اے تک سیاست کی ہے اور تمام عہدے بھی دیکھے ہیں اس لئے عوام کی مشکلات سے پوری طرح آگاہ ہو ں۔انہوں نے کہا کہا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمت میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے ، اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی آرہا ہے اسی لئے دنیا بھر میں لوگ مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان ایشوز پر ہم غریب عوام کو ریلیف دینے کے لئے حکمت عملی بنا رہے ہیں جسے جلد قوم کو آگاہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ججوں کی بحالی کے مسئلہ پر نواز لیگ کے وزراء کے کابینہ سے مستعفی ہو جانے کے باعث ہم اپنی کابینہ کو مکمل نہیں کر سکے جسے تین حصوں میں تشکیل دیا جانا تھا ابھی تک پارلیمانی سیکرٹری اور سٹینڈنگ کمیٹوں کے چیئرمین بھی نہیں بنائے جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں سے صلاح مشورے کر رہے ہیں بہت جلد کابینہ مکمل کر لی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر سرحد وزیر اعلی سرحد سے ملاقات میں صوبہ میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ہے اور انہیں جلد وہاں امن قائم کرنے کے لئے کہا ہے ۔ اس حوالے سے سرحد کی صوبائی حکومت سیکورٹی کے حوالے سے جو بھی مدد طلب کرے گی اسے فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حکومت کی سو دن کی کارکردگی اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے وضاحت میں اپنی نشری تقریر میں کروں گا جس کے لئے کابینہ سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل ای سی سی سٹرٹیجک اور پرسوں کابینہ کے اجلاس میں ان معاملات پر غور کیا جائے گا اور میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اسے ریلیف دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ہم پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور یقین دلاتا ہوں کہ میاں نواز شریف پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ہم ن لیگ ، اے این پی ، جے یو آئی ف اور حکومت سے باہر کی جماعتوں سے مل کر حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔صدر پرویز کے مواخذہ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ صدر خود کہہ چکے ہیں کہ پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے وہ قبول کریں گے اور وہ 14 فروری کے عوامی مینڈیٹ کو بھی تسلیم کر چکے ہیں ۔ اس لئے پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دیں جو بھی فیصلہ ہو گا وہ اسے قبول کریں گے ۔

No comments: