International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 14, 2008

جن لوگوں نے نواب اکبر بگٹی کو محفوظ راستہ نہیں دیا تھا انہیں کسی صورت محفوظ راستہ نہیں دیا جائے گا،وزیراعلی پنجاب

کوئٹہ۔ مسلم لیگ (ن)کے صدر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے نواب اکبر بگٹی کو محفوظ راستہ نہیں دیا تھا انہیں کسی صورت محفوظ راستہ نہیں دیا جائے گا ملک کو ساٹھ سال میں ڈکٹیٹروں نے اس حال تک پہنچایا ہے اور گزشتہ آٹھ سال کے دوران ہونے والے واقعات پر سابق حکمرانوں کا محاسبہ ہوگا اورانہیں عوام کے سامنے جواب دینا پڑے گا مسلم لیگ (ن) کے تمام ارکان پارلیمنٹ اور رہنماوں نے ججوں کی بحالی کیلئے حلف اٹھایا ہے اور وہ اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ہم نے پہلے د ن ہی وفاقی حکومت سے کہہ دیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفوں سے خالی ہونے والی سیٹوں پر نئے وزراء کا تقرر کردیا جائے تاہم ہم حکومت گرنے نہیں دیں گے ہم بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے اور اسے وفاق میں مساوی حیثیت دیکر قائداعظم کے پاکستان کو مضبوط بنائیں گے ہمارا عزم ہے کہ 1973ء کے آئین کے مطابق صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے یہ بات پیر کو وزیراعلی سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی ،مسلم لیگ کے چیئرمین راجہ ظفرالحق ،سابق وفاقی وزراء احسن اقبال ،مہتاب عباسی اور مسلم لیگ (ن)پنجاب کے صدر ذوالفقار کھوسہ اور الہیٰ بخش سومروودیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی بہت بڑا مسئلہ ہے یہ صرف جسٹس افتخار کی بحالی نہیں بلکہ پاکستان کے استحکام اور سلامتی کا مسئلہ ہے اگر آج تین نومبر کے اقدامات کو تسلیم کرکے اس کو اسی طرح جانے دیا گیا تو دو ،چار سال کے بعد کوئی اور ڈکٹیٹر آجائے گا اور وہ ججوں کے ساتھ ساتھ تمام پارلیمنٹ کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دے گااسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہم اس کو کریں گے نواز شریف نے پہلی مرتبہ 1991ء میں قدرتی وسائل پر رائلٹی کا حق تسلیم کیا اور صوبوں کو رائلٹی دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے گزشتہ آٹھ سال سے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا گیا یہ سب ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے ہوا ہے نواز شریف کے دور میں این ایف سی ایوارڈ دیا گیا اور اس میں وسائل کی درست تقسیم کا فارمولہ طے پایا تھا وفاق اور صوبوں کے درمیان معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے انہوں نے تینوں وزراء اعلیٰ کی کوارڈی نیشن کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی ہے جس کا ہر ایک ڈیڑھ ماہ بعد اجلاس ہو اور تمام مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے وسائل کی تقسیم انصاف کی بنیاد پر ہونی چاہئے آبادی بھی فارمولے میں اہمیت رکھتی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم چھوٹے صوبوں کی محرومیوںاورپسماندگی کو بھی بنیاد بنایا جائے ہم عوام کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور عوام کی مدد سے قائداعظم کے پاکستان کو بہتر بنائیں گے بلوچستان کے عوام کو پیشہ ور فوج اور ڈکٹیٹروں کے درمیان تفریق کرنی ہوگی پاکستان کی فوج انتہائی پیشہ وارانہ ادارہ ہے اس کے محض چند جرنیلوں نے اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ڈکٹیٹر شپ نافذ کی اور عوام کے اوپر مظالم ڈھائے جس سے نفرتیں پیدا ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ذہن سے نکال دینی چاہئے کہ پنجاب کی فوج یا سول بیورو کریسی نا انصافیاں کر رہی ہے ملک میں آج تک جتنے بھی مارشل لاء لگے اور ڈکٹیٹر آئے ان میں سے کوئی بھی پنجابی نہیں تھا اگر ففٹی ،ففٹی کا فارمولا نہ ٹھونسا جاتا تو 1971ء میں قائد کا پاکستان نہ ٹوٹتا جس نے بھی یہ کیا اس نے پاکستان کے ساتھ غداری کی ہم محض لفاظی سے کام نہیں لے رہے بلکہ چھوٹے صوبوںکا احساس محرومی دور کرنے کیلئے عملی اقدامات کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں ہمیں برداشت اور تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور ہم اسے بڑے بھائی کی حیثیت سے نہیں بلکہ سگے بھائی کی حیثیت سے ڈیل کریں گے میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف ، پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام اور حکومت پنجاب کی طرف سے خیر سگالی اور محبت کا پیغام لیکر آیا ہوں بلوچستان میں نواب بگٹی کے قتل سمیت جس قسم کی بھی کوئی زیادتی ہوئی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نواب اکبر بگٹی جس نے پاکستان کیلئے ووٹ دیا وفاقی وزیر ،گورنر اور وزیراعلیٰ رہے ان کو مار دیا جاتا ہے یہ سب ڈکٹیٹر شپ کے کمالات ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیںانہوں نے بلوچستان میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے قیام کیلئے عمارت بنانے کا اعلان کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت پنجاب اس انسٹی ٹیوٹ میں این جی او گرافی کی مشین بھی بطور تحفہ دے گی جبکہ پنجاب کی فروٹ اورسبزی منڈیوں میں بلوچستان کے زمینداروں کو سبزیاں اور پھل فروخت کرنے کیلئے جگہیں مختص کی جائیں گی اور انہیں دکانیں دیں گے بین الصوبائی رابطوں کے فروغ کیلئے دانشوروں اور اہل قلم کے وفود بھی پنجاب کا دورہ کریں اور اس سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی سابق حکمرانوں نے آئین توڑا ،عدلیہ کو معطل کیا اور ججوں کو قید کیا انہوں نے بہت بڑے جرائم کا ارتکاب کیا انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا ہم نے پہلے ہی اتحادیوں سے کہہ دیا تھا کہ صدر کو فارغ کرنا چاہئے اورا ن کا محاسبہ ہونا چاہئے اگر مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت ہوتی توہم پہلے دن ہی یہ کام کرتے البتہ ہمارے اتحادیوں کی مجبوریاں ہوسکتی ہیں وہ کچھ بھی ہوں لیکن ہم اس موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو قائم رکھنے کا ایک ہی واحد راستہ ہے کہ آئین کے اندر رہتے ہوئے تمام اکائیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور تمام اکائیوں کو مساوی حیثیت دی جائے۔انہوں نے کوئٹہ میں شاندار استقبال پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں پنجاب کے دورے کی دعوت دی ۔انہوں نے بلوچستان کے عوام کیلئے پنجاب میں بعض مراعات کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے بلوچستان کو درآمدی گندم آنے تک پچاس ہزار ٹن گندم فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا جبکہ پنجاب کے تمام میڈیکل کالجز اور دیگر پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلبہ کی سیٹیں 90سے بڑھا کر 220کرنے کا اعلان کیا اس کے علاوہ آبپاشی اور کاشتکاری کیلئے بلوچستان کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی پولیس کی تربیت کیلئے بھی ماسٹر ٹرینر دیئے جائیں گے

No comments: