پیرس ۔ اسرائیل اور فلسطین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا تنازعہ جلدی ہی حل ہوسکتا ہے۔انہوں نے یہ امید فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بحیرہ روم کے ساحلی ممالک اور یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے ظاہر کی۔اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے ساتھ معاہدے کے اتنا قریب پہلے کبھی نہیں تھا جتنا کہ اب ہے۔فلسطینی رہنما محمود عباس نیکہا کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور قیام امن چاہتے ہیں۔نئی تنظیم کی اہم ترین ترجیحات میں مشرق وسطی کا تنازعہ حل کرنا شامل ہے لیکن ساتھ ہی وہ آلودگی اور نقل مکانی جسیے مسائل کا احاطہ بھی کرے گی۔ سربراہی اجلاس کی میزبانی کے فرائض فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے انجام دیے۔سرکوزی نے کہا کہ مشرق وسطی کے ممالک کو اپنے اختلافات اسی طرح ختم کرنے چاہئیں جیسے بیسویں صدی میں یورپ نے کیے تھے۔ سرکوزی نے کہا کہ یورپ ‘ مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ کے ملکوں کی یونین بنانا خطے کے لئے ایک اہم جوڑ ہے سربراہی اجلاس سے قبل سرکوزی نے اولمرٹ اور عباس کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ یورپ اور فرانس کی کوشش ہوگی کہ اقتصادی ترقی اور سیاسی پیش قدمیوں سے اس مسئلے کو حل کیا جائے اور فریقین کو اس بات کی ضمانت دی جائے کہ ان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا کیونکہ اصل مسئلہ اعتماد کی کمی ہے۔ اولمرٹ نے کہا کہ ’ رکاوٹیں، مسائل اور اختلافات تو ہوں گے لیکن ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے اتنا قریب پہلے کبھی نہیں تھے۔ عباس نے کہا کہ قیام امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم اولمرٹ نے فلسطینیوں قیدیوں کو رہا کرنے پر اصولاً رضامند ہوگئے ہیں لیکن ان کی تعداد واضح نہیں کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی کا قیدیوں کے اس تبادلے سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کے بارے میں حزب اللہ اور حماس سے بات چیت چل رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں اولمرٹ نے کہا کہ وہ شام کے ساتھ بھی براہ راست بات چیت چاہتے ہیں۔بہت سے مبصرین کا خیال ہے ہے کہ قیام امن کی راہ میں دو بنیادی رکاوٹیں ہیں۔ حماس سے اختلافات کی وجہ سے محمود عباس کے ہاتھ کمزور ہیں اور اولمرٹ کو اپنے ملک میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔ جس نئی تنظیم کا اتوار کو افتتاح کیا گیا ہے اس میں یورپی یونین کے علاوہ شمالی افریقہ، بلقان، اسرائیل اور عرب دنیا کے ممالک شامل ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment