International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, July 14, 2008

روحانی قوت مریضوں کو جلد شفایاب کرسکتی ہے ، امریکی ماہرین طب

واشنگٹن ۔ گزشتہ بیس برسوں کے دوران امریکہ کے طبی شعبے میں کی جانے والی اسٹڈیز سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ روحانیت میں پوشیدہ قوت کے ذریعے جسم کے معدافعتی نظام کو بہتر بناکر روائتی میڈیکل علاج کی نسبت مریضوں کو زیادہ جلد صحت یاب کرنا ممکن ہے۔ چنانچہ اب روحانیت کو یہاں کئی میڈیکل کالجز میں کورس کے ایک مضمون کے طورپرشامل کیا گیا ہے۔ دعا کرنا ، قدر ت کاحصہ بننا، مراقبہ کرنا یا یوگا کرنا۔ ان سب پر عمل پیرا لوگوں کے مطابق ان میں ایک چیز مشترک ہے۔ یٰعنی ایک فرد کی شخصیت کی روحانی زندگی کا ایک مضبوط حصہ جس کی صحت اور بھلائی میں بہت اہمیت ہے۔ ڈاکٹر پوکالسکی پچھلے بیس سالوں سے اس موضوع پر تحقیق کر رہی ہیں۔ ان کے خیال میں آپ روحانیت کو اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتنی کے اپنی صحت کو۔ بیاسی سالہ ویرا تھامسن دو عشروں سے روحانیت پر عمل پیرا ایک بدھسٹ ہیں۔ بہت سے دوسرے مریضوں کی مانند ان کے کیس نے بھی ڈاکٹر پوکالسکی کو روحانیت میں چھپی شفا کے بارے میں جاننے میں بہت مدد دی ہے۔ ڈاکٹر پوکالسکی کے مطابق بلا تخصیص مذہب ، عقیدہ یا عمل کے روحانیت کے مثبت اثرات میڈیکل سٹڈیز سے بھی ثابت ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر پوکالسکی جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں روحانیت اور صحت کے انسٹیوٹ کی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ جارج واشنگٹن یونیورسٹی میڈیکل سکول میں روحانیت اور صحت کی استاد بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صحت میں روحانیت کا سب سے اہم کردار تکلیف اور دباو میں خطرناک بیماریوں سے مقابلے کی صلاحیت ہے۔ دو ہفتے قبل بریسٹ کینسر کے علاج کی غرض سے ان کی مریضہ گوینڈا مارٹن کی مکمل ماسٹک ٹومی ہوئی ہے۔ مارٹن اپنی تیز صحت یابی کا کریڈٹ مثبت سوچ اور اپنی چرچ کمیونٹی کی توجہہ کو دیتی ہیں۔ سرطان کی مریضہ گوینڈا مارٹن کا کہنا ہے کہ میرے خیال سے اس کا بہت بڑا تعلق ہے کیونکہ سرجری کے لیے جاتے وقت ہی مجھے یقین تھا کہ میں ٹھیک ہوجاوں گی۔ اپنے مریضوں سے ملاقات میں ڈاکٹر پوکالسکی ان سے فیزیکل ، جذباتی ، سماجی اور روحانی زندگی کے حوالے بہت سے غیر روائتی سوالات کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کء حوالوں سے وہ ذہن کی طاقت کے بارے میں بات کر رہی ہیں۔ کئی سال قبل رابرٹ بالکم جب ڈاکٹر پوکالسکی کے پاس پہلی مرتبہ آئے تو وہ ذہنی دباو کا شکار تھے۔ آج ستاسی سال کی عمر میں وہ پہلے کبھی کے مقابلے میں کہیں بہتر محسوس کرتے ہیں۔ رابرٹ بالکم کہتے ہیں کہ میرے لیے میرا عقیدہ کافی تھا اور میری صحت یابی میں اس کی اہمیت خوراک کی اہمیت کے ہی برابر ہے۔ ڈاکٹر پوکالسکی کے مطابق وہ ذہن ، جسم اور روح کے درمیان دوستی کو برقرار رکھنا چاہتی ہیں اور یہ کہ مراقبے کے دوران تبت کے مونکز اور ذہنی تصویر کشی پر کی جانے والی سٹڈیز نے روحانیت کے مثبت اثرات کو ثابت کر دیا ہے۔ تاہم وہ مانتی ہیں کہ مغربی معاشرے پر ٹیکنالوجی اور سائنسی طریقہ کار کا غلبہ ہونے کے باعث صحت مندی کی پیمائش انتہائی مشکل ہے۔

No comments: