International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 1, 2008

اقتدار تحفہ میں نہیں ملا کارکنوں کی قربانیوں کے نتجے میں عوامی راج آیا ہے ، یوسف رضا گیلانی



اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اقتدار تحفہ میں نہیں ملا کارکنوں کی قربانیوں کے نتجے میں عوامی راج آیا ہے ۔آسائشوں ، مراعات اور مفادات کے لیے برسراقتدار نہیں آئے۔ اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر عوام کی خدمت نہ کر سکے ۔آئین اور پیپلز پارٹی نے ملک کو یکجا رکھا ہواہے ۔ ملکی ترقی اور استحکام کے لیے سب کو آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔نظام سے مطمئن نہیں ہیں ۔ اصل حقائق سے جلد عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزراء سے ایک ہفتہ میں وزارتوں کے اصل حالات کی تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں ۔پارٹی میں جمہوریت ہے ۔ایسا نہ ہوتا تو میں وزیر اعظم نہ بنتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منگل کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے حالات زندگی کے بارے میں دستاویزی فلم کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف ، سابق وزیر دفاع آفتاب شعبان میرانی ، خاتون ایم این اے ڈاکٹر عذرا پیچو نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس قسم کی دستاویزی فلم سے نئی نسل کو اپنے رہنماؤں کے حالات زندگی سے آگاہی حاصل ہوتی ہے کیونکہ ہماری آنے والی نسل نے اس ملک کی قیادت سنبھالنی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو اعلیٰ بصیرت رکھنی والی قد آور شخصیت تھے ۔ بھٹو کا سب سے بڑا کارنامہ نظام کی تبدیلی اور اس سے بغاوت تھی ۔ انہوں نے فرسودہ نظام سے عوام کو نجات دلا کر عوامی راج کو قائم کیا ۔ ہم نے بھی نظام کو تبدیل کرنا ہے ۔ملک میں اتحاد کی حکومت قائم ہے ۔ذرالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے منشور اور بصیرت ، نظریات کو آگے لے کر چل رہے ہیں ۔ اسی کے ذریعے ہم نے عوام کو طاقت ور کرنا ہے ۔ عوامی راج پر فخر ہے نظام سے بغاوت کرتے ہیں ۔ ملک کی خدمت کے لئے بر سر اقتدار آئیں ہیں ۔ مخدوم نہیں خادم ہیں ۔ مستقبل میں سید یوسف رضا گیلانی لکھا جائے ۔ مخدوم نہ لکھا جائے ۔ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو وفاق کی اعلامت تھیں ۔ دو چیزوں پیپلز پارٹی اور آئین نے اس ملک نے یکجا رکھا ہوا ہے ۔ دونوں چیزیں لازم و ملزوم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے ملک قائم ہے ۔جب ہم نظام اداروں ، آئین کی بات کرتے ہیں تو ہم وفاق کی بات کرتے ہیں ۔ ملک کو مضبوط کرنا ،آگے بڑھانا اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنا ہے تو سب کو آئین پر عمل کرنا ہو گا ۔پیپلز پارٹی پر یہ الزامات عائد ہوتے تھے کہ پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے ۔ پارٹی میں انتخابات نہیں کرائے جاتے ۔ ان لوگوں سے میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ اکثریت ملنے کے باوجود بھٹو خاندان نے مجھے وزیر اعظم بنا کر ثابت کردیا کہ پارٹی میں جمہوریت ہے ۔ سندھ سے بھی وزیر اعظم ہوسکتا تھا ۔وفاق کی بنیاد پر پنجاب سے وزیر اعظم آیاہے۔ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے بھٹو کی وجہ سے وفاق قائم ہے ۔ اقتدار تحفہ میں نہیں ملا ۔ کارکنوں نے بے پناہ قربانیاں دیں ، کارکنوں نے کوڑے کھائے ، صعوبتیں برداشت کیں ، شاہی قلعہ میں رکھا گیا ، جیلیں کاٹیں ہر قسم کی معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پھر عوامی راج آیا ہے کارکن کسی موقع پر نہ جھکے نہ بکے ۔ ایسی سیاسی جماعت کی دنیا میں بہت کم مثال ملتی ہے اتنی قربانیاں کسی دوسری جگہ نہیں ملتی تاریخ ان قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکے گی۔ شہداء کے خون کی وجہ سے اس مقام پر پہنچے ہیں ۔ قوم اور پارٹی کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ آسائشوں ، مفادات اور مراعات کے لیے اقتدار میں نہیں آئے بلکہ عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں ۔ خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اور کابینہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ اقتدار پر چمٹے رہنے کی ضرورت نہیں اگر عوام کی خدمت نہیں کر سکے ۔ پاکستان کی خدمت کے لیے آئے ہیں عوام کے مسائل حل کریں گے ۔ اگر ایسا نہ کر سکے تو ان عہدوں پر بیٹھے رہنے کا کیا جواز ہو گا پارٹی کی قائد شہید بے نظیر بھٹو نے بھی اپنی شہادت سے چوبیس گھنٹے قبل مجھے یہی پیغام دیا نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں موجودہ نظام سے مطمئن نہیں ہیں ۔ آئین ، قانون کی حکمرانی اور عوام کے منتخب نمائندوں کے عزت و احترام کو یقینی بنانا ہے ۔ سولہ کروڑ عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ۔عوامی راج کے لیے مینڈیٹ ملا ہے ۔ حکومت کے سو دن کا پروگرام دے دیا ہے کابینہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایک ہفتہ میں اپنی وزارتوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں ۔ اصل حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ عوام اور دنیا کی رہنمائی چاہیے مسائل گھمبیر ہیں منقسم مینڈیٹ ملا ہے ۔ مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے تمام فورسز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مجھے کسی نے ایوان صدر میں کہا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کوئی اپوزیشن نہیں ہو گی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا ہماری اپوزیشن ہے وہ اصلاح کرے غلطیوں کی اصلاح کرے مثبت تنقید کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔غلطیوں سے سیکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کی حکومت جب برطرف ہوئی تو میں نے صدارتی اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا کہ یہ اقدام بد نیتی پر مبنی ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ میڈیا ہماری غلطیوں سے آگاہ کرے۔ میں خود بھی صحافت سے وابستہ ہوں کیونکہ میں نے صحافت میں ماسٹر کیاہواہے ۔وزیر اعظم نے اپنی تقریب کا اختتام اس شعر پر کیا۔ ’’ کچھ اپنوں کچھ غیروں نے سہارا دیا ۔۔۔لغزش کی ضرورت تھی سنبھلنے کے لیے ‘‘

No comments: