ایسوسی ایٹڈ پریس سروس
قبائلی علا قے خیبر ایجنسی سے تقریباً تین ماہ قبل اغواء کیے جانے والے ا فغانستان میں پاکستان کے سفیر طارق عزیزالدین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور وہ اس وقت حکومت پاکستان کے پاس ہیں۔طارق عزیزالدین کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ انہیں حکومت پاکستان نے مطلع کیا ہے کہ مغوی سفیر کو رہا کردیا گیا ہے جنہیں بہت جلد ا پنے گھر والوں کے حوالے کردیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسکے علاوہ گھر والوں کو حکومت کی طرف سے مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے بتایا ہے کہ طارق عزیز الدین حکومتِ پاکستان کے پاس ہیں۔ جب دفتر خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ آیا پاکستانی سفیر کی رہائی یا بازیابی طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکرات کا نتیجہ ہے تو انہوں نے اس کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا اور کہا کہ وہ صرف ابھی اسی پر ہی اکتفا کرتے ہیں کہ طارق عزیز الدین اب پاکستانی حکام کے پاس ہیں۔ طارق عزیزالدین دس فروری کو اپنے محافظوں کے ہمراہ افغانستان جاتے ہوئے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے اغوا کیے گئے تھے اور دو ماہ دس دن تک لاپتہ ہونے کے بعد ان کی پہلی ویڈیو دبئی میں قائم العربیہ ڈی وی پر نشر کی گئی تھی جس میں انہوں نے حکومتِ پاکستان سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کی رہائی کے لیے طالبان کے مطالبات تسلیم کر لے۔ ویڈیو میں پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ڈرائیور اور محافظ سمیت طالبان کے قبضے میں ہیں اور انہیں آرام دہ حالات میں رکھا گیا ہے اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ طارق عزیز الدین نے کہا تھا کہ’انہیں دل کی تکلیف ہے اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بھی لاحق ہے۔‘ اگر چہ طالبان کے کسی خاص گروپ نے انکے اغواء کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گشت کر رہی تھیں کہ وہ تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی تحویل میں ہیں تاہم تحریک طالبان نے آج تک اسکی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ انکی رہائی کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حکومت اور طالبان کے درمیا ن مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور فریقین نے آپس میں قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا ہے۔ طارق عزیز الدین کو سفارتی حلقوں میں ایک قابل اور زیرک سفارتکار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ افغانستان سے ان کے نسلی تعلق، فارسی اور پشتو زبانیں پر عبور اور وہاں پر پہلے بھی خدمات کومدنظر رکھتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے انہیں تیرہ دسمبر دو ہزار پانچ کو رستم شاہ مہمند کی جگہ کابل میں پاکستان کا سفیر نامزد کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment