International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, May 17, 2008

فوج کی قیادت کی تبدیلی سے پاکستان کی خارجہ ودفاعی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ قاضی حسین احمد


لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر واے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ فوج کی قیادت کی تبدیلی سے پاکستان کی خارجہ ودفاعی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ باجوڑ پر امریکہ کے بغیر پائلٹ طیارے کا حملہ شرمناک ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اب بھی امریکی طیارے باجوڑ اور وزیرستان کی فضا میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ امریکہ کو اس حوالے سے کوئی خوف وخطرہ نہیں ہے اور نہ ہی افواج پاکستان یا حکومت پاکستان ان کا راستہ روکنے کیلئے کوئی اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 18فروری کے انتخابات میں شکست کے باوجود پرویز مشرف پھر سر اٹھا رہے ہیں اور ایسا نقشہ تیار کرنے میں مصروف ہیں کہ اپنے مخالفین کو کچلا یا راستے سے ہٹایا جاسکے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان روڈ منصورہ میں قائم کئے جانے والی اسلامک پبلی کیشنز کے شو روم کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ جماعت اسلامی کا علم کتاب سے رشتہ بہت گہرا رشتہ ہے۔ مولانا ابوالاعلی مودودی نے 1941ء میں جماعت اسلامی کی بنیاد اسی علمی تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے رکھی تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلامک پبلی کیشنز کا یہ شو روم اس عملی تحریک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کتاب کی زیادہ مانگ نہ ہونے کے باعث پبلشر بہترین مصنفین کی کتابیں شائع کرنے پر بھی تیار نہیں ہوتے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہاکہ گذشتہ روز گورنر ہاؤس میں گورنر کی حلف اٹھانے کی تقریب کے موقع پر جو کچھ سامنے آیا ہے اس سے لگتا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف ایوان صدر میں بیٹھ کر سازشوں میں مصروف ہیں جس کا مقصد ججوں کی بحالی اور اپنے مخالفین کا راستہ روکنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان سلمان تاثیر کو گورنر بنانے سے متعلق تنازعہ پر انہوں نے کہاکہ یہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا داخلی مسئلہ ہے ہم فی الحال کوئی رخنہ نہیں ڈالنا چاہتے اور اس معاملے میں احتیاط سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ باجوڑ پر امریکی میزائل حملہ اور پاکستان کے خلاف امریکی جارحانہ پالیسی کے حوالے سے انہوں نے حکومت پاکستان سے بھی کہا کہ وہ واضح کرے کہ ہم کہاں کھڑیں ہیں اور حکومت پاکستان کا کیا سٹینڈ ہے

No comments: