معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے سپرد کردیا گیا:قانون کے مطابق شریف برداران انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں ‘اشتر اوصافاختلافی فیصلے کے باعث ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ قائم رہنا چاہیئے ۔ جسٹس(ر) سعید الزمان صدیقی
لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پراعتراضات کی سماعت کے دوران ججز میں اختلاف کے بعد معاملے کو چیف الیکشن کمشنر کے سپرد کردیا گیا ہے ۔ کاغذات نامزد گی پر اعتراضات کی سماعت کے دوران جسٹس اکرم قریشی نے نواز شریف اور شہباز شریف کو انتخابات کے لئے نااہل جبکہ جسٹس حافظ طارق نسیم نے دونوں رہنماؤں کو انتخابات کے لئے اہل قرار دیا ۔ سماعت ختم ہونے کے بعد شریف برادران کے وکیل اشتر اوصاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون اور آئین کے مطابق ایپلیٹ ٹریبونل فیصلے کے لئے معاملہ چیف الیکشن کمشنر کو ارسال نہیں کرسکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ سماعت کی مقررہ مدت آج ختم ہونے کے بعد اس حوالے سے مزید سماعت ممکن نہیں ۔ اشتر اوصاف نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر شریف برادران کے کاغزات نامزدگی منظور کرچکے ہیں اس لئے قانون کے مطابق شریف برداران انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں ۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اکرم قریشی اور جسٹس حافظ طارق نسیم پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے نواز شریف اور شہباز شریف کے انتخابات لڑنے کی اہلیت کے معاملے پر منقسم رائے ہونے کی بنا پر یہ معاملہ چیف الیکشن کمِشنر کو بھجوا دیا ہے۔نواز شریف کے قومی اسمبلی کے لیے جبکہ شہباز شریف کے صوبائی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی قبول کیے جانے کے فیصلے کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا گیا تھا۔الیکشن ٹریبونل نے شریف برادران کے خلاف دائر ان اپیلوں پر کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ جمعہ کو محفوظ کردیا تھا۔ ٹریبونل کے رکن اکرم قریشی نے نواز شریف اور شہباز شریف کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیدیا جبکہ اسی ٹریبونل کے دوسرے رکن جسٹس حافظ طارق نسیم نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے دونوں بھائیوں کو انتخابات لڑنے کا اہل قرار دیا۔نواز شریف کے وکیل سابق اڈووکیٹ جنرل پنجاب اشتر اوصاف علی نے کہا ہے کہ جب منقسم فیصلہ آئے تو ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ برقرار رہتا ہے، اس لیے ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے مطابق دونوں بھائی الیکشن لڑنے کے اہل ہیں اور الیکشن لڑیں گے۔ہائی کورٹ کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ’وزیر اعظم نواز شریف‘ اور ’گو مشرف گو‘ کے نعرے لگائے۔یہ اپیلیں نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف مختلف انتخابی حلقوں سے دائر کی گئی ہیں۔سیالکوٹ کے حلقے پی پی 124 سے ذوالفقار علی گھمن، بھکر سے پی پی 48 سے سید خرم شاہ، لاہور کے پی پی 141 سے اظہر خان لودھی، لاہور کے ہی پی پی 154 سے سید خرم علی شاہ نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگیوں کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دینے کی استدعا کی تھی۔قومی اسمبلی کے لاہور کے حلقے 123 سے نور الٰہی اور راولپنڈی کے حلقے باون سے ناصر راجہ نے میاں نواز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے لیے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کیا تھا۔جمعہ کو ہونے والی کارروائی میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے وکلاء ٹریبونل میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ تاہم ممتاز قانون دان ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے سول سوسائٹی کی طرف سے میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی کی حمایت میں دلائل دیے۔انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب صدر آئین کے آرٹیکل پینتالیس کے تحت کسی کی سزا معاف کر دیتے ہیں تو اس شخص کا جرم بھی ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ صدر نے ان کی سزا معاف کردی ہے اس لیے نواز شریف انتخابات لڑنے کے اہل ہیں اور ان کو کسی صورت بھی نا اہل قرار نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے نواز شریف کے خلاف اپیلوں پر اعتراض اٹھایا کہ یہ اپیلیں مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد کی گئی ہیں اس لیے یہ اپیلیں قابل سماعت نہیں ہیں۔ٹریبونل کے سامنے وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ندیم الدین نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ ان کے سامنے اس نوٹیفیکیشن کی کاپی موجود نہیں ہے جس سے وہ بتا سکیں کہ آیا نواز شریف کی سزا جزوی طور پر معاف کی گئی تھی یا مکمل طور پر۔ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی نے ٹریبونل کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اختلافی فیصلے کے باعث ریٹرننگ افسر کا فیصلہ قائم رہناچاہیئے ۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شریف برادران ضمنی انتخاب لڑنے کے اہل ہیں ۔ مزید یہ کہ اپیل کنندہ نے اپنی اپیل بھی واپس لے لی تھی جس کے بعد ٹریبونل کے پاس فیصلہ دینے کا جواز ہی نہیں تھا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment