International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 8, 2008

بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کوسرد خانے میں ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں میر واعظ عمر فاروق

آصف زرداری ہو یا یوسف رضا گیلانی ،محض بھارت کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر کشمیر کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا
سرینگر ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (انصاری ) کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کوسرد خانے میں ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی حکومت فوج کو اعتماد میں لئے بناء کوئی پالیسی ترتیب نہیں دے سکتی ۔ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیوںکو کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں ہونے دیا جائیگا بلکہ کشمیری اپنی تحریک کی حفاظت خود کریں گے ۔ میر واعظ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستانی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں کشمیریوں کے مفادات کے متعلق سوچے اور بعد میں ان مفادات کے متعلق سوچے جو وہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان رکھتا ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی نئی حکومت تنازعہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کا اشارہ دے چکی ہے تو جواب میں میر واعظ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کو کسی بھی صورت میں سرد خانے میں نہیں ڈال سکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک اس طرح کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیںکیونکہ حالات کافی آگے نکل گئے ہیں ۔ میرواعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں پاکستانی فوج ایک اہم فیکٹر ہے اور پاکستانی حکومت فوج کو اعتماد میں لئے بنا تنازعہ کشمیر پر کوئی بھی پالیسی تریب نہیں دے سکتی ۔ان کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت نہیں رہا کہ بھارت اور پاکستان تنازعہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال کر تجارت کی بات کریں گے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر ہی ہے اور تجارت پر کوئی تنازعہ نہیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی نئی حکومت کی طرف سے کشمیر سے متعلق جو بیانات آ رہے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں تاہم تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پیش رفت نا گزیر ہے ۔میر واعظ نے کہا ’’میں مکمل طور پر ْپر اعتماد ہوں کہ پاکستان کشمیر معاملے کو سرد خانے میں نہیں ڈال سکتا اور نہ ہی مستقبل میں پاکستان کی کوئی حکومت ایسا کرنے کی متحمل ہو سکتی ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت کشمیری میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو اب کشمیری عوام کے مفادات کی ترجمانی کرنی ہو گی اور اسے یہ نہیں سوچنا ہو گا کہ اسے کشمیر سے کیا ملے گا ۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستی چاہے کتنی بھی ہو جب تک مسئلہ کشمیر لٹکتا رہے گا کشیدگی کے سائے بھارت اور پاکستان سمیت پورے بر صغیر پر منڈلاتے رہیں گے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام بالخصوص حریت کانفرنس بھارت اور پاکستان کی دوستی کے خلاف نہیں بلکہ ہم دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا ایک پل بنانا چاہتے ہیں ۔میر واعظ کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن پر سیز فائر جاری ہے اور ہندوستان اور پاکستان کے فوجی نہیں مرتے لیکن ریاست میں کشمیری ہر روز مرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی حکمران چاہے وہ آصف زرداری ہو یا پھر یوسف رضا گیلانی ۔محض بھارت کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر کشمیر کو پس پشت نہیں ڈال سکتے کیونکہ کشمیری عوام نے کسی لیڈر کیلئے قربانیاں نہیں دیں بلکہ وہ اپنے حق کیلئے لڑ رہے ہیں اور اس سلسلے میں کشمیری عوام اپنے حق کو حاصل کئے بنا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

No comments: