قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیںمقصد کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گےیہ ملک ہے تو ہم ہیں اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں ضرور دیں گے، کوئی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتاہمارا باہر کسی سے رابطہ نہیں تھا تمام واقعات ٹی وی دیکھ کر ہی پتہ چلتےہمارے والد انتہائی شفیق ہیں یہی سکھایا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرو اور مظلوم کا ساتھ دومعزول چیف جسٹس کے بچوں کا ٹی وی انٹرویو
اسلام آباد ۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بچوں نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیں اور اس مقصد کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ان کی سولہ سالہ بیٹی پلوشہ اور سات سالہ بیٹے بالاچ نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں امید ظاہر کی ہے کہ ججز ضرور بحال ہوں گے اور ملک میں انصاف کا بول بالا ہو گا پلوشہ نے کہاکہ نو مارچ اور تین نومبر کے بعد ہم سب کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا گھر کو باہر سے تالے لگا دئیے گئے ٹیلی فون تاریں کاٹ دی گئیں تاکہ ہم باہر کسی سے رابطہ نہ کر سکیں ہمیں سکول تک جانے کی اجازت نہ تھی حتیٰ کے امتحان بھی گھر پر ہی دلوایا گیا گھر کو ہی امتحانی سنٹر بنایا گیا ہمارا باہر کسی سے رابطہ نہیں تھا تمام واقعات ٹی وی دیکھ کر ہی پتہ چلتے ۔ پلوشہ نے کہاکہ میرے ابوکبھی گھبراتے نہیں بلکہ ہر مشکل کا فراخدلی سے مقابلہ کیا ہمیں کوئٹہ منتقل کرنے کی بڑی کوششیں کی گئیں مگر ہم ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کیلئے اورہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار تھے۔ ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ ہمارے گھر میں خفیہ آلات تک نصب تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش تھی اور اسے برداشت کرنے کا اللہ نے حوصلہ دیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرے والد کے خلاف تمام الزامات جھوٹے تھے اس لئے عوام نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تین نومبر سے آج تک میرے والد کو کوئی تنخواہ نہیں ملی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے والد انتہائی شفیق ہیں انہو ںنے کہا کہ ہمیں ہمیشہ یہی سکھایا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرو اور مظلوم کا ساتھ دو ۔پلوشہ نے کہاکہ ہمارے والد شفیق ہیں مگر غلط بات پر ڈانٹ دیتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر صدر مشرف سے ہمارے خاندانی مراسم ہوتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کبھی نہ کرتے۔ پلوشہ نے کہاکہ تمام ایشو ہی اہم ہیں مگر سب سے اہم عدلیہ کا ایشو ہے جسے جلد حل ہونا چاہیے ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ عام حالات میں ججز کالونی کے تمام ججز ہمیں اپنے بچوں کی طرح سمجھتے تھے مگر جب ابو کو معزول کیا گیاتو چند ججوں نے خیریت تک دریافت نہ کی جبکہ بالاچ نے کہا کہ مجھے تنہائی میں اپنے تین دوست اور اپنے نانا بہت یاد آتے تھے اور اس دوران پڑھائی اور ٹی وی دیکھنے میں ٹائم پاس کرتے تھے اور اپنے ابو کی بحالی کیلئے دعائیں مانگتا تھا۔ آخر میں بالاچ نے وکلاء کیلئے اپنے پیغام میں کہاکہ وکلاء کی تحریک کامیاب ہوگی جبکہ پلوشہ نے کہاکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں ہم ضرور دیں گے اور کوئی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتا۔
اسلام آباد ۔ معزول چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بچوں نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی معزول ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے بغیر ممکن نہیں اور اس مقصد کے حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ان کی سولہ سالہ بیٹی پلوشہ اور سات سالہ بیٹے بالاچ نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں امید ظاہر کی ہے کہ ججز ضرور بحال ہوں گے اور ملک میں انصاف کا بول بالا ہو گا پلوشہ نے کہاکہ نو مارچ اور تین نومبر کے بعد ہم سب کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا گھر کو باہر سے تالے لگا دئیے گئے ٹیلی فون تاریں کاٹ دی گئیں تاکہ ہم باہر کسی سے رابطہ نہ کر سکیں ہمیں سکول تک جانے کی اجازت نہ تھی حتیٰ کے امتحان بھی گھر پر ہی دلوایا گیا گھر کو ہی امتحانی سنٹر بنایا گیا ہمارا باہر کسی سے رابطہ نہیں تھا تمام واقعات ٹی وی دیکھ کر ہی پتہ چلتے ۔ پلوشہ نے کہاکہ میرے ابوکبھی گھبراتے نہیں بلکہ ہر مشکل کا فراخدلی سے مقابلہ کیا ہمیں کوئٹہ منتقل کرنے کی بڑی کوششیں کی گئیں مگر ہم ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کیلئے اورہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار تھے۔ ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ ہمارے گھر میں خفیہ آلات تک نصب تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش تھی اور اسے برداشت کرنے کا اللہ نے حوصلہ دیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرے والد کے خلاف تمام الزامات جھوٹے تھے اس لئے عوام نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تین نومبر سے آج تک میرے والد کو کوئی تنخواہ نہیں ملی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے والد انتہائی شفیق ہیں انہو ںنے کہا کہ ہمیں ہمیشہ یہی سکھایا ہے کہ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرو اور مظلوم کا ساتھ دو ۔پلوشہ نے کہاکہ ہمارے والد شفیق ہیں مگر غلط بات پر ڈانٹ دیتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر صدر مشرف سے ہمارے خاندانی مراسم ہوتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کبھی نہ کرتے۔ پلوشہ نے کہاکہ تمام ایشو ہی اہم ہیں مگر سب سے اہم عدلیہ کا ایشو ہے جسے جلد حل ہونا چاہیے ایک سوال پر پلوشہ نے کہا کہ عام حالات میں ججز کالونی کے تمام ججز ہمیں اپنے بچوں کی طرح سمجھتے تھے مگر جب ابو کو معزول کیا گیاتو چند ججوں نے خیریت تک دریافت نہ کی جبکہ بالاچ نے کہا کہ مجھے تنہائی میں اپنے تین دوست اور اپنے نانا بہت یاد آتے تھے اور اس دوران پڑھائی اور ٹی وی دیکھنے میں ٹائم پاس کرتے تھے اور اپنے ابو کی بحالی کیلئے دعائیں مانگتا تھا۔ آخر میں بالاچ نے وکلاء کیلئے اپنے پیغام میں کہاکہ وکلاء کی تحریک کامیاب ہوگی جبکہ پلوشہ نے کہاکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں اس کیلئے جتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں ہم ضرور دیں گے اور کوئی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتا۔
No comments:
Post a Comment