٭۔ ۔ ۔ کولیشن گورنمنٹ کے نام پر آئین کی دھجیاں اڑانے کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے، آزاد عدلیہ کی بحالی کے بغیر ملک میں سیاسی، سماجی اور معاشی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے ۔شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس٭۔ ۔ ۔ صوبہ میں ہر طرح کے قبضہ گروپوں کا خاتمہ کریں گے، مہنگائی پر کنٹرول کیلئے گرین فوڈ سکیم کے اجراء کے علاوہ مانیٹرنگ سسٹم کو موثر بنائیں گے٭۔ ۔ ۔ (ق) لیگ کی حکومت کے دور میں کی گئی کرپشن اور لوٹ کھسوٹ سے قوم کو آگاہ کریں گے، نائن الیون کے بعد ملنے والے فنڈز اور قرضہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے استعمال کیا جاتا تو آج 25 سو میگا واٹ بجلی کی پیداوار بڑھ چکی ہوتی٭۔ ۔ ۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کا احتساب ہو جاتا تو ملک ٹوٹتا اور نہ ہی آئندہ کسی جرنیل کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی جرات ہوتی ۔ شہباز شریف کی حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس
لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کولیشن گورنمنٹ میں شامل ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو تسلیم کر لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کے معاملہ کو حل کرنے کیلئے آصف علی زرداری سے آج رابطہ کر وں گا تاکہ اس مسئلہ کے حل کے بعد قوم اپنی منزل کی طرف بڑھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے کی جانی چاہیئے ۔ اگر فیلڈ مارشل ایوب خان کو جمہوریت پر شب خون مارنے کی سزا مل جاتی تو نہ ملک ٹوٹتا اور نہ مشرف کو آئین توڑنے اور ملک میں آمریت قائم کرنے کی جرات نہ ہوتی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ بھی موجود تھے ۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ہمارے خاندان کو انتہای اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ہمارے خاندان کو عکوبت خانوں میں ڈالا گیاٗ آٹھ سال تک جلا وطن کیا گیا اور میرے والد وفات پا گئے تو ان کی میت کے ساتھ خاندان کے کسی فرد کو پاکستان نہ آنے دیا گیا لیکن ہم نے انتقام کی سیاست نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن ہمارا یہ فرض ہے کہ ماضی میں جو کرپشن کی گئی، غنڈہ گردی کی گئی اور یہاں قبضہ گروپ قائم ہوئے ان کا قانون کے مطابق بے لاگ احتساب کریں اور ان تمام حقائق کو عوام کے سامنے لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کا بال بال قرضے میں ڈوبا ہوا ہے لیکن یہاں نائن الیون کے بعد فنڈز کے نام پر اور قرض کے نام پر جو کچھ بھی آیا انہیں درست سمت میں استعمال نہ کیا گیا اگر جنرل پرویز مشرف صرف بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کردیتے تو وہ 6 سال میں مکمل ہو جاتی اور ملک کو 25 سو میگا واٹ بجلی میسر آنے کے علاوہ آبپاشی کیلئے پانی بھی مل جاتا ۔ صدر، وزیر اعظم اور اتحادی جماعتوں سے تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کولیشن کی آڑ میں ایسے اقدامات کا حصہ ہر گز نہیں بن سکتے جو آئین اور قانون کے منافی ہوں کسی بھی طور آئین کی دھجیاں نہیں بکھیریں گے ۔ عدلیہ کی آزادی کے معاملہ پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دونوں متفق ہیں ۔ صرف ججوں کی بحالی کے طریقہ کار پر اختلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات جمہوریت کا حصہ ہیں لیکن ان سے حکومتی اتحاد کو نقصان نہیں پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری یا میاں نواز شریف کی مشرف سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں ہے، ماضی میں جو کچھ ہوا وہ پوری قوم کے سامنے ہے اس ڈکٹیٹر نے آئین کی دھجیاں بکھیریں اور ملک کو تباہی کے کنارے لا کھڑے کیا ۔ کل تک مشرف ہمیں ٹھڈے مارنے کی باتیں کر رہے تھے آج وہ مفاہمت کیلئے راضی کیسے ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان، بلوچستان میں جو کچھ ہوا اور جس طرح جنرل پرویز مشرف نے قوم کا معاشی و سیاسی جنازہ نکالا ان کے ساتھ مفاہمت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس طرح انہیں محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے مہنگائی پر قابو پانے سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں ۔ مانیٹرنگ سسٹم کو فعال کیا جائے گا اور گرین فوڈ سکیم بھی دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی آٹے کی قیمت کے حوالہ سے صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلہ میں پنجاب حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشی، سیاسی اور سماجی انصاف کا قیام ممکن نہیں ہے اسی لئے ہم ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء کی لانگ مارچ میں شرکت سمیت ہر طرح کے اقدامات لے رہے ہیں ۔ صحافی کالونی کو قبضہ گروپ سے واگزار کروانے کے سوال پر میاں شہبازشریف نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ملک بھر میں ہر شعبے میں قبضہ گروپ پیدا ہوئے لیکن اب ان کا دور ختم ہو چکا ۔ قبضہ گروپ جہاں پر بھی ہیں اس کا خاتمہ کیا جائے گا ۔
No comments:
Post a Comment