آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو استعفے کے لئے دس جون کا الٹی میٹم دیا ہے ،توقع ہے کہ 10جون کے بعد مل کر قومی اسمبلی میں تحریک مواخذہ پیش کریں گےچارج شیٹ میں ملک پر دو بار مارشل لاء کے تسلط ،فوج کو غیر ملکی جنگ کا حصہ بنانے ،لال مسجد آپریشن ،ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نظر بندی ،کارگل آپریشن ،پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنے ،نجکاری کے میگا سیکنڈل ،نیب کے ذریعے سیاستدانوں کو بلیک میل کرنے اور دیگر الزامات شامل ہیںپرویز مشرف سہمے ، گھبرائے اور ہارے ہوئے شخص کی مانند ہو چکے ہیں ،کھیل ہار بیٹھے ہیں ،قوم کو حساب دینا ہو گاپارٹی کے پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس
اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لئے 10نکات پر مشتمل چارج شیٹ جاری کردی ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو استعفے کے لئے دس جون کا الٹی میٹم دیا ہے ۔توقع ہے کہ 10جون کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی تحریک مواخذہ کے لئے قومی اسمبلی میں ہمارا ساتھ دے گی ۔ صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تحریک کے حوالے سے دس نکات پر مشتمل چارج شیٹ اتوار کو قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائم مقام پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان نے پارٹی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاری کی ۔ انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ کے حوالے سے ہمارے پاس مکمل شواہد اور ثبوت موجود ہیں ۔ قومی اسمبلی میں پرویز مشرف کے حوالے سے ایسے حقائق پیش کیے جائیں گے کہ قوم دھنگ رہ جائے گی ۔ ایسے حقائق ملے ہیں پرویز مشرف کا مواخذہ لازم ہو گیا ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی جانب سے جاری چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے دو بار ملک پر ما رشل لاء مسلط کیا آئین کو پامال کیا ، حلف توڑا ، منتخب وزیر اعظم کو ہتھکڑی لگائی ۔ اور بندوق کے زور پر اپنی آمریت قائم کی ۔ دوسرے نکات میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے 1999ء میں منتخب حکومت سے پوشیدہ رکھ کر معرکہ کارگل کے حوالے سے مہم جوئی کی جس میں بڑی تعداد میں بے گناہ اور معصوم لوگ جاں بحق ہوئے ۔ فوج کے آٹھ سے زائد جوان اور آفسروں کی قربانیاں دی گئیں ۔ یہ خون پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کے ہاتھوں پر ہے ۔ فضائیہ اور بحریہ کے سابق سربراہوں کا بیان آچکا ہے کہ انہیں کارگل آپریشن سے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا ۔ 10فیصد کور کمانڈر بھی کارگل آپریشن سے لا علم تھے ۔ بجٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کارگل آپریشن کے بارے میں کمیشن بنایا جائے یہ قومی راز نہیں ہیں بلکہ قومی سانحہ ہے اور تحقیقاتی کمیشن قوم کو حقائق سے آگاہ کرنے کا منصوبہ ہو گا اور ذمہ داران انصاف کے کٹہرے میں آسکے گیں۔ چارج شیٹ کے تیسرے نکتہ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے پاکستانی فوج جو کہ قومی ادارہ ہے اسے ذاتی فوج کے طور پر استعمال کیا اور اسے کرپٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ راشد قریشی جیسے من پسند اور منظور نظر افراد کو ترقیاں دی گئیں اور اپنے اقتدار کو وسعت دینے کے لئے فوج کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے اس ادارے کا امیج متاثر ہوا ۔ فوج کو قومی مفادات کے بجائے غیر ملکی مفادات کے تحفظ کے لئے استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جنگ کا حصہ بنایا گیا اور وزیر اعظم ، کابینہ ، پارلیمنٹ کی منظوری اور اجازت کے بغیر فوج کو اس جنگ کا حصہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد فوجی جاں بحق ہو چکے ہیں اس جنگ کے ردعمل میں خود کش حملوں میں ہزاروں پاکستانی شہید ہو چکے ہیں ۔ چارج شیٹ کے پانچوں نکتہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کے ذریعے سیاستدانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ، اذیت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا نیب کے ذریعے سیاسی جماعت بنائی گئی اور نیب کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل کر کے اس سیاسی جماعت میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا ۔ چھٹے نکتہ میں کہا گیا ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی کا سفاکانہ قتل کیا گیا اور قومی لیڈر کے اس بیمانہ قتل میں ملوث لوگوں کو پرویز مشرف کو مبارکباد اور شاباش دی ۔ہزاروں بلوچوں کو گھروں سے غائب کیا گیا اختر مینگل اور دیگر پر جھوٹے الزامات عائد کر کے پابند سلاسل کردیا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان میں ملک کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا ہوئے ۔چارج شیٹ کے آٹھویں اہم نکتہ میں کہا گیا ہے کہ غیر کے دباؤ پر لال مسجد لشکر کشی کی گئی بے گناہ بچوں اور بچیوں پر گولیوں اور بمبوں کی بوچھاڑ کردی گئی ۔اللہ کے گھر میں سینکڑوں لوگوں کو شہید کردیا گیا اور پرویز مشرف نے اس اجتماعی قتل عام کے افراد کو شاباش دی ۔چارج شیٹ کے نویں نکتہ میں کہا گیا کہ ملک کے طول عرض میں معصوم محب وطن افراد کو گھروں سے اٹھا لیا گیا عقوبت خانوں میں لے جا کر نت نیا تشدد کیا گیا ۔ چھ سو زائد پاکستانی مسلمانوں کے ہاتھوں فروخت کردیا گیا جس کا ذکر پرویز مشرف نے اپنی کتاب لائن آف فائر میں بھی کیا ہے ۔ چارج شیٹ کے دسویں نکتہ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں اقربا پروری ، بے راہ روی ، کرپشن ،فیورٹ ازم کی مثالیں قائم کیں ۔اسٹیل میل ، حبیب بینک ، پی ٹی سی ایل کے نجکاری کے معاملات سامنے ہیں ۔ پرویز مشرف کے ذاتی اثاثہ جات میں اضافہ ہوا ۔ 33کروڑ کا فارم ہاؤس ، غیر ملکی اثاثہ جات یہ سب کچھ زبان زد عام خاص ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قوم کو حساب دینا ہو گا ۔ پرویز مشرف کے پاس ذاتی گاڑی نہیں تھی اربوں کروڑوں روپے کے اثاثے کہا ں سے آگئے ۔ اپنے حواریوں اور رشتہ داروں کو این ایچ اے ، او جی ڈی سی ایل ، پی آئی اے اور ڈیفنس میں ٹھیکے دئیے گئے ۔آٹھ سالوں کے دوران انڈر ٹیبل ڈیل کے ذریعے لوگ کروڑ پتی بننے ۔ شواہد اور ثبوت موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کے پاس مواخذے کی تحریک کے حوالے سے اکثریت نہیں ہے ۔ آصف علی زرداری نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ پرویز مشرف 10جون تک مستعفی ہو جائیں ورنہ مواخذے کے لئے تیار ہوں ۔ مواخذہ ضروری ہے تاکہ قوم کے سامنے علی بابا اور چالیس چوروں کی داستان سامنے آسکے ۔ دو ماہ سے پیپلز پارٹی کو مواخذے کی تحریک کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی بھی مواخذے کی حامی ہے تاکہ ملک اس گندگی کو دور کیا جاسکے ۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک میں آرمی چیف کی تقرری میں ہمیشہ ایک لابی ملوث ہوتی ہے ۔ جرنیل لابنگ کرتے ہیں ۔چوہدری نثار علی خا ن نے پرویز مشرف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایک نیا پرویز مشرف دیکھا جو پریشان ، گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔ پرویز مشرف کھیل ہار چکے ہیں انہیں کافی دنوں پہلے کھیل ہارنے کا اعتراف کرنا چاہیے تھا ۔ رحم دلی اور قومی مفاہمت کی بات کی ہے ۔ نواز شریف کو ہتھکڑی لگائی گئی ۔ جلا وطن کیا گیا اور بے نظیر بھٹو کو کک مارنے کی بات کی گئی اس وقت قومی مفاہمت یاد کیوں نہ آئی ۔ہاں یہ تبدیلی ضرور آئی ہے کہ نواز شریف کو پریس کانفرنس میں صاحب اور بے نظیر بھٹو کو صاحبہ کہہ کر ضرور پکارا ۔ یہ اصل مشرف نہیں تھے گھبرائے ،ہارے ، سہمے پرویز مشرف ہیں ۔ اگر انہیں تھوڑا وقت مل گیا تو وہ آٹھ سالہ تاریخ دوبارہ دھرا سکتے ہیں ۔ پرویز مشرف کو اس وقت رحم دلی اور مفاہمت کیوں نہ یاد آئی جب لال مسجد پر آگ اور خون کی ہولی کھیلی گئی ۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی چیخ و پکار اب بھی ہمارے کانوں میں گونچ رہی ہے ۔ جنوبی وزیر ستان میں فوج کشی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف آمریت کا نشان ، جمہوریت کے دشمن ، آزاد عدلیہ میڈیا ، خود مختار پارلیمنٹ کے سب سے بڑے مخالف اور امریکہ کے پٹھوں ہیں جن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ قتل عام اور ملک کو تہہ و بالا کرنے والے کو قومی مفاہمت کی یاد اب کیوں آرہی ہے ۔ پرویز مشرف کے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف قومی اسمبلی میں مواخذے کے ذریعے ہو سکتا ہے ۔ مواخذے کی تحریک کے نتیجے میں آمریت کا دروزاہ ہمیشہ کے بند ہو گا ۔ آئین کے آرٹیکل 6کا موثر انداز میں مشرف پر لاگو ہوتا ہے ۔ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے حوالے سے جاری ٹیپ میں دوسری آواز پرویز مشرف کی ہے اور پرویز مشرف نے اس میں میڈیا کے خلاف جو زبان استعمال کی وہ ریکارڈ ہے
No comments:
Post a Comment