International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 8, 2008

پرویز مشرف فی الفور مستعفی ہوں تاکہ حکومت مسائل پر قابو پانے کیلئے کام کرسکے، میاں شہبازشریف کا وزیراعلی پنجاب منتخب ہونے پر ایوان سے خطاب



جنرل کیانی آٹھ سالوں میں سیاسی رہنماؤں وکارکنوں پر مظالم کرنے والے فوجی افسران کو قرار واقعی سزا دیں٭۔ ۔ ۔ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے لیکن آٹھ سالوں میں سیاسی کارکنوں پر مظالم کا قانون کے تحت حساب لیا جائیگا، انصاف، تعلیم اور زرعی اصلاحات ہماری اولین ترجیحات ہوں گی٭۔ ۔ ۔ بجٹ میں لوئر جوڈیشری، اساتذہ اور محنت کشوں کی مالی حالت بہتر کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کا اعلان کریں گے، آئندہ سال کے آخر تک تمام ہائی سکولوں میں کمپیوٹر کی تعلیم کا آغاز ہوجائیگا٭۔ ۔ ۔ جنرل مشرف کا سب سے بڑا جرم پاکستان کے عوام کو بجلی اور پانی سے محروم کرنا ہے، زرعی اراضی بنجر بنادی گئی ہے، آتے ہی بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرتے تو آج پاکستان کو زرعی بدحالی کا سامنا نہ ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔ میاں شہبازشریف کا وزیراعلی پنجاب منتخب ہونے پر ایوان سے خطاب
لاہور۔ نومنتخب وزیراعلی پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبازشریف نے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں تاکہ حکومت کو اپنا کام کرنے کا موقع مل سکے۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی مطالبہ کیا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران جن میجر اور کرنل صاحبان نے سیاسی ورکروں پر مظالم کئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تاہم سیاسی ورکروں پر مظالم کرنے والوں سے قانون کے تحت حساب لیا جائے گا۔جنرل پرویز مشرف کا سب سے بڑا جرم پاکستان کی زرعی زمین کو بنجر بنانا تھا۔ ہماری اولین ترجیح عوام کو انصاف کی فراہمی ، تعلیم کا فروغ اور زرعی اصلاحات ہوں گی۔ اس مقصد کیلئے ان شعبوں میں انقلابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے 347کے ایوان میں 265ووٹ لئے جبکہ صوبائی اسمبلی کی 16نشستوں پر ابھی ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہبازشریف نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام اور ایوان کے ارکان نے ان پر جو اعتماد کیا ہے وہ ایمانداری کے ساتھ اس پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران پاکستان کے ہر گلی کوچے میں ظلم وزیادتی کا بازار گرم رہا۔ سیاسی کارکنوں سے دہشت گردوں سے بھی بدتر سلوک کیا گیا۔ میں ایوان کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے بے انصافی کی ، ورکروں اور سیاسی رہنماؤں کو ظلم وستم کا نشانہ بنایا ان سے قانون کے مطابق حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے بھی مطالبہ کیا کہ جن فوجی افسران نے گذشتہ آٹھ سال کے دوران سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں وکارکنوں پر مظالم کئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے انتخابات سے 48گھنٹے پہلے اپنے اس وعدے کو دوہرایا تھا کہ اگر ان کے حامیوں کو شکست ہوئی تو وہ گھر چلے جائیں گے۔18فروری کے انتخابات میں قوم نے انہیں مسترد کردیا لیکن انہوں نے پھر وعدہ خلافی کی اور استعفیٰ نہیں دیا۔ میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوجائیں تاکہ حکومت کو قوم کو بحران سے نکالنے اور مسائل کا حل کرنے کیلئے کام کرنے کا موقع ملے۔ اگر وہ نہیں بھی جاتے تو مشرف آمریت آج آخری سانس لے رہی ہے۔ اس ملک سے مشرف اور اس کی باقیات کا مکمل طور پر خاتمہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر جنرل (ر) پرویز مشرف آٹھ سال کے دوران محض سیاسی انتقام کی بجائے تعمیری کام کرتے ، آتے ہی بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرواتے تو آج پاکستان کو پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا نہ ہوتا اور نہ ہی کسانوں کو پانی کا بحران درپیش آتا۔ پاکستان کی زرعی زمین بنجر ہونے سے بھی بچ جاتی۔ انہوں نے کہاکہ مشرف کے حامیوں نے ایوان میں بیٹھنے کی بجائے اسمبلی کے باہر کیمپ لگایا جو کیمپ چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں اور اب اسی طرح مشرف بھی بھاگنے والے ہیں۔ وہ ڈھٹائی کے ساتھ زیادہ عرصہ تک ایوان صدر میں نہیں بیٹھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساٹھ سال کے دوران پاکستان میں رشوت اور دھونس ودھاندلی کا بازار گرم رکھا گیا۔ دھونس اور دھاندلی سر بازار ناچ رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اس ناچ کو بند کریں۔ تھانے عقوبت خانوں کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔ شریف آدمی تھانے جانے سے ڈرتا ہے کیونکہ وہاں مظلوم کو مزید ظلم کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چور وچودھری اپنے پیسے کے زور پر وہاں مظلوم بن جاتے ہیں۔ اب قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ کچہریوں میں ناانصافی ہے، اس ناانصافی کو دور کرنے کیلئے ہمیں ماتحت عدلیہ میں اصلاحات لانا ہوں گی اور اس کے ججوں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پلوں کے نیچے سے بہت پانی گزر چکا لیکن ابھی بھی ہمارے پاس بہت مواقع موجود ہیں۔ جنوبی کوریا اور چین جو ہم سے بہت پیچھے تھے اگر اپنی محنت سے آج مضبوط معیشت قائم کرچکے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساٹھ سال کے دوران احتساب کا مضبوط نظام قائم نہیں کیا جاسکا۔ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو برباد کیا جاتا رہا۔ سابق دور حکومت میں مشرف نے اربوں روپے اپنے غیر ملکی دوروں پر خرچ کئے۔ (ق) لیگ کے سابق وزیراعلی نے گذشتہ سال صرف جولائی سے نومبر تک اپنی ذاتی تشہیر پر ڈھائی ارب روپے خرچ کردیئے لیکن ہم قوم کی دولت کو اس طرح ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دیدی ہے مزید کمیٹیاں بھی بنائی جائیں گی جو ایسے منصوبے تیار کریں گی جس سے صوبہ میں ترقی اور خوشحالی آسکے۔ اپنی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ زور انصاف کی فراہمی پر دیا جائے گا کیونکہ کوئی بھی قوم انصاف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ تعلیم کی پرموشن دوسرا ہدف ہوگا، ملک میں آئینی ایمرجنسی نہیں بلکہ تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ سال کے آخر تک پنجاب کے تمام ہائی سکولوں میں جن کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے کمپیوٹر تعلیم کا آغاز کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں کسی بھی ذہین طالب علم کا تعلق خواہ گجرات سے ہو، لیہ سے ہو یا کسی دوسرے علاقہ سے اگر وہ میرٹ پر تعلیمی ادارے میں داخلہ لیتا ہے اور اس کے والدین اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تو اس طالب علم کی کفیل خود پنجاب حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیسری ترجیح زرعی اصلاحات ہوں گی اور میں یہ بھی اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ تین ماہ کے اندر پنجاب بھر میں انسانی اور زرعی جعلی ادویات کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا تاہم ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا، انقلابی اقدامات کے ذریعے ملک کو پھر سے زرعی ملک بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو اس وقت 2500میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جس کے وجہ سے ہسپتالوں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث مریض دم توڑ جاتے ہیں کیونکہ سرکاری تو کجا پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ہسپتالوں کے پاس جنریٹر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وسائل سے 350میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں راتوں رات تبدیلی نہیں آسکتی لیکن ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر سخت محنت کرنا ہوگی تاکہ عوام کو غربت ، مہنگائی، خودکشیوں اور خراب امن وامان کی صورتحال سے نجات دلائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کیلئے چھ ہزار روپے تنخواہ ناکافی ہے۔ اساتذہ ہمارے سروں کے تاج ہیں، ہم ان سب کیلئے بجٹ میں انقلابی اعلانات کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور میاں نوازشریف کی جمہوریت کی بحالی اس کیلئے صعوبتیں برداشت کرنے اور قوم کی بہترین قیادت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا

No comments: