راولپنڈی ۔ راولپنڈی میں دو زور دار دھماکوں کی آواز پر عوام میں شدید خوف ہراس پھیل گیا۔ دھماکوں کے فوراً بعد وفاقی دارالحکومت سمیت جڑواں شہروں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکورٹی فورسز اور میڈیا کے نمائندے فوری طور پر حرکت میں آ گئے۔ دھماکوں کی جگہ اور نوعیت کا تعین نہ ہو سکا۔دھماکوں کے وقت صدر پرویز مشرف امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے جبکہ امریکی نائب وزیر خارجہ بھی پاکستان میں موجود تھے اور راولپنڈی آرمی ہاؤس میں پاک فوج کا اعلی سطح کا اجلاس جاری تھا۔تفصیلات کے مطابق آج راولپنڈی اسلام آباد یں صبح10بجے کر 58منٹ پردو زور دار دھماکوں کی آواز سنی گئی دھماکے اتنے شدید تھے کہ راولپنڈی میں بعض عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکوں کے فوراً بعد جڑوان شہروں میں سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گشت شروع کر دیا جکبہ میڈیا کے نمائندے بھی دھماکے کی جگہ کا تعین کرتے رہے دونوں شہروں میں حساس مقامات پرسیکورٹی کو سخت کر دیا گیا۔ دھماکوں کے فوراً بعد ریسکیو 15 اور 1122 کے نمبر کچھ دیر کے لیے بند ہو گئے عوام میں بے چینی اور خوف و ہراس پھیل گیا لوگ میڈیا،1122اور ریسکیو15 کے دفاتر میں فون کر کے دھماکوں کے حوالے سے پوچھتے رہے لیکن دھماکوں کی جگہ کا تعین نہ ہو سکا۔ دوپہر 12بجے تمام سیکورٹی اداروں اور تھانوں نے راولپندی اسلام آباد کے علاقوں کو کلیئر قرار دیتے ہوئے یہاں پر دھماکے کے ہونے کی تردید کر دی۔ عوام میں خوف و ہراس برقرار رہا اور یہ افوہیں گردش کرتی رہیں کہ یہ دھماکہ آرمی ہاؤس، ایئر پورٹ ، راولپنڈی کچہری ، جی ایچ کیو کے قریب یا عمار چوک، قاسم مارکیٹ ، ڈھوک رتہ، ریلوے کیرج فیکٹری یا مری بروی میں ہوئے ہیں۔ اس موقع پر ہلال احمر ، ایدھی، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں راولپنڈی چھاؤنی سمیت تمام علاقوں میں چکر لگاتی رہیں اسی دوران عوام میں یہ افواہ بھی گردش کرنے لگی کہ یہ دھماکے کہوٹہ میں کسی حساس ادارے میں ہوئے ہیں بلکہ یہ افواہ یہاں تک مشہور ہو گئی کہ بحریہ ٹاؤن گلزار قائد تک بارود کی بدبو محسوس کی جا رہی ہے۔ راولپنڈی ، اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنیسی نافذ کر دی گئی۔لیکن یہ تمام افواہیں غلط ثابت ہوئیں۔ واضح رہے کہ یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب خیبر ایجنسی کے قبائلی علاقوں میں وہاں کی عسکری تنظمیوں لشکر اسلام، لشکر انصار اور نہی عن المنکر کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ان کے ہیڈ کواٹرز کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا ہے ۔ یہاں ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے کہ جس وقت یہ دھماکے ہوئے تو صدر پرویز مشرف صدارتی کیمپ آفس میں امریکی سینٹرز کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے اور امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤ چر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے جہنیں کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کرنا تھی۔ دھماکوں کے وقت راولپنڈی آرمی ہاؤس میں ملک میں امن و امان کی صورت حال اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن پر غور و خوض کے لیے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کیانی کے صدرات میں پاک فوج کا اعلیٰ سطح کا اجلاس جاری تھا جس میں تینوں افواج کے سربراہان شریک تھے۔ بعض ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دھماکوں کی آواز ساونڈبیریئر ہو سکتا ہے تاہم بعد حکام کی طرف سے اس کی تردید کر دی گئی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, June 30, 2008
راولپنڈی میں دو زور دار دھماکوں کی آواز پر عوام میں شدید خوف ہراس پھیل گیا
راولپنڈی ۔ راولپنڈی میں دو زور دار دھماکوں کی آواز پر عوام میں شدید خوف ہراس پھیل گیا۔ دھماکوں کے فوراً بعد وفاقی دارالحکومت سمیت جڑواں شہروں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکورٹی فورسز اور میڈیا کے نمائندے فوری طور پر حرکت میں آ گئے۔ دھماکوں کی جگہ اور نوعیت کا تعین نہ ہو سکا۔دھماکوں کے وقت صدر پرویز مشرف امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے جبکہ امریکی نائب وزیر خارجہ بھی پاکستان میں موجود تھے اور راولپنڈی آرمی ہاؤس میں پاک فوج کا اعلی سطح کا اجلاس جاری تھا۔تفصیلات کے مطابق آج راولپنڈی اسلام آباد یں صبح10بجے کر 58منٹ پردو زور دار دھماکوں کی آواز سنی گئی دھماکے اتنے شدید تھے کہ راولپنڈی میں بعض عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکوں کے فوراً بعد جڑوان شہروں میں سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گشت شروع کر دیا جکبہ میڈیا کے نمائندے بھی دھماکے کی جگہ کا تعین کرتے رہے دونوں شہروں میں حساس مقامات پرسیکورٹی کو سخت کر دیا گیا۔ دھماکوں کے فوراً بعد ریسکیو 15 اور 1122 کے نمبر کچھ دیر کے لیے بند ہو گئے عوام میں بے چینی اور خوف و ہراس پھیل گیا لوگ میڈیا،1122اور ریسکیو15 کے دفاتر میں فون کر کے دھماکوں کے حوالے سے پوچھتے رہے لیکن دھماکوں کی جگہ کا تعین نہ ہو سکا۔ دوپہر 12بجے تمام سیکورٹی اداروں اور تھانوں نے راولپندی اسلام آباد کے علاقوں کو کلیئر قرار دیتے ہوئے یہاں پر دھماکے کے ہونے کی تردید کر دی۔ عوام میں خوف و ہراس برقرار رہا اور یہ افوہیں گردش کرتی رہیں کہ یہ دھماکہ آرمی ہاؤس، ایئر پورٹ ، راولپنڈی کچہری ، جی ایچ کیو کے قریب یا عمار چوک، قاسم مارکیٹ ، ڈھوک رتہ، ریلوے کیرج فیکٹری یا مری بروی میں ہوئے ہیں۔ اس موقع پر ہلال احمر ، ایدھی، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں راولپنڈی چھاؤنی سمیت تمام علاقوں میں چکر لگاتی رہیں اسی دوران عوام میں یہ افواہ بھی گردش کرنے لگی کہ یہ دھماکے کہوٹہ میں کسی حساس ادارے میں ہوئے ہیں بلکہ یہ افواہ یہاں تک مشہور ہو گئی کہ بحریہ ٹاؤن گلزار قائد تک بارود کی بدبو محسوس کی جا رہی ہے۔ راولپنڈی ، اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنیسی نافذ کر دی گئی۔لیکن یہ تمام افواہیں غلط ثابت ہوئیں۔ واضح رہے کہ یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب خیبر ایجنسی کے قبائلی علاقوں میں وہاں کی عسکری تنظمیوں لشکر اسلام، لشکر انصار اور نہی عن المنکر کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ان کے ہیڈ کواٹرز کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا ہے ۔ یہاں ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے کہ جس وقت یہ دھماکے ہوئے تو صدر پرویز مشرف صدارتی کیمپ آفس میں امریکی سینٹرز کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے اور امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤ چر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے جہنیں کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کرنا تھی۔ دھماکوں کے وقت راولپنڈی آرمی ہاؤس میں ملک میں امن و امان کی صورت حال اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن پر غور و خوض کے لیے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید کیانی کے صدرات میں پاک فوج کا اعلیٰ سطح کا اجلاس جاری تھا جس میں تینوں افواج کے سربراہان شریک تھے۔ بعض ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دھماکوں کی آواز ساونڈبیریئر ہو سکتا ہے تاہم بعد حکام کی طرف سے اس کی تردید کر دی گئی ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment