International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, June 30, 2008

حکومت بیرونی قوتوں کو ملک کے اندر مداخلت کا بہانہ فراہم کر رہی ہے ، قاضی حسین احمد


پشاور ۔ امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہاہے کہ حکومت بیرونی طاقتوں کو پاکستان کے اندرمداخلت کرنے کا بہانہ فراہم کر رہی ہے اور پشاور پر طالبان کے قبضے کے خطرے کی افواہیں حکومتی ارکان نے خواہ مخواہ اڑائی ہیں۔ حالانکہ پشاور کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی طالبان پشاور پر قبضے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اصل خطرہ افعانستان میں موجود غیر ملکی فوجوں سے ہے ۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہاکہ پشاور کو کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ حکومت ارکان نے بلا وجہ ہوائی اڑائی ہے جس کے باعث پوری دنیا میں تشویش پیدا ہو گئی ہے اور مصر اور دوسرے ملکوں سے فون آنے لگے کہ کیا ہو رہاہے کیا پاکستان پرحملہ ہونے والاہے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا جارہا ہے حالانکہ ایک مدت سے امریکا کا منصوبہ ہے کہ پاکستان کے اندر بالعموم اورقبائلی علاقوں صوبہ سرحد اور بلوچستان میں مداخلت کابہانہ تلاش کیا جائے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ بار بار ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکا نہ تو دوست ہے اور نہ ہی اس کے ارادے نیک ہیں بلکہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا مخالف ہے ۔ اسلامی نظریے کا مخالف ہے اور ایک مخود مختار اسلامی جمہوریہ پاکستان اس کی نظروں میں کھٹکتا ہے کیونکہ وہ اپنا دفاع خود کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو افواج کی افغانستان میں موجودگی پاکستان کے لیے خطرہ ہے اور وہ بہانہ تلاش کر رہی ہے لیکن بد قسمتی سے حکومت پاکستان غلط پالیسیوں کی وجہ سے انہیں یہ بہانہ فراہم کر رہی ہے اور ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں پاکستانی افواج پاکستانی قبائل اور اسلامی تحریکوںکو نشانہ بنایا جائے اور انہیں آپس میں لڑایا جائے اور غلط فہمیاں پیدا کی جائیں ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ فوج اور عوام کو ایک دوسرے کاحریف بنایا جارہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ پشاور کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں ہے۔ طالبان ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں اور نہ ہی ملک کے دشمن ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام خرابیاں حکمران خود پیدا کر رہے ہیں اور ملک میں بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں ۔ اور اپنی ذمہ داریوں پر پردہ ڈال رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مہنگائی اور جرائم کے خاتمے کے سلسلے میں چشم پوشی کر رہی ہے ۔ اور اسی وجہ سے اضطراب پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے پر کروڑوں کی ڈاکہ زنی حکومت کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ ملک کے کونے کونے میں ڈاکے پڑ رہے ہیں چوریاں ہو رہی ہیں ۔ اور قتل و غارت گری جاری ہے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ قبائلی علاقوں پر افغانستان سے میزائل داغے جارہے ہیں اور دھماکوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ جو حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ امن و امان برقرار رکھا جائے اور غریب عوام کو مہنگائی سے نجات دلائی جائے ۔ فوج اور عوام میں ہم آہنگی اور اتحاد پیدا کیا جائے تاکہ بیرونی دشمنوں کا راستہ روکا جا سکے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ طالبان کسی بھی طرح پشاور پر قبضہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ انہوں نے کہا کہ مشیر داخلہ رحمان ملک ایک طرف کہتے ہیں کہ حکومت جاگ رہی ہے عوام سو جائیں۔ حالانکہ عوام تو جاگ رہے ہیں اور حکومت خود سوئی ہوئی ہے ۔ قاضی حسین احمد نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی داخلہ پالیسی کی اصلاح کرنی چاہیے اور امریکا کے ساتھ اتحاد ختم کرناچاہیے ۔ اور ملک کو مہنگائی کے سیلاب سے بچایا جائے ۔

No comments: