International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, June 30, 2008

مخدوم امین فہیم پیپلز پارٹی کے پرانے کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں








مخدوم امین فہیم پیپلز پارٹی کے پرانے کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں
پیپلزپارٹی کےمرکزی رہنماء مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے اندر نئے اور پرانے لوگوں کےدرمیان ایک لکیر کھینچ دی گئی ہے۔ موجودہ حکومت میں پیپلزپارٹی کے نئے لوگ شامل ہیں جبکہ ان کا نئے لوگوں سےکوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے یہ باتیں حیدرآباد میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب شکار کھیلنے سے متعلق ایک کتاب کی تقریب رونمائی سےخطاب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سےگفتگو کرتے ہوئے کئیں۔
مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس کی وجہ سے جماعت میں اختلافات پیدا ہوجائیں اگر انہیں شوکاز نوٹس بھیجا گیا تو دیکھا جائیگا۔
مخدوم امین فہیم نے کہا کہ عوام مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بیروزگاری جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ حکومت کو صرف باتیں نہیں عملی طور پر عوام کے ریلیف کے لیے کچھ اقدامات کرنے ہونگے۔
انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی کہ انہیں صدر مملکت بنایا جا رہا ہے۔ مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ وہ کسی حکومتی عہدے کےامیدوار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کوبینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کےوضع کردہ اصولوں کے تحت چلانا ہوگا۔
بینظیر بھٹو کی سالگرہ اکیس جون کی مناسبت سے راولپنڈی میں جو مشاعرہ ناہید خان اور صفدر عباسی کی میزبانی میں منعقد کیا گیا تھا اس کو بعض حلقے زرداری کےمنحرفیں کا اجتماع سمجھتے ہیں۔ اس مشاعرے میں مخدوم امین فہیم اور اعتزاز احسن شریک ہوئے تھے مگر پیپلزپارٹی سے وابستہ کسی وزیر مشیر نے مشاعرے میں شرکت نہیں کی تھی۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نوڈیرو میں بینظیر بھٹو کی سالگرہ کےموقع اپنی پریس بریفنگ میں ایک سوال کےجواب میں کہا تھا کہ ہوسکتا ہے وزیروں کو مشاعرے کی دعوت نہ ہو مگر مشاعرہ کرنے والوں سے کوئی ناراضگی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وقت کا یزید بھی بینظیر کا نام لے تو انہیں خوشی ہوتی ہے۔
پیپلزپارٹی کے ایک مرکزی رہنماء نے پیپلزپارٹی کے اندر ان اختلافات کو اندرونی کشمکش قرار دیا۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نئے اور پرانے لوگوں میں منقسم ہو چکی ہے۔
انہوں کئی سیاسی محفلوں میں دہرائی گئی مثال دیتے ہوئےکہا کہ آصف زرداری نے ان لوگوں کو اپنے قریب اور مرکزی کردار بنایا جن کو پورے ملک میں اپنا ذاتی حلقہ نہیں۔ انہوں نے نام لیتے ہوئے کہا کہ مشیر داخلہ رحمان ملک، وزیراطلاعات شیری رحمان اور وزیر قانون فاروق ایچ نائیک پیپلزپارٹی کےنئے مالکان میں شمار ہوتے ہیں مگر انہیں عوامی پذیرائی اور حلقہ نہیں۔
ان کا خیال تھا کہ پرانی پیپلزپارٹی سے وابستہ رہنماء کسی جلدی میں نہیں ہیں اور وہ صبر سے نئی پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے حکومتی کردار کو دیکھیں گے اور ہلکی پھلکی تنقید کرتے رہیں گے۔ انہوں نے فیصلہ عوام پر چھوڑا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی نئے لوگوں کو پسند کرتے ہیں یا پرانے لوگوں کو۔

No comments: